امریکہ اور یورپی یونین میں ٹیرف کا معاہدہ طے، تجارتی جنگ ٹل گئی

image

امریکہ اور یورپی یونین میں ٹیرف کے حوالے سے معاہدہ طے پا گیا ہے جس کے بعد تجارتی جنگ کے خدشات ٹل گئے ہیں۔

برطانوی خبر رساں ادارے روئٹرز کے مطابق اتوار کو سکاٹ لینڈ میں طے پانے والے معاہدے کے مطابق زیادہ تر یورپی اشیا پر 15 فیصد تک ٹیرف عائد کیا جائے گا جو کہ قبل ازیں ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے دی گئی دھمکی کا تقریباً نصف ہے۔

امریکہ اور یورپی یونین اہم اتحادی ہیں جو عالمی تجارتی مارکیٹ میں تقریباً ایک تہائی حصہ رکھتے ہیں۔

معاہدے کا اعلان امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ اور یورپین کمیشن کی صدر ارسلا وان ڈیر لیئن نے سکاٹ لینڈ میں صدر ٹرمپ کے لگژری گالف کورس میں کیا۔

اس سے قبل دونوں رہنماؤں کے درمیان ایک گھنٹے کی ملاقات ہوئی جبکہ اس سے قبل امریکہ اور یورپی یونین کے رہنماؤں کے درمیان بھی مہینوں تک بات چیت ہوتی رہی اور معاملہ بالآخر معاہدے تک پہنچا۔

بعدازاں صدر ٹرمپ نے صحافیوں کو بتایا کہ ’میرے خیال میں یہ اب تک کی سب سے بڑی ڈیل ہے۔‘

انہوں نے یورپی یونین کی جانب سے امریکہ میں 600 ارب ڈالر کی سرمایہ کاری کرنے اور امریکہ سے توانائی اور فوجی ساز و سامان کی خریداری میں ڈرامائی اضافے کی منصوبہ بندی کو بھی سراہا۔

ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ یہ معاہدہ پچھلے ہفتے جاپان کے ساتھ 550 ارب ڈالر کے معاہدے سے بھی زیادہ ہے اور اس سے تعلقات کو مزید فروغ ملے گا۔

اس موقع پر ارسلا وان ڈیر لیئن نے صدر ٹرمپ کو ایک ’سخت مذاکرات کار‘ قرار دیتے ہوئے کہا کہ 15 فیصد کا ٹیرف تمام اشیا پر لاگو ہو گا۔

بعدازاں انہوں نے صحافیوں کو بتایا کہ ’ہم جو کچھ حاصل کر سکتے تھے اس کی مناسبت سے یہ بہترین ڈیل ہے۔‘

ان کے مطابق ’ہم نے آج دنیا کی دو سب سے بڑی معیشتوں کے درمیان بڑی ڈیل کی ہے، اس سے استحکام آئے گا۔‘

خیال رہے صدر ٹرمپ نے اقتدار سنبھالنے کے بعد دو اپریل میں دنیا کے بیشتر ممالک پر مختلف شرح سے ٹیرف عائد کرنے کا اعلان کیا تھا جس کے اثرات تجارتی منڈیوں پر پڑتے دکھائی دیے اور ماہرین نے اس کو ’تجارتی جنگ’ کا آغاز قرار دیتے ہوئے کہا کہ اس سے جہاں عالمی معیشت متاثر ہو گی وہیں امریکہ بھی کساد بازاری کا شکار ہو سکتا ہے۔

تاہم دوسری جانب ڈونلڈ ٹرمپ مصر رہے کہ معیشت کو درست کرنے کے لیے یہ اقدام ضروری ہے۔

کچھ ممالک نے اس کے جواب میں امریکی مصنوعات پر ٹیکسز لگائے تاہم بعدازاں صدر ٹرمپ نے مذکورہ ٹیرف کو تین ماہ کے لیے موخر کر دیا تھا جس کی مدت یکم اگست کو ختم ہو رہی ہے۔

ٹرمپ انتظامیہ کی جانب سے مختلف ممالک کو ’انتباہی‘ خطوط لکھنے کا سلسلہ شروع کر دیا گیا ہے کیونکہ ڈیڈلائن ختم ہونے میں چند ہی روز باقی ہیں۔

 


News Source   News Source Text

Meta Urdu News: This news section is a part of the largest Urdu News aggregator that provides access to over 15 leading sources of Urdu News and search facility of archived news since 2008.

Get Alerts Follow