بی بی سی نے انڈیا میں اپنے نیوز آپریشنز کو تقسیم کر دیا: کلیکٹیو نیوز کمپنی کیسے کام کرے گی؟

انڈیا میں آج سے بی بی سیملک کے غیر ملکی سرمایہ کاری کے پیش نظر دو حصوں میں تقسیم ہو گیاہے۔ بی بی سی اپنی انگریزی زبان کے ڈیجیٹل، ٹیلی ویژن اور ریڈیو آؤٹ لیٹس کے لیے انڈیا میں اپنی نیوز گیدرنگ ٹیم کو برقرار رکھے گا جس کا ہیڈ کوارٹر لندن میں ہے۔
بی بی سی کلیکٹیو
Getty Images

ملک میں غیر ملکی سرمایہ کاری کے نئے قوانین کے پیش نظر آج (بدھ) سے انڈیا میں بی بی سی دو حصوں میں تقسیم ہو گیا ہے۔

نئے نظام کے تحت بی بی سی اپنی انگریزی زبان کے ڈیجیٹل بلیٹن، ٹیلی ویژن اور ریڈیو آؤٹ لیٹس کے لیے انڈیا میں موجود اپنی نیوز گیدرنگ ٹیم کو برقرار رکھے گا۔

جبکہ ’کلیکٹیو نیوز روم‘ کے نام سے تشکیل دی گئی ایک نئی، آزاد اور انڈین ملکیت میں چلنے والی میڈیا کمپنی آج سے بی بی سی کی انڈیا میں چھ دیگر زبانوں میں چلنے والی سروسز کے لیے کانٹینٹ (مواد) تخلیق کرے گی۔

بی بی سی انتظامیہ کی جانب سے یہ اقدام انڈیا میں قائم بی بی سی کے دفاتر پر انڈین حکام کی جانب سے چھاپے مارے جانے کے لگ بھگ ایک سال بعد سامنے آیا ہے۔

انڈیا میں انکم ٹیکس حکام کی جانب سے فروری 2023 میں نئی دہلی اور ممبئی میں واقع بی بی سی کے دفاتر پر چھاپے اُس وقت مارے گئے تھے جب انڈین وزیرِ اعظم نریندر مودی پر برطانیہ میں بی بی سی کی جانب سے ایک تنقیدی دستاویزی فلم نشر کی گئی تھی۔ یاد رہے کہ یہ دستاویزی فلم انڈیا میں نہیں بلکہ صرف برطانیہ میں نشر کی گئی تھی۔

اس دستاویزی فلم میں سنہ 2002 میں گجرات کے مسلم کش فسادات میں نریندر مودی کے مبینہ کردار کو دکھایا گیا تھا جو اس وقت گجرات کے وزیرِ اعلیٰ تھے۔

بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) کے ایک ترجمان، گورو بھاٹیہ نے بی بی سی دفاتر پر چھاپوں کے بعد اپنے بیانات میں دعویٰ کیا تھا کہ ان چھاپوں کا برطانیہ میں نشر کی گئی دستاویزی فلم سے کوئی تعلق نہیں۔ انڈین میں حکام کی جانب سے اس دستاویزی فلم کو بلاک کرنے اور اسے شیئر کرنے کے حوالے سے کوششیں بھی سامنے آئی تھیں۔

دسمبر 2023 میں ’کلیکٹیو نیوز روم‘ کے قیام کے اعلان کے وقت بی بی بی سی نے واضح کیا تھا کہ یہ نیا ادارہ نہ صرف انڈیا بلکہ عالمی سطح پر سامعین کی بی بی سی کے ساتھ وابستگی کو پورا کرنے کو یقینی بنائے گا اور یہ انڈیا میں رائج غیرملکی سرمایہ کاری کے نئے قوانین کے عین مطابق ہو گا اور ان قوانین کی تعمیل کرے گا۔

بی بی سی کے مطابق وہ انڈیا کے ساتھ اپنے عزم و اعتماد کے رشتے کو ماضی کی طرح برقرار رکھے گا۔ واضح رہے کہ انڈیا میں بی بی سی کے انگریزی اور دیگر زبانوں کے سامعین کی اوسط تعداد 82 ملین (آٹھ کروڑ 20 لاکھ) افراد فی ہفتہ ہے۔

بی بی سی کی انڈیا کے میڈیا منظر نامے میں ایک طویل تاریخ ہے، بی بی سی نے پہلی بار غیرمنقسم ہندوستان میں سنہ 1940 میں اپنی ہندی زبان میں سروس کا آغاز کیا تھا۔

بی بی سی ہندی سروس اب کلیکٹیو نیوز روم سے مراٹھی، گجراتی، پنجابی، تامل، تیلگو کے ساتھ ساتھ انگریزی زبان میں بی بی سی انڈیا کا یوٹیوب چینل بھی چلائے گی۔

یاد رہے کہ کلیکٹیو نیوز روم کو بی بی سی کے عملے کے چار اراکین نے تشکیل دیا تھا جس میں اب بی بی سی کے 200 سابق ملازمین کام کریں گے۔ کلیٹیو نیوز روم انڈیا اور عالمی سطح پر دیگر خبررساں اداروں کے لیے بھی مواد تیار کر سکے گا۔

ان 200 سابق ملازمین کے علاوہ جو اب کلیکٹیو نیوزروم کا حصہ ہوں گے، بی بی سی کے عملے کے لگ بھگ 90 اراکین نیوز گیدرنگ کے شعبے سے منسلک رہیں گے جو ٹیلی ویژن، ریڈیو اور انگریزی براڈ کاسٹنگ کے لیے کام کریں گے اور براہ راست لندن میں موجود ایڈیٹرز کو رپورٹ کریں گے۔ نیوز گیدرنگ سے منسلک افراد کی جانب سے بنایا گیا مواد انڈیا میں شائع نہیں کیا جائے گا تاہم یہ مواد انڈیا کے سامعین کے لیے دستیاب رہے گا۔

بی بی سی نے نئی کمپنی میں 26 فیصد حصص کے لیے بھی درخواست دی ہے اور یہ بی بی سی کے عالمی آپریشنز کی تاریخ میں پہلی مرتبہ ہوا ہے۔

کلیکٹو نیوز روم کی چیف ایگزیکٹیو روپا جھا کہتی ہیں کہ نئی کمپنی کے پاس ’انتہائی قابل اعتماد، تخلیقی اور دلیرانہ صحافت کی تخلیق کا ایک واضح مشن‘ ہے۔

انھوں نے مزید کہا ’سامعین جلد ہی کلیکٹو نیوز روم کی شکل میں میڈیا کے ایک ایسے آزاد ادارے کے طور اعتماد کا اظہار کریں گے جو حقائق کے مطابق چلتا ہے، مفاد عامہ کے لیے کام کرتا ہے اور متنوع آوازوں اور نقطہ نظر کو سُنتا اور بیان کرتا ہے۔‘


News Source

مزید خبریں

BBC

Meta Urdu News: This news section is a part of the largest Urdu News aggregator that provides access to over 15 leading sources of Urdu News and search facility of archived news since 2008.

Follow US