انڈیا کی 543 رکنی پارلیمان کے لیے ڈیڑھ ماہ تک سات مرحلوں میں ہونے والے انتخابات میں ڈالے گئے ووٹوں کی گنتی شروع ہو چکی ہے ابتدائی رجحانات میں حمکراں جماعت بی جے پی آگے چل رہی ہے۔
وزیر اعظم نریندر مودی اور کانگریس رہنما راہل گاندھی اپنے اپنے اتحاد کا نمایاں چہرہ رہےانڈیا کی 543 رکنی پارلیمان کے لیے ڈیڑھ ماہ تک سات مرحلوں میں ہونے والے انتخابات میں ڈالے گئے ووٹوں کی گنتی کا عمل شروع ہو چکا ہے۔
ابتدائی رجحان کے مطابق حکمراں جماعت بی جے پی آگے چل رہی ہے۔ الیکشن کمیشن کی ویب سائٹ کے مطابق 543 سیٹوں میں سے 250 سیٹوں کا رجحان ابھی تک سامنے آیا ہے جس میں بی جے پی 127 سیٹوں پر آگے ہے جبکہ انڈین نیشنل کانگریس 45 سیٹوں پر آگے چل رہی ہے۔
اترپردیش میں سماج وادی پارٹی 26 نشستوں پر آگے چل رہی ہے جبکہ عام آدمی پارٹی سات سیٹوں پر آگے ہے۔
منگل کے روز انڈیا کے وقت کے مطابق صبح آٹھ بجے سے ووٹوں کی گنتی کا عمل شروع ہو گیا ہے۔ پورے انڈیا میں کل 542 پارلیمانی سیٹوں کے لیے ووٹ ڈالے گئے ہیں جبکہ ریاست گجرات کی سورت لوک سبھا سے بی جے پی کے امیدوار پہلے ہی بغیر مخالفت کے کامیاب قرار دیے جا چکے ہیں۔
ووٹوں کی گنتی تمام ریاستوں اور مرکز کے زیر انتظام علاقوں میں مختلف مقامات پر ہو رہی ہے اور اس لحاظ سے وہاں سخت سکیورٹی کے انتظامات کیے گئے ہیں۔ کئی مقامات پردفعہ 144 نافذ ہے یعنی چار افراد سے زیادہ کسی ایک جگہ اکٹھا ہونے کی اجازت نہیں ہے۔
ووٹوں کی گنتی کی ابتدا پوسٹل بیلٹ کے ووٹوں سے ہوئی ہے۔انڈیا میں بہت سے سرکاری اہلکاروں، 85 سال سے زیادہ عمر کے معمر افراد اور 40 فیصد سے زیادہ حد تک معذور افراد کو پوسٹ کے ذریعے ووٹ ڈالنے کا اختیارحاصل ہے۔
ووٹوں کی گنتی سے قبل چھتیس گڑھ کے سابق وزیر اعلیٰ اور کانگریس رہنما بھوپیش بگھیل اور اترپردیش کے سابق وزیر اعلی اور سماج وادی پارٹی کے رہنما اکھلیش یادو نے سوشل میڈیا ایکس (سابقہ ٹوئٹر) پر اپنی تشویش کا اظہار کیا ہے۔
مسٹر بگھیل نے چھتیس گڑھ میں ووٹنگ مشین ای وی ایم کے شناختی نمبروں میں ہیر پھیر کی بات کہی ہے جبکہ اکھلیش یادو نے کہا ہے کہ اترپردیش میں حزب اختلاف کے کارکنوں کو ان کے گھروں میں نظر بند کیا جا رہا ہے۔
انڈین چیف الیکشن کمشنر راجیو کمار نے گذشتہ روز سوموار کو ایک پریس کانفرنس میں کہا کہ 19 اپریل سے یکم جون تک ووٹنگ کے سات مرحلوں کے دوران ملک کے 96.8 کروڑ رجسٹرڈ ووٹرز میں سے 64.2 کروڑ ووٹروں نے اپنے حق رائے دہی کا استعمال کیا۔
ان میں خواتین ووٹرز کی تعداد 31.2 کروڑ ہے۔ ملک بھر میں اوسط ووٹنگ 58.58 فیصد ہوئی۔
راجیو کمار نے کہا کہ اس پورے عمل میں ڈیڑھ کروڑ انتخابی عملے اور سکیورٹی اہلکار تعینات تھے۔ ان کے ساتھ 68000 سرویلنس ٹیمیں تشکیل دی گئیں۔
19 اپریل کو 21 ریاستوں کی 102 سیٹوں پر ووٹ ڈالے گئے تھے۔ جوں جوں انتخابی مہم آگے بڑھتی گئی مقابلہ کانٹے کا ہوتا گیا۔

ہر مرحلے کے ساتھ مقابلہ سخت ہوتا گیا
حکمراں جماعت بی جے پی اتحاد نے انتخابات سے قبل ہی 543 سیٹوں میں سے 400 سے زیادہ سیٹیں جیتنے کا ہدف رکھا تھا اور ان کے کارکن اس کے حصول کے لیے جی توڑ کوشش کر رہے تھے لیکن مبصرین کے مطابق زمینی حقائق کچھ اور کہہ رہے تھے۔
دوسرے مرحلے کی ووٹنگ کے بعد وزیر اعظم نریندر مودی کی انتخابی مہم میں تبدیلی دیکھنے میں آئی اورانتخابی مہم دوسرے مسائل سے ہٹ کر ایک بار پھر ہندو اور مسلمان کی تقسیم کی جانب جانے لگی جبکہ اس میں پاکستان کا ذکر بھی بار بار آیا۔
تیسرے، چوتھے اور پانچویں مرحلے کے انتخابات کے بعد کانگریس کی قیادت والے حزب اختلاف کے اتحاد انڈیا نے دعویٰ کیا کہ وہ انتخابات میں کامیابی حاصل کر رہے ہیں اور مطلوبہ 272 سے زیادہ سیٹیں حاصل کر رہے ہیں۔
یکم جون کو ساتویں مرحلے کے بعد جو ایگزٹ پول سامنے آئے اس میں تقریباً تمام تر ایگزٹ پول نے حکمراں جماعت بی جے پی کی جیت کی پیش گوئی کی ہے لیکن ابھی بھی عوام کی آرا تقسیم ہے اور سوشل میڈیا پر ایک سے بڑھ کر ایک دعوے کیے جا رہے ہیں۔ حزب اختلاف کے رہنماؤں کا کہنا ہے کہ انھیں ایگزٹ پول پر یقین نہیں ہے اور ان کے اتحاد کو 295 سیٹیں ملیں گی۔
ایگزٹ پول کے بعد حکمراں جماعت بی جے پی کے کارکنوں میں جوش نظر آ رہا ہےکب کب کتنی سیٹوں پر ووٹ ڈالے گئے؟
19 اپریل کو پہلے مرحلے میں 21 ریاستوں میں 102 سیٹوں کے لیے ووٹ ڈالے گئے۔
26 اپریل کو دوسرے مرحلے میں 13 ریاستوں میں 88 نشستوں پر ووٹ ڈالے گئے۔
7 مئی کو تیسرے مرحلے میں 12 ریاستوں میں 94 نشستوں پر ووٹ ڈالے گئے۔
13 مئی کو چوتھے مرحلے میں 10 ریاستوں میں 96 سیٹوں کے لیے ووٹ ڈالے گئے۔
20 مئی کو پانچویں مرحلے میں 8 ریاستوں میں 49 سیٹوں کے لیے ووٹ ڈالے گئے۔
25 مئی کو چھٹے مرحلے میں 7 ریاستوں میں 58 سیٹوں کے لیے ووٹ ڈالے گئے۔
یکم جو ساتویں مرحلے میں 8 ریاستوں میں 57 سیٹوں کے لیے ووٹ ڈالے گئے۔