سردار اختر جان مینگل پر عائد سفری پابندی کے خلاف دائر آئینی درخواست کی بلوچستان ہائی کورٹ میں سماعت ہوئی جس میں عدالت نے فریقین کو نوٹس جاری کرتے ہوئے آئندہ سماعت پر جواب داخل کرانے کا حکم دیا ہے۔ عدالت نے ایف آئی اے کے نمائندے کو تنبیہ کی ہے کہ اگر مقررہ وقت میں جواب جمع نہ کرایا گیا تو تاخیر کے بغیر عدالت اپنا فیصلہ سنا دے گی۔
کیس کی سماعت چیف جسٹس روزی خان بڑیچ اور جسٹس سردار احمد حلیمی پر مشتمل دو رکنی بینچ نے کی۔ اس موقع پر بی این پی کے مرکزی سیکرٹری اطلاعات آغا حسن بلوچ ایڈووکیٹ، وائس چیئرمین بلوچستان بار کونسل راہب بلیدی ایڈووکیٹ، پشتونخوا ملی عوامی پارٹی کے مرکزی لائرز فورم کے سیکریٹری حبیب اللہ ناصر ایڈووکیٹ اور دیگر وکلا بھی عدالت میں پیش ہوئے۔
درخواست گزار کے وکیل ساجد ترین ایڈووکیٹ نے عدالت میں مؤقف اختیار کیا کہ سردار اختر جان مینگل کو محض ان کے سیاسی موقف کی بنیاد پر نشانہ بنایا جا رہا ہے اور ایف آئی اے ان سمیت ان کے خاندان کو بلاجواز ہراساں کر رہی ہے جو کہ آئین و قانون کے منافی ہے۔
سماعت کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے ساجد ترین ایڈووکیٹ، جو بی این پی کے مرکزی سینئر نائب صدر اور سابق صدر بلوچستان ہائی کورٹ بار بھی ہیں نے کہا کہ ایسے ہتھکنڈے پارٹی قیادت کو ڈرانے یا دبانے میں ناکام رہیں گے۔
عدالت نے کیس کی آئندہ سماعت کی تاریخ مقرر کرتے ہوئے تمام فریقین کو ہدایت کی ہے کہ وہ بروقت تحریری جواب جمع کرائیں تاکہ فیصلہ جلد سنایا جا سکے۔ عدالت نے واضح کیا کہ غیر ضروری تاخیر برداشت نہیں کی جائے گی۔