"صارم کی گردن کی ہڈی ٹوٹی پائی گئی، گلا دبا کر قتل کیا گیا تھا۔ پانچ روز قبل اسے قتل کیا گیا اور پھر لاش پھینکی گئی۔ شک کی بنا پر بچے کے قریبی رشتہ دار کو حراست میں لے لیا گیا ہے، جس کا ڈی این اے بھی کرایا جا رہا ہے۔"
یہ کہنا ہے ایس ایس پی انیل حیدر کا جو حال ہی میں نارتھ کراچی میں ننھے صارم کی اچانک گمشدگی اور موت کے کیس کے متعلق تحقیقات کررہے ہیں۔
کراچی کے نارتھ کراچی علاقے میں 7 سالہ بچے صارم کے ساتھ انتہائی وحشیانہ زیادتی کی تصدیق ہو گئی ہے۔ ابتدائی پوسٹ مارٹم کی رپورٹ کے مطابق، نہ صرف زیادتی کی گئی بلکہ بچے کے جسم پر متعدد زخموں کے نشانات بھی پائے گئے ہیں۔
پولیس سرجن ڈاکٹر سمیہ نے کہا: "صارم کے جسم پر مختلف زخموں کے نشانات تھے، اور میڈیکل رپورٹ کے مطابق اسے زیادتی کا نشانہ بنایا گیا۔"
ایس ایس پی انیل حیدر کے مطابق، صارم کی گردن کی ہڈی ٹوٹی ہوئی تھی اور اسے گلا دبا کر قتل کیا گیا تھا۔ پولیس کی تحقیقات کے مطابق، اسے پانچ روز قبل قتل کر کے اس کی لاش کو پانی کی ٹینکی میں پھینک دیا گیا تھا۔
صارم کے والدین کو جب ایک جعلی میسیج موصول ہوا جس میں تاوان کا مطالبہ کیا گیا تھا، تو وہ اسے حقیقت سمجھ بیٹھے، مگر حقیقت کچھ اور تھی۔ پولیس نے شک کی بنیاد پر بچے کے قریبی رشتہ دار کو حراست میں لے لیا ہے اور اس کا ڈی این اے ٹیسٹ کیا جا رہا ہے۔
لاش کی دریافت
7 سالہ صارم کی لاش 18 جنوری کو پانی کی ٹینکی سے ملی، جسے عباسی شہید اسپتال منتقل کیا گیا تھا۔ ڈاکٹر سمیہ کا کہنا ہے کہ بچے کے جسم پر کئی تشویشناک زخموں کے نشان تھے جو اس بات کی تصدیق کرتے ہیں کہ اس کے ساتھ زیادتی کی گئی تھی۔
یہ سانحہ پورے شہر میں صدمے کی لہر دوڑا گیا ہے، اور پولیس نے تحقیقات کا دائرہ وسیع کرتے ہوئے قاتل کی تلاش شروع کر دی ہے۔ جیسے جیسے مزید تفصیلات سامنے آ رہی ہیں، عوام اور اہل خانہ میں غم و غصہ کی لہر بڑھتی جا رہی ہے۔