”دو ماہ پہلے میرا بیٹا گھر سے پونے میں اسکریپ یارڈ میں نوکری کرنے کا کہہ کر گیا تھا، اس کے بعد کبھی اس سے بات نہیں ہوئی، نہ ہی وہ کبھی گھر آیا، یہاں تک کہ پیسے بھی نہیں بھیجے۔ وہ بس ہولی کے موقع پر آیا تھا، اور اس کے بعد سے کوئی رابطہ نہیں ہوا۔“
یہ بیان ہے دھرم راج کیشپ کی والدہ کا، جن کا بیٹا ریاست مہاراشٹرا کے سابق وزیر بابا صدیقی کے قتل میں ملوث ہونے کے الزام میں گرفتار کیا گیا ہے۔ دھرم راج کیشپ کی والدہ کا کہنا ہے کہ وہ اپنے بیٹے کے حالیہ حرکات اور بابا صدیقی کے قتل میں مبینہ کردار سے بے خبر ہیں۔ ان کے مطابق، بیٹے نے گھر چھوڑنے کے بعد سے رابطہ منقطع کر دیا تھا، اور وہ ان کی کسی سرگرمی سے آگاہ نہیں ہیں۔
12 اکتوبر کو ہونے والے بابا صدیقی کے قتل نے بھارت میں ایک تہلکہ مچادیا، جس کی ذمہ داری مشہور گینگ لارنس بشنوئی نے قبول کرلی ہے۔ بھارتی پولیس کے مطابق، قتل میں تین شوٹرز ملوث تھے جن میں سے دو کو گرفتار کیا جا چکا ہے، جبکہ ایک ابھی بھی مفرور ہے۔ پولیس نے ملزمان کو ہریانہ اور اتر پردیش سے پکڑا، مگر مرکزی شوٹر تاحال قانون کی گرفت سے باہر ہے۔
گرفتار شوٹر کی والدہ کا کہنا ہے کہ ان کے بیٹے کی عمر تقریباً 18 سے 19 سال ہے اور وہ بس ہولی پر گھر آیا تھا، اس کے بعد سے اس نے کوئی رابطہ نہیں کیا۔ والدہ نے بابا صدیقی کے قتل سے متعلق لاعلمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ انہیں اس معاملے میں کچھ معلوم نہیں۔
بابا صدیقی: بالی ووڈ کے درمیان صلح کرانے والی شخصیت کا المناک قتل
بابا صدیقی اپنی افطار پارٹیوں کے لیے مشہور تھے، جہاں ہر سال بالی ووڈ کے ستارے جمع ہوتے تھے۔ یہی وہ افطار پارٹیاں تھیں جنہوں نے ایک وقت کے حریف، شاہ رخ خان اور سلمان خان کو قریب لانے میں اہم کردار ادا کیا تھا۔ ان کے قتل کے بعد سے بالی ووڈ اور سیاست میں ایک نئی بحث نے جنم لیا ہے، خاص طور پر جب قاتل بشنوئی گینگ کا نام سامنے آیا، جو سلمان خان کو بھی نشانہ بنا چکا ہے۔