انڈین ایئر فورس (آئی اے ایف) نے روسی ساختہ مگ 21 جنگی طیاروں کو رواں برس 19 ستمبر کو چندی گڑھ ایئر بیس سے مکمل طور پر ریٹائر کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔اخبار انڈین ایکسپریس کے مطابق اس وقت مگ 21 بائسن کے دو سکواڈرن فعال ہیں۔ انڈیا نے 1963 سے اب تک مختلف قسموں کے 700 سے زیادہ جہاز خریدے تھے۔مگ 21 کے فلیٹ کو اصل میں 2022 تک ریٹائر ہونا تھا، لیکن دوسرے جنگی طیاروں کی شمولیت میں تاخیر کی وجہ سے اس منصوبے کو روک دیا گیا۔ لڑاکا طیارے تیجس کو مگ 21 سکواڈرن کی جگہ لینے کے لیے تیار کیا گیا ہے۔2017 اور 2024 کے درمیان کم از کم چار مگ 21 سکواڈرن کو فلیٹ میں سے نکالا گیا۔ انڈیا 42 فائٹر سکواڈرن رکھ سکتا ہے، لیکن اس کے پاس 31 ایکٹو سکواڈرن ہیں۔ مگ 21 کا فلیٹ سے باہر نکلنا انڈین فضائیہ کے فعال فائٹر سکواڈرن کو مزید نیچے لے آئے گا۔مگ 21 بائسن، جس میں ریٹائر ہونے والے آخری دو سکواڈرن شامل ہیں، انڈیا کے چھ لڑاکا طیاروں میں سے ایک ہے۔ سنگل انجن، سنگل سیٹر ملٹی رول فائٹر/گراؤنڈ اٹیک ہوائی جہاز آئی اے ایف کا ایک کلیدی فائٹر جیٹ رہا ہے۔بائسن ویرئنٹ مگ 21 طیاروں کا جدید اپ گریڈ ہے۔ گذشتہ تقریباً تین دہائیوں میں انڈین ایئر فورس کے 100 سے زیادہ مگ 21 ایس طیاروں کو بائسن میں اپ گریڈ کیا جا چکا ہے۔تاہم ان طیاروں کو ماہرین کی جانب سے ’اڑتے تابوت‘ کا نام بھی دیا گیا ہے، جس کی وجہ کئی مگ 21 جیٹ طیاروں کا گر کر تباہ ہونا ہے۔ ایک اندازے کے مطابق انڈیا کے 400 سے زیادہ مگ 21 جیٹ طیارے تباہ ہوئے اور 100 سے زیادہ پائلٹ اور شہری مارے گئے۔فروری 2019 میں انڈیا پاکستان جھڑپ کے دوران بھی پاکستانی فضائیہ نے انڈیا کا مگ 21 بائسن مار گرا کر ونگ کمانڈر ابھینند ورتھمان کو حراست میں لے لیا تھا۔ انڈین فضائیہ کا ایک مگ 21 لڑاکا جیٹ 8 مئی 2023 کو راجستھان کے سورت گڑھ کے قریب گر کر تباہ ہوا تھا جب یہ معمول کی آپریشنل ٹریننگ سورٹی پر تھا جس میں تین شہریوں کی موت ہو گئی۔ جولائی 2022 میں، ایک مگ 21 جہاز گر کر تباہ ہو گیا جس میں ونگ کمانڈر ایم رانا اور فلائٹ لیفٹیننٹ آدیوتیہ بال ہلاک ہو گئے تھے۔