نارتھ کراچی کے سات سالہ صارم کے اغوا اور قتل کی سنگین واردات کے حوالے سے نئے انکشافات سامنے آئے ہیں، جس نے تحقیقات میں نیا موڑ لے لیا ہے۔ کراچی پولیس کے اعلیٰ حکام نے اس کیس کی تفتیش کے لئے چار رکنی کمیٹی تشکیل دی ہے، جو اب تحقیقات میں گہری نظر رکھے گی۔
ڈی آئی جی ویسٹ عرفان بلوچ کی جانب سے تشکیل دی گئی یہ کمیٹی ایڈیشنل آئی جی کراچی کے احکامات کے تحت کام کرے گی، جس کی سربراہی ڈی ایس پی سینٹرل انویسٹی گیشن فرید کریں گے۔ کمیٹی میں انویسٹی گیشن انچارج اور دیگر تفتیشی افسران بھی شامل ہوں گے، جو اس سنگین کیس کی حقیقت تک پہنچنے کیلئے محنت کر رہے ہیں۔
پولیس ذرائع کے مطابق اس تحقیقات میں اپارٹمنٹ کی یونین کو بھی شامل کیا جائے گا۔ تفتیشی رپورٹوں کے مطابق 7 سالہ بچے کا اغوا اور قتل دراصل اسی اپارٹمنٹ کے اندر پیش آیا تھا۔
پوسٹ مارٹم رپورٹ اور میڈیکل رپورٹس نے کیس میں مزید پیچیدگیاں پیدا کی ہیں۔ رپورٹ کے مطابق صارم کی جلد مختلف مقامات سے چھلی ہوئی تھی اور اس کے جسم پر 13 مختلف حصوں پر زخم کے نشانات تھے۔ بچے کی لاش پر کمر سے نیچے زخم کے واضح نشانات ملے، اور ناک کے دونوں حصے پچکے ہوئے تھے۔
میڈیکل رپورٹ کے مطابق صارم کے ہونٹ سوجے ہوئے تھے اور ان کے اندر کی طرف سے بھی نمونے حاصل کیے گئے۔ پیشانی کی ہڈی پر 2.5 سینٹی میٹر کی چوٹ تھی، جبکہ گردن کے پیچھے 2.1 سینٹی میٹر کا گہرا نشان بھی پایا گیا۔ دائیں کہنی کے نیچے چوٹ کا نشان، پسلیوں کے اوپر 8.3 سینٹی میٹر زخم کا نشان اور سیدھے ہاتھ پر بھی زخم تھے۔
اس کے علاوہ، صارم کے بائیں ہاتھ کی ہتھیلی اور بازو پر بھی چوٹ کے نشانات ملے ہیں۔ پیشانی کے علاوہ تمام زخم مرنے سے پہلے کے ہیں اور بچے کے گلے کو دبانے کے شواہد بھی ملے ہیں۔
اب پولیس نے اہم شواہد برآمد کیے ہیں، جن میں بیڈشیٹ، رسی، اور ٹینک سے ملنے والی ٹوپی اور بال شامل ہیں۔ پولیس نے بچے کے منہ اور حاجت کی جگہ سے بھی سیمپلز لیے ہیں اور ڈی این اے رپورٹ کا انتظار کیا جا رہا ہے، جو اس کیس کی مزید حقیقت کھولے گا۔
اس کیس کے دوران پولیس کی پہلی تفتیشی غفلت بھی سامنے آئی، جب صرف ایک بار ٹینک کو چیک کیا گیا اور اپارٹمنٹ کے اندر تفتیشی کارروائی نہیں کی گئی۔ تاہم، اس واردات کی حقیقت سامنے آنے کے بعد سی آئی اے اسپیشلائزڈ یونٹ نے چھاپے مار کر اپارٹمنٹ کے خالی فلیٹس کو سرچ کیا، اور پرانی گاڑیوں کو سراغ رساں کتوں سے چیک کیا۔ اس کے بعد دو مشتبہ افراد کو حراست میں لیا گیا، اور اب یہ شبہ ظاہر کیا جا رہا ہے کہ بچہ باہر نہیں بلکہ اپارٹمنٹ میں ہی مارا گیا تھا۔
صارم کی دردناک موت نے شہر بھر کو ہلا کر رکھ دیا ہے اور اب تک کی تحقیقات اس بات کی طرف اشارہ کر رہی ہیں کہ ایک بے رحمانہ جرم نے ایک معصوم زندگی کا خاتمہ کیا۔ پولیس کی محنت اور نئی تفتیشی ٹیم کے اقدامات سے امید کی جا رہی ہے کہ جلد ہی اس دردناک واقعے کے تمام حقائق سامنے آئیں گے۔