30 منٹ پہلے 54 لوگوں کو پھانسی دی جانی تھی ، شام کی جیلوں سے رہا ہونیوالوں کی خوفناک داستانیں

image

بشار الاسد حکومت کا تختہ الٹنے اور باغیوں کی فتح کے بعد شام کی جیلوں سے رہائی پانے والوں کی خوفناک داستانیں سامنے آ گئی ہیں۔

الجزیرہ نے سوشل میڈیا پر وائرل ایک ویڈیو کی تصدیق کی جس میں ایک قیدی نے بتایا کہ ‘ قید میں میرا کوئی نام نہیں تھا، بس ایک نمبر تھا، مجھے بشار حکومت نے اٹھا کر قید میں ڈالا ، میرے گھر والے مجھے مردہ سمجھتے رہے۔

شام کے معزول صدر بشار الاسد نے خاندان سمیت روس میں سیاسی پناہ لے لی

نوجوان نے بتایا کہ بہت سے دیگر افراد کو بھی ان کے گھر والوں کو بتائے بغیر جیل میں رکھا گیا اور انہوں نے سالوں جیل میں گزار دیے ، آزاد ہونے والے ایک اور شخص نے بتایا ‘ مجھ سمیت 54 لوگوں کو آج کے دن 30 منٹ پہلے پھانسی دی جانی تھی مگر اب ہم آزاد ہیں۔

ایک اور قیدی علی حسن کو 39 سال بعد جیل سے آزادی ملی، علی حسن کو 1986 میں شامی فوجیوں نے شمالی لبنان میں ایک چیک پوسٹ سے گرفتار کیا تھا، ان کی عمر اس وقت 18 سال اور یونیورسٹی کے طالبعلم تھے، گرفتاری کے بعد سے ان کا کوئی سراغ نہیں ملا تھا۔

 

 


News Source   News Source Text

Meta Urdu News: This news section is a part of the largest Urdu News aggregator that provides access to over 15 leading sources of Urdu News and search facility of archived news since 2008.

Follow US