صوفیہ فردوس: اوڈیشہ سے اسمبلی پہنچنے والی پہلی مسلمان خاتون، جنھوں نے ہمیشہ مشکل چیزوں کا انتخاب کیا

32 سالہ صوفیہ فردوس چار جون کے انتخابی نتائج کے بعد سے انڈین میڈیا اور سوشل میڈیا پر چھائی ہوئی ہیں کیونکہ وہ اڑیسہ کی تاریخ میں پہلی مسلمان خاتون ہیں جو ریاستی اسمبلی کے لیے منتخب ہوئی ہیں۔

’ایک مسلم خاتون کی حیثیت سے ہم نے اڑیسہ میں تاریخ رقم کی ہے لیکن جہاں تک اسمبلی میں خواتین کی نمائندگی کا سوال ہے تو یہ ابھی بھی نہ ہونے کے برابر ہے۔‘

یہ انڈیا کی مشرقی ساحلی ریاست اڑیسہ (اوڈیشہ) کی نو منتخب مسلم رکن اسمبلی صوفیہ فردوس کا کہنا ہے۔

32 سالہ صوفیہ فردوس چار جون کے انتخابی نتائج کے بعد سے انڈین میڈیا اور سوشل میڈیا پر چھائی ہوئی ہیں کیونکہ وہ اڑیسہ کی تاریخ میں پہلی مسلم خاتون ہیں جو ریاستی اسمبلی کے لیے منتخب ہوئی ہیں۔

انڈین میڈیا کے مطابق اگرچہ سنہ 1937 سے اڑیسہ میں 141 خواتین رکن اسمبلی بنی ہیں لیکن صوفیہ سے قبل ان میں سے کوئی بھی مسلم برادری سے نہیں تھیں۔

انھوں نے ایک ایسی ریاست میں کانگریس پارٹی کی امیدوار کے طور پر کامیابی حاصل کی ہے جہاں گذشتہ 24 سال یعنی مسلسل پانچ بار سے بیجو جنتا دل کی حکومت تھی اور رواں انتخابات میں مرکز میں حکمراں جماعت بی جے پی کی لہر تھی۔

اڑیسہ ایک ایسی اہم ریاست ہے جہاں مسلمانوں کی تعداد دوسری ریاستوں کے مقابلے میں نسبتاً کم ہے اور یہ کل آبادی کا تقریباً ڈھائی فیصد یا اس سے بھی کم ہے۔ لیکن جس برابتی-کٹک کے اسمبلی حلقے سے صوفیہ نے حالیہ انتخابات میں کامیابی حاصل کی ہے وہاں مسلمانوں کی تعداد تقریباً 15 فیصد ہے۔

انجینیئرنگ کی تعلیم حاصل کرنے والی صوفیہنے بی بی سی سے فون پر بات کرتے ہوئے کہا کہ ’اڑیسہ میں کٹک بہت مختلف ہے، یہاں مذہبی ہم آہنگی ہے۔ ہم مل جل کر تمام مذاہب کے تہوار مناتے ہیں۔ یہاں مذہبی افراد کی بات سنی جاتی ہے اور انھیں تمام مذاہب کے لوگ عزت و احترام کی نظر سے دیکھتے ہیں۔‘

’کٹک کی بیٹی کٹک کی بہو‘

سوشل میڈیا پر انھیں کانگریس کی خواتین ارکان کو بااختیار بنانے کی رول ماڈل کے طور پر بیان کیا جا رہا ہے۔ جب ہم نے ان سے اس بابت سوال کیا تو انھوں نے کہا کہ ’میں نے ہمیشہ ہی مشکل راستے کا انتخاب کیا ہے۔ میں نے ان شعبوں میں تعلیم حاصل کی ہے جہاں لڑکیوں کی نہ ہونے کے برابر تعداد ہوتی ہے۔‘

انھوں نے بتایا کہ ’انجنیئرنگ کی تعلیم مکمل کرنے کے بعد سے میں ریئل سٹیٹ کے بزنس میں آئی جہاں خواتین بالکل نہیں ہوتی لیکن میں نے سخت محنت کی اور اپنے لیے جگہ بنائی اور آج میں کہہ سکتی ہوں کہ میں ایک کامیاب انٹرپرینیئر ہوں۔‘

خواتین کو بااختیار بنانے کے حوالے سے انھوں نے کہا کہ وہ اڑیسہ کی پہلی خاتون وزیر اعلیٰ نندنی ستپتھی سے متاثر ہیں اور انھیں وہ اپنا رول ماڈل مانتی ہیں۔

نندنی ستپتھی چھ مارچ سنہ 1973 سے 16 دسمبر 1976 تک اڑیسہ کی وزیر اعلیٰ رہیں اور ان کی پیدائش بھی تاریخی شہر کٹک کی ہے۔ کٹک 1979 تک اڑیسہ اور وہاں کی شاہی ریاستوں کا دارالسلطنت ہوا کرتا تھا۔

جب ان سے پہلی مسلم خاتون رکن اسمبلی ہونے کے بارے میں پوچھا تو انھوں نے کہا کہ وہ سب سے پہلے اڑیہ (یعنی اڑیسہ کی) ہیں اور وہ کٹک کی روایت کو برقرار رکھتے ہوئے مذہبی ہم آہنگی میں یقین رکھتی ہیں۔

والد کی ساکھ

انھوں نے کہا کہ ان کی جیت میں ان کے والد اور کٹک کے سابق ایم ایل اے محمد مقیم کے کام اور ان کے وہاں کے عوام سے رشتوں نے بہت اہم کردار ادا کیا ہے۔ ’ہم یہاں ایک فیملی کی طرح ہیں اور ہمارے والد لوگوں کی خدمات کرتے آئے ہیں۔‘

صوفیہ فردوس کے ماموں محمد ذبیح نے بی بی سی سے بات کرتے ہوئے کہا کہ کٹک کا ماحول اڑیسہ کے دوسرے علاقوں سے بہت مختلف ہے۔

انھوں نے بتایا کہ عام طور پر لڑکیوں کے نام کے ساتھ ان کے والد کا خاندانی نام لگا ہوتا ہے لیکن صوفیہ کے نام کے ساتھ ان کی والدہ فردوس کا نام ہے جو کہ مادر شاہی روایت کی علامت ہے۔

صوفیہ نے بتایا کہ جب اڑیسہ کی بات آتی ہے تو سب سے پہلے اڑیہ تشخص آتا ہے چنانچہ جب ان کی ریاست سے آنے والی خاتون دروپدی مرمو کو انڈیا کا صدر بنانے کی بات آئی تو ان کے والد نے کانگریس میں ہونے کے باوجود ان کی حمایت کی۔

خواتین کی نمائندگی پر بات کرتے ہوئے انڈین انسٹی ٹیوٹ آف مینجمنٹ بنگلور سے فارغ التحصیل صوفیہ نے بتایا کہ ’اڑیسہ اسمبلی کے 147 اراکین میں صرف 11 خواتین ہیں اور یہ کہ ان کی نمائندگی بہت کم ہے جس میں اضافے کی ضرورت ہے۔‘

یہ بھی پڑھیے

نوجوان خواتین کے لیے رول ماڈل

انھوں نے کہا کہ نوجوان خواتین کئی شعبے میں مجھے رول ماڈل کے طور پر دیکھ سکتی ہیں۔ صوفیہ ایک ریئل سٹیٹ کمپنی کی ڈائریکٹر ہیں جن کی دولت ساڑھے تین کروڑ سے زیادہ ہے۔ وہ کنفیڈریشن آف ریئل سٹیٹ ڈیولپرز ایسوسی ایشن آف انڈیا (کریڈائی) کے ریاستی دارالحکومت بھونیشور چیپٹر کی صدر ہیں۔

انھوں نے کہا کہ وہ پہلی خاتون ہیں جنھیں صدر بنایا گيا ہے۔ انھوں نے کہا کہ ’میں سنہ 2023 میں کریڈیائی کی بھونیشور چیپٹر کی صدر بنی۔ انڈیا میں آج تک کوئی 12 ہزار ریئل سٹیٹ ڈویلپر ہوئے لیکن آج تک کوئی بھی خاتون کہیں بھی کسی بھی چیپٹر کی صدر نہیں بنی۔‘

’مجھ میں سیکھنے کی بھوک ہے اور میں نے اس فیلڈ میں آ کر سیکھا اور حکومت کے ساتھ مل کر بہت ساری پالیسیوں پر کام کیا ہے۔‘

ریاست میں پانچ بار اقتدار میں رہنے والی حکومت اور بی جے پی کی زبردست مہم کے درمیان ان کی جیت کس طرح ممکن ہوئی کے سوال پر ان کا کہنا تھا کہ ’ہم اڑیسہ کی بیٹی اور اڑیسہ کی بہو‘ کے نعرے کے ساتھ انتخاب میں اترے۔ لوگ مجھ سے واقف تھے اور میرے والد کے کام کو جانتے تھے۔ میرے والد نے ہی دراصل اڑیسہ کے وقار کی بات کو پہلے پہل اٹھایا تھا اور پارٹی کے خلاف جا کر دروپدی مرمو کے حق میں ووٹ کیا تھا۔‘

انھوں نے اپنے سوشل میڈیا ہینڈل پر عوام سے مشورہ طلب کیا ہے کہ وہ پانچ چیزیں بتائیں جن پر وہ کام کریں گی۔ اس حوالے سے انھوں نے کہا کہ ’ہم لوگوں سے حلقے میں جا کر بھی مل رہے ہیں۔ میرا گھر سب کے لیے کھلا ہے لیکن سوشل میڈیا ایک ایسا پلیٹ فارم ہے جہاں لوگ مجھ سے جڑ سکتے ہیں اور مجھے خوشی ہے کہ اب تک ایک ہزار سے زیادہ لوگوں نے ہماری پہل پر اپنی رائے رکھی ہے۔ ہم ان کو دیکھ رہے ہیں۔‘

چاندی کی زردوزی کو فروغ دینے کا عزم

مستقبل کے منصوبے کے بارے میں صوفیہ فردوس نے کہا کہ وہ ایک نوجوان ہیں اور ان پر ذمہ داری ہے کہ نوجوانوں کی رہنمائی کریں۔ انھوں نے کہا کہ کٹک ایک ہزار سال پرانا شہر ہے یہاں چاندی کی زردوزی کا کام ہوا کرتا تھا جسے وہ پھر سے فروغ دینا چاہیں گی۔ اس کے علاوہ وہ ماحولیات کے لیے کام کریں گی۔

انھوں نے کہا کہ ’میں اپنے آنے والے پانچ سال میں سب کے لیے کام کروں گی، بلا تفریق مذہب و ملت سب کی ترقی کے لیے کام کروں گی۔‘

انھوں نے کہا کہ وہ جس شعبے میں بھی اب تک گئی ہیں وہاں خواتین کی نمائندگی بہت کم رہی ہے لیکن انھیں دیکھ کر نوجوان نسل کو حوصلہ ملے گا اور وہ بھی سیاست اور بزنس کے شعبے میں قدم رکھنا چاہیں گے۔

’میں نے ہمیشہ مشکل شعبہ منتخب کیا ہے۔ میری کوشش رہی ہے کہ مشکل سے مشکل چیزوں کا سامنا کروں اور اسے آگے کی سطح پر لے کر جاؤں۔ اب جبکہ سیاست میں مجھے موقع ملا ہے تو میں کہ اچھی طرح پڑھ لکھ کر میں اچھی قانون ساز بنوں اور لوگوں کی توقعات پر کھڑی اتروں۔‘

گذشتہ روز انڈین دارالحکومت دہلی میں وزیر اعظم مودی نے تیسری بار حلف اٹھایا۔ ان کی کابینہ کے 72 وزرا نے بھی حلف اٹھایا لیکن نہ تو ان میں اور نہ ہی پوری این ڈی میں کوئی مسلم چہرہ ہے ایسے میں صوفیہ کی ریاستی اسمبلی میں موجودگی معنی خیز ہے۔


News Source

مزید خبریں

BBC

Meta Urdu News: This news section is a part of the largest Urdu News aggregator that provides access to over 15 leading sources of Urdu News and search facility of archived news since 2008.

Follow US