بین الاقوامی امدادی تنظیم ریڈ کراس کمیٹی نے بتایا ہے کہ غزہ میں اس کے دفتر پر ہونے والی شیلنگ سے نہ صرف عمارت کو نقصان پہنچا ہے بلکہ دفتر کے احاطے میں پناہ لینے والے 22 افراد ہلاک ہو گئے ہیں۔

بین الاقوامی امدادی تنظیم ریڈ کراس (آئی سی آر سی) نے بتایا ہے کہ غزہ میں اس کے دفتر پر ہونے والی شیلنگ سے احاطے میں حفاظتی پناہ لینے والے 22 افراد ہلاک اور 45 زخمی ہو گئے ہیں جبکہ اس حملے میں آفس کی عمارت کو نقصان بھی پہنچا ہے۔
آئی سی آر سی کی جانب سے جاری بیان کے مطابق جمعے کو ’طاقتور میزائل انٹرنیشنل کمیٹی آف ریڈ کراس کے دفتر اور اس کے ملحق رہائش گاہوں کے اندر گرے ہیں۔‘
ہلال احمر نے بیان میں بتایا کہ ’میزائیل حملوں نے آئی سی آر سی کے دفتر کے ڈھانچے کو نقصان پہنچایا ہے جہاں اردگرد سینکڑوں بے گھر شہری خیموں میں پناہ لیے ہوئے ہیں اور ان میں ہمارے بہت سے اپنے فلسطینی ساتھی بھی شامل ہیں۔‘
’اس حملے کے باعث علاقے میں واقع ریڈ کراس فیلڈ ہسپتال میں لاشوں اور زخمیوں کی بڑی تعداد لائی گئی۔ اب تک ہلاک ہونے والوں کی تعداد 22 ہو چکی ہے جبکہ 45 زخمی ہیں جن میں سے بعض کی حالت نازک ہے۔‘
آئی سی آر سی نے کہا کہ ’سکیورٹی کا سنگین واقعہ‘ حالیہ دنوں میں پیش آنے والے کئی واقعات میں سے ایک ہے۔
بیان کے مطابق فریقین کی ذمہ داری ہے کہ وہ عام شہریوں اور انھیں دی جانے والی سہولیات کو نقصان سے بچانے کے لیے تمام اقدامات اٹھائیں۔
بیان میں مزید کہا گیا ہے کہ ’ہم ایسے واقعات کی مذمت کرتے ہیں جو عام شہریوں کی زندگیوں کو خطرے میں ڈالیں۔‘
آئی ڈی ایف حملے میں ملوث نہیں تاہم مزید تحقیقات جاری ہیں: اسرائیلی فوج
خبر رساں ادارے اے ایف پی کو اسرائیل فوج کے ایک ترجمان نے بتایا کہ ابتدائی تحقیقات کے مطابق اس علاقے میں اسرائیلی افواج کے حملے میں ملوث ہونے کی کوئی اطلاعات موجود نہیں۔ تاہم ساتھ ہی انھوں نے یہ بھی کہا کہ اس واقعے کی مزید تحقیقات کی جا رہی ہیں۔
غزہ کی وزارت صحت نے اس حملے کا الزام اسرائیل پر عائد کیا ہے اور دعویٰ کیا ہے کہ اس حملے کے نتیجے میں 25 افراد ہلاک اور 50 کے قریب افراد کے زخمی ہوئے ہیں۔
اسرائیلی فوج نے سات اکتوبر کو جنوبی اسرائیل پر حماس کے غیر معمولی حملے کے جواب میں غزہ میں فوجی آپریشن شروع کیا تھا۔
حماس کی جانب سے اسرائیل پر حملے کے دوران ڈھائی سو افراد کو یرغمال بنایا گیا تھا جبکہ اس دوران تقریباً 1,200 اسرائیلی ہلاک ہوئے تھے۔
حماس کی وزارت صحت کے مطابق، تب سے اب تک غزہ میں 37,390 سے زیادہ افراد ہلاک ہو چکے ہیں۔ اپریل کے آخر تک کے ڈیٹا کے مطابق مرنے والوں میں 14,680 بچے، خواتین اور بزرگ افراد شامل تھے۔
ادھر اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل انتونیو گوتیرس نے خبردار کیا ہے کہ اسرائیل اور لبنان کی اسلامی تحریک حزب اللہ کے درمیان بڑھتی ہوئی دشمنی خطے اور اس سے باہر کے لیے تباہی کا باعث بن سکتی ہے۔
انتونیو گوتیریس نے فریقین پر بڑھتی ہوئی جنگی بیان بازی کا الزام لگایا اور فوری طور پر کشیدگی میں کمی کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا کہ دنیا لبنان کو ’ایک اور غزہ‘ بننے کی متحمل نہیں ہو سکتی۔
پچھلے کچھ عرصے کے دوران اسرائیل اور حزب اللہ کے درمیان سرحد پار سے جوابی حملوں کا سلسلہ دیکھا گیا ہے۔ ایران کے حمایت یافتہ گروہ کا دعویٰ ہے کہ وہ غزہ میں اپنی اتحادی تنظیم حماس کی حمایت کے لیے اسرائیل سے لڑ رہے ہیں۔