سوات مدرسہ تشدد کیس: طالب علم کے قتل میں ملوث مرکزی ملزم بیٹے سمیت گرفتار

image
خیبر پختونخوا کے ضلع سوات کے علاقے خوازہ میں واقع غیر رجسٹرڈ مدرسے میں 14 سالہ طالب علم فرحان ایاز کے قتل کے مرکزی ملزمان کو پولیس نے گرفتار کر لیا ہے۔

پیر کی شام سوات پولیس کے ڈی پی او نے ایک بیان میں کہا کہ قتل میں ملوث مرکزی ملزم قاری عمر اور ان کے بیٹے احسان کو انتھک محنت کے بعد گرفتار کر لیا گیا۔

دونوں مرکزی ملزمان واقعے کے بعد فرار ہوئے تھے۔ پولیس نے 11 ملزمان کو گرفتار کیا تھا۔

21 جولائی کو خوازہ خیلہ کے مدرسے میں 13 سالہ طالب علم فرحان ایاز پر شدید تشدد کیا گیا تھا جس میں بچے کی جان چلی گئی تھی۔

فرحان ایاز کے والد سعودی عرب میں مزدوری کرتے ہیں اور بیٹے کی موت کی خبر سن کر وطن واپس لوٹے تھے۔

میڈیا سے گفتگو میں محمد ایاز  نے بتایا تھا کہ ’میرے بیٹے نے کہا کہ میں مدرسے نہیں جاؤں گا مجھے کسی اور مدرسے میں بھجوا دیں، اب اگر میں مدرسے گیا تو واپس نہیں آؤں گا۔‘

انہوں نے بتایا کہ ’فرحان ایاز کو نفسیاتی طور پر اتنا ہراساں کیا گیا تھا کہ وہ مدرسے جانے سے ڈرتا تھا مگر ہم نے اس کی بات نہیں سنی کاش میں اس کی بات مان لیتا۔‘

 


News Source   News Source Text

Meta Urdu News: This news section is a part of the largest Urdu News aggregator that provides access to over 15 leading sources of Urdu News and search facility of archived news since 2008.

Get Alerts Follow