ڈبلیو سی ایل کے سوشل میڈیا اکاؤنٹس انسٹا گرام اور ایکس پر 20 جولائی کو ہونے والے انڈیا پاکستان میچ کے متعلق ایک بیان جاری کیا گيا ہے جس میں کہا گيا ہے کہ '۔۔۔ہم نے فیصلہ کیا ہے کہ انڈیا بمقابلہ پاکستان میچ کو منسوخ کر دیا جائے۔'
شاہد آفریدی اپنے کھیل کے علاوہ متنازع بیانات کے لیے بھی جانے جاتے ہیںشاہد آفریدی کو انٹرنیشنل کرکٹ سے ریٹائر ہوئے ایک زمانہ گزر گیا لیکن وہ آج بھی کسی بھی پاکستانی کھلاڑی سے زیادہ ٹرینڈز اور سرخیوں میں رہتے ہیں۔
آج صبح صبح بھی سوشل میڈیا صارفین کو جب وہ سرفہرست ٹرینڈ کرتے نظر آئے تو سب کو یہ جاننے کی خواہش پیدا ہوئی کہ اب انھوں نے کیا کیا ہے۔
ویسے دو دن قبل ورلڈ چمپیئنشپ آف لیجنڈز (ڈبلیو سی ایل) کا دوسرا سیزن انگلینڈ کے میدان ایجبیسٹن پر پاکستان اور انگلینڈ کے درمیان میچ سے شروع ہوا جس میں پاکستان نے کپتان محمد حفیظ کے 54 رنز کی بدولت پانچ رنز سے جیت حاصل کرنے میں کامیاب حاصل کی تھی۔
لیکن اس میچ میں شاہد آفریدی پلیئنگ الیون میں نہیں تھے۔ پھر یہ پتا تھا کہ انڈیا اور پاکستان کے درمیان موجود کشیدگی کے بعد دونوں ممالک کی لیجنڈز کی ٹیموں کے بیچ آج ایجبیسٹن میں میچ ہونا تھا تو شاید اس کے متعلق کوئی شگوفہ ہو۔
بہرحال مزید تلاش پر پتا چلا کہ انڈیا اور پاکستان کے درمیان ہونے والا میچ منسوخ کر دیا گيا ہے۔ ان دونوں ممالک کے درمیان دو طرفہ سیریز تو ایک زمانے سے منسوخ ہے لیکن پہلگام حملے اور ’آپریشن سندور‘ کے بعد تلخیاں اس قدر بڑھ گئی ہیں کہ ان کے درمیان کوئی مقابلے کی صورت نظر نہیں آتی۔
ایسے میں اس میچ کی اجازت ملنا ہی بڑی بات تھی۔ لیکن انڈین میڈیا کی رپورٹس کے مطابق بات اس وقت بڑھ گئی جب چند انڈین کھلاڑیوں نے شاہد آفریدی کی ٹیم میں موجودگی پر اعتراض کرتے ہوئے کہا کہ اگر وہ ٹیم میں ہوں گے تو وہ میچ نہ کھیلیں گے۔ لیکن بی بی سی آزاد ذرائع سے اس خبر کی تصدیق نہ کر سکا۔
در اصل یہ بات بھی حالیہ کشیدگی تک جاتی ہے جس کے دوران شاہد آفریدی نے ایک بیان دیا تھا جسے انڈیا میں سخت تنقید کا نشانہ بنایا گیا۔
انھوں نے مقامی نامہ نگاروں سے بات کرتے ہوئے کہا تھا کہ ’دہشت گرد ایک گھنٹے تک پہلگام میں لوگوں کو مارتے رہے، اور 8 لاکھ میں سے ایک بھی انڈین فوجی سامنے نہیں آیا۔۔۔‘
آفریدی نے مزید کہا کہ ’انڈیا خود دہشت گردی کرتا ہے، اپنے ہی لوگوں کو مارتا ہے، اور پھر پاکستان پر الزام لگاتا ہے۔‘
ڈبلیو سی ایل کے سوشل میڈیا اکاؤنٹس انسٹا گرام اور ایکس پر 20 جولائی کو ہونے والے انڈیا پاکستان میچ کے متعلق ایک بیان جاری کیا گيا ہے جس میں کہا گيا ہے کہ ’ہم ہمیشہ کرکٹ سے محبت کرتے آئے ہیں اور ہمارا واحد مقصد ہمیشہ یہی رہا ہے کہ شائقینِ کرکٹ کو خوشی اور مسرت کے چند لمحے فراہم کیے جائیں۔ جب ہمیں یہ خبر ملی کہ پاکستان کی ہاکی ٹیم اس سال انڈیا آ رہی ہے اور حال ہی میں انڈیا اور پاکستان کے درمیان والی بال میچ سمیت دیگر کھیلوں میں بھی کچھ مقابلے ہوئے، تو ہم نے سوچا کہ ڈبلیو سی ایل میں انڈیا بمقابلہ پاکستان کا میچ جاری رکھا جائے، صرف اس نیت سے کہ دنیا بھر کے لوگوں کے لیے کچھ خوشگوار یادیں بنائی جا سکیں۔‘
بیان میں مزید لکھا: ’لیکن شاید اس عمل میں ہم نے بہت سے لوگوں کے جذبات کو مجروح کر دیا اور غیر ارادی طور پر جذبات کو بھڑکا دیا۔ مزید براں، ہم نے غیر دانستہ طور پر اپنے انڈین کرکٹ لیجنڈز کو بھی تکلیف پہنچائی، جنھوں نے ملک کو بے پناہ فخر بخشا ہے، اور ساتھ ہی اُن برانڈز کو بھی متاثر کیا جنھوں نے صرف کھیل سے محبت کے تحت ہمارا ساتھ دیا۔ لہٰذا، ہم نے فیصلہ کیا ہے کہ انڈیا بمقابلہ پاکستان میچ کو منسوخ کر دیا جائے۔‘
’ہم دلی معذرت خواہ ہیں اگر کسی کے جذبات کو ٹھیس پہنچی ہو اور امید کرتے ہیں کہ لوگ سمجھیں گے کہ ہمارا مقصد صرف اور صرف شائقین کے لیے کچھ خوشی کے لمحے فراہم کرانا تھا۔‘
انڈیا کے سابق کرکٹر اور اوپنر شکھر دھون نے پاکستان کے خلاف میچ کے متعلق سوشل میڈیا پلیٹ فارم ایکس پر اپنا موقف رکھا ہے کہ وہ پاکستان کے خلاف کوئی میچ نہیں کھیلیں گے۔ ان کے نزدیک ’دیش سے بڑھ کر کچھ نہیں۔‘
انھوں نے اس بابت 11 مئی کو ہی ڈبلیو سی ایل مینجمنٹ کو واضح کر دیا تھا کہ وہ انڈیا پاکستان کے درمیان موجودہ صورتحال کے پیش نظر پاکستان کے ساتھ کوئی میچ نہیں کھیلیں گے۔
تازہ ترین پوسٹ میں انھوں نے لکھا کہ وہ آج بھی اپنے 11 مئی کے فیصلے پر قائم ہیں اور یہ کہ ’میرا ملک میرے لیے سب کچھ ہے اور ملک سے بڑھ کو کچھ نہیں ہوتا۔‘
اس کے ساتھ انھوں نے ڈبلیو سی ایل کو لکھا اپنے ای میل کے کچھ حصے کا سکرین شاٹ بھی شیئر کیا ہے۔
بہر حال اطلاعات کے مطابق صرف شیکھر دھون ہی نہیں بلکہ کئی دوسرے کھلاڑیوں نے بھی پاکستان کے خلاف میچ میں شرکت کرنے سے منع کر دیا۔ انڈین میڈیا کے مطابق اس میں سوریش رینا، عرفان پٹھان اور یوسف پٹھان، ہر بھجن سنگھ وغیرہ شامل ہیں۔
ہربھجن سنگھ اگر انڈین پارلمان کے ایوان بالا کے رکن ہیں تو یوسف پٹھان انتخابات جیت کر ایوان زیریں کے رکن ہیں۔
دوسری جانب اس ٹیم کے کپتان یوراج سنگھ نے اس ٹورنامنٹ کو سپانسر کرنے والی ایک کمپنی ایز مائی ٹرپ کے ایک بیان کو شیئر کیا ہے جس میں کمپنی نے کہا کہ وہ پاکستان کے خلاف میچ کو سپانسر نہیں کر رہے ہیں۔
ایز مائی ٹرپ نے اس سے قبل ترکی اور آذربائیجان کی اپنی بکنگ کینسل کر دی تھی کیونکہ ان دونوں ممالک نے انڈیا اور پاکستان جھڑپ کے دوران مبینہ طور پر پاکستان کا ساتھ دیا تھا۔
ڈبلیو سی ایل کا پہلا سیزن قطر میں منعقد ہوا تھا جس میں انڈیا نے پاکستان کو پانچ وکٹوں سے شکست دے کر فتح حاصل کی تھی۔ اس کی ویب سائٹ کے مطابق اس کے سی ای او اور بانی ہرشِت تومر ہیں جو ریپر بھی رہ چکے ہیں۔
ویب سائٹ پر معروف بالی وڈ اداکار اجے دیوگن کا نام بھی شریک بانی کے طور پر درج ہے۔ انگلینڈ میں ہونے والا یہ لیگ کا دوسرا سیزن ہے جس میں چھ ٹیمیں شامل ہیں۔
انڈیا اور پاکستان کے علاوہ اس لیگ میں آسٹریلیا چیمپئنز، انگلینڈ چیمپئنز، جنوبی افریقہ چیمپئنز اور ویسٹ انڈیز چیمپئنز شامل ہیں۔
خبررساں ادارے اے این آئی سے اس ٹورنامنٹ کے متعلق بات کرتے ہوئے سابق انڈین کرکٹر سوریش رینا نے کہا کہ ’یہ بہت ہی کانٹے کے مقابلے والا ٹورنامنٹ ہے۔ گذشتہ سال ہم چیمیئن رہے تھے۔ اس سال بھی اچھی کارکردگی پیش کرنے کی کوشش کریں گے۔ ہماری ٹیم بہت متوازن ہے۔‘
’یہ مداحوں کے لیے منعقد کیا جانے والا ٹورنامنٹ ہے اور ہم امید کرتے ہیں کہ ہم انھیں لطف فراہم کریں۔‘
شاہد آفریدی کے حوالے سے یہ بات کہی جا رہی ہے کہ انڈین ٹیم نے ٹورنامنٹ کرانے والوں سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ اسی صورت پاکستان کے خلاف میچ کھیلیں جب نہ صرف شاہد آفریدی ٹیم کا حصہ نہ ہوں بلکہ اور یہ بھی یقینی بنایا جائے کہ وہ سٹیڈیم میں بھی موجود نہ ہوں۔ اس مطالبے کی بھی باضابطہ تصدیق نہیں ہو سکی ہے۔
اس کے متعلق مرزا اقبال کی ایک کلپ کو شیئر کرتے ہوئے وقاص خان نے لکھا کہ ’شاہد آفریدی پاکستانی تاریخ کے سب سے بڑے برانڈ ہیں، عمران خان سے بھی بڑے۔ لالہ یو بیوٹی۔‘
کھیل شیل نامی ہینڈل سے شیئر کیا گیا کہ ’شاہد آفریدی کو ریٹائر ہوئے سات سال ہو گئے لیکن مداح ان کے لیے آج بھی جنون میں مبتلا ہیں۔‘
اسی طرح آفریدی کے فین کلب ٹیم آفریدی نے ٹویٹ کیا: ’شائقین شاہد آفریدی کی سٹیڈیم میں موجودگی کا بے صبری سے انتظار کر رہے ہیں اور ان کے لیے اپنی بے پناہ محبت اور تعریف کا اظہار کر رہے ہیں۔ دریں اثنا، کچھ انڈین کھلاڑیوں نے یہ کہہ کر سرخیاں بنائیں کہ اگر آفریدی سٹیڈیم میں ہوں گے تو وہ نہیں کھیلیں گے۔ اس طرح کے ریمارکس سے ان کی سپورٹس مین شپ پر سوال اٹھتے ہیں۔‘
ہیکس سیب نامی ایک صارف نے لکھا: ’انڈین کھلاڑیوں نے کہا کہ وہ شاہد آفریدی کی وجہ سے پاکستان سے نہیں کھیلیں گے۔ ریلیکس بھائی، ہم اس بار آپ کے جیٹ طیاروں کو دوبارہ تباہ کرنے کے لیے اپنی فضائیہ نہیں لائے ہیں۔ یہ صرف کرکٹ ہے۔ لیکن ہم سمجھتے ہیں پی ٹی ایس ڈی حقیقی ہے!‘