چیئرمین صادق سنجرانی کی زیرصدارت سینٹ کے ہونے والے اجلاس میں انتخابی نتائج سے پیدا ہونے والی صورتحال پر بحث کی گئی۔
سینٹ میں وقفہ سوالات معطل کرنے کی تحریک بھی منظور کر لی گئی، تحریک قائد حزب اختلاف وسیم شہزاد کی جانب سے پیش کی گئی۔
سینٹ اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے سینیٹر مشتاق احمد کا کہنا تھا کہ الیکشن میں بدترین دھاندلی ہوئی،اب جو بھی حکومت بنے گی وہ جعلی ہو گی۔
جماعت اسلامی کے سینیٹر نے مطالبہ کیا کہ الیکشن کمیشن معافی مانگے،چیف الیکشن کمشنرمستعفی ہوں اور انہیں آرٹیکل 6 کے تحت سزا دی جائے،وہ شفاف الیکشن کرانے میں ناکام رہے۔
سینیٹر مشتاق نے مزید کہا کہ عوام کے 50 ارب روپے ضائع کیے گئے،کمشنر راولپنڈی نے دھاندلی کا کچا چٹھا کھول دیا، ان کا کہنا تھا کہ دھاندلی کرنے والے قومی اور دستور کے مجرم ہیں،دھاندلی کرنے والوں نے ملک کے ساتھ مذاق کیا۔
فرخ حبیب جوڈیشل کمپلیکس توڑ پھوڑ کیس سے ڈسچارج
جماعت اسلامی کے سینیٹر نے مزید کہا کہ دھاندلی کرنے والے پاکستان کے مستقبل سے کھیل رہے ہیں،الیکشن اس لیے کرایا جاتا ہے کہ بحرانوں سے نکال کر ملک کو سیاسی و معاشی استحکام کی طرف لے جایا جائے،یہ کیسا الیکشن ہے جس کے بعد جمہوریت کی تنزلی ہوئی۔
سینٹ اجلاس سے طاہر بزنجو نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ تاریخ کہہ رہی ہے کہ کچھ سیکھ لو مگر ہم سننے کوتیارنہیں،ملکی آئین کو 50سال ہوگئے لیکن جمہوریت کا منہ ٹیڑھاہے،کمزور جمہوریت مزید کمزور ہوتی چلی گئی۔
ان کا کہنا تھا کہ نگرانوں کی نگرانی میں جتنے الیکشن ہوئے متنازع رہے ہیں، ملک میں اختلاف کی گنجائش سکڑتی جا رہی ہے،بلوچستان میں چن چن کر حقیقی عوامی نمائندوں کو ہروایا گیا۔
سینیٹر طاہر بزنجو نے الزام عائد کرتے ہوئے کہا کہ دو جماعتوں کے تعاون سے منشیات فروشوں، فیوڈل لارڈز کو اسمبلیوں تک پہنچایا گیا،انہوں نے سوال کیا کہ کیا عدلیہ کو حق تھا کہ وہ پی ٹی آئی کا نشان چھینے؟ ایسے دھاندلی زدہ انتخابات کے نتیجے میں سیاسی اور معاشی استحکام آئے گا۔
سینٹ میں خطاب کرتے ہوئے عرفان صدیقی نے کہا کہ جہاں آپ کامیاب وہاں شفاف الیکشن،جہاں ہار گئے وہاں دھاندلی،انہوں نے الزام عائد کرتے ہوئے کہا کہ ہمارے ٹکٹ اور سمبل چھینے گئے تھے۔
سینیٹر عرفان صدیقی کا کہنا تھا کہ 2018میں نوازشریف جیل میں تھے آج سابق چیئرمین پی ٹی آئی قید ی ہیں، انتخابی تاریخ تو ہماری خوشگوار ہی نہیں رہی،2018میں ہم نے اپوزیشن کا کردار ادا کیا۔
190 ملین پائونڈ ریفرنس ، عمران خان اور بشریٰ بی بی پر فرد جرم تیسری بار موخر
ان کا کہنا تھا کہ الیکشن پرتحفظات ہیں تو ایوان میں آکر حلف اٹھائیں اور اپوزیشن کا کردار اداکریں، آپ مولانا فضل الرحمان سے بات کرسکتے ہیں لیکن دیگر جمہوری جماعتوں سے نہیں۔
سینٹ اجلاس میں سینیٹر ہمایوں مہمند نے اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ میرامسئلہ دال ہے نہ دال میں کچھ کالا ہے، میرا مسئلہ وہ باورچی ہے جو ساری دال کالی کردیتاہے۔
ہمایوں مہمند کا کہنا تھا کہ ہمارے ملک میں صاف وشفاف الیکٹورل سسٹم نہیں،ہمیں کہا جاتا تھا یہ سوشل میڈیا کی جماعت ہے،ہم قیمے والے نان، نشان، جھنڈے اور لیڈر کے بغیرانتخابات لڑے۔
ان کا کہنا تھا کہ ووٹرز نے آلو، بینگن، مینار، کیتلی کے نشان کو ڈھونڈ ڈھونڈکرووٹ دیا،انہوں نے کہا کہ ہم کب تک ایسے ہی چلیں گے۔
سینٹ میں اظہار خیال کرتے ہوئے علی ظفر کا کہنا تھا کہ الیکشن کی تاریخ کے اعلان سے اب تک پی ٹی آئی کو ایک جلسہ نہیں کرنے دیا گیا، پی ٹی آئی نمائندوں کو گرفتار کیا گیا گھروں پر چھاپے مارے گئے، انتخابی نشان کسی بھی جماعت سے نہیں لیا جاسکتا، علی ظفر نے سینیٹر اعجاز چوہدری کی رہائی سے متعلق قرار داد بھی پیش کی۔