180 برسوں میں تقریباً سات ہزار ڈیموں کی تعمیر: دنیا بھر میں بننے والے بڑے ڈیمز نے ہماری زمین کے قطبین کو کیسے ہلایا؟

حال ہی میں چین نے دریائے برہمپتر پر دنیا کا سب سے بڑا منصوبہ شروع کیا ہے لیکن سائنسدانوں کا کہنا ہے کہ سنہ 1835 سے 2011 کے درمیان دنیا بھر میں تقریباً 7,000 ڈیم بنائے گئے۔ ان میں سے کچھ کا مقصد پینے کے پانی کی فراہمی تھا تو کچھ کا بجلی پیدا کرنا اور کچھ کو قدرتی آفات سے بچاؤ کے لیے تعمیر کیا گيا۔
تحقیق میں 7000 ڈیموں کا جائزہ لیا گيا ہے
Getty Images
تحقیق میں گذشتہ 180 برسوں کے دوران تعمیر کیے گئے لگ بھگ سات ہزار ڈیموں کا جائزہ لیا گيا ہے

حال ہی میں چین نے دریائے برہمپتر پر دنیا کا سب سے بڑا ڈیم بنانے کے منصوبے کا آغاز کیا ہے۔

سائنسدانوں کا کہنا ہے کہ سنہ 1835 سے سنہ 2011 کے درمیان دنیا بھر میں مختلف ممالک نے تقریباً سات ہزار ڈیم تعمیر کیے ہیں جن میں سے کچھ کا مقصد تو پینے کے پانی کی فراہمی ہے، کچھ کا بجلی پیدا کرنا اور کچھ قدرتی آفات سے بچاؤ کے لیے تعمیر کیے گئے ہیں۔

ان ڈیمز کی تعمیر کی مقصد جو بھی ہو لیکن اُن سب کا ایک مشترکہ اصول پانی کو ذخیرہ کرنا ہے۔ تاہم ان بھاری بھرکم ڈیمز کی تعمیر کے باعث ہماری کرہ ارض یعنی زمین کے کچھ حصوں پر اضافی وزن پڑا ہے۔

ہارورڈ یونیورسٹی کے ایک تحقیقاتی گروپ کی جانب سے کی گئی ایک حالیہ تحقیق میں یہ نتیجہ اخذ کیا گیا ہے کہ بیسویں صدی کے دوران بنائے گئے ڈیمز کے باعث زمین کے قطبین (پولز) اپنے محور سے تقریباً ایک میٹر تک ہٹ چکے ہیں۔

یہ تحقیق امریکہ کی جیوفزیکل سوسائٹی (اے جی یو) کے جریدے میں رواں ماہ شائع ہوئی ہے۔

اس عمل کو ’ٹرو پولر وانڈر‘ یا ’حقیقی قطبی انحراف‘ کہا جاتا ہے۔

اور اگرچہ یہ اثر (زمین کے پولز کا اپنے محور سے ایک میٹر تک ہٹ جانا) بظاہر معمولی ہے لیکن یہ زمین کی طبیعی ساخت پر اثر ڈالتا ہے۔ اس کے علاوہ، دنیا بھر میں ڈیموں کی بڑے پیمانے پر تعمیر کا سمندری سطح پر بھی واضح اثر پڑا ہے۔

تحقیق کی سربراہ نتاشا ویلینسک نے امریکہ کی جیوفزیکل سوسائٹی (اے جی یو) کو بتایا کہ ’اس مطالعے کی دو اہم باتیں ہیں: پہلی یہ کہ یہ انسانی سرگرمی کے باعث زمین پر اثر ڈالنے کا ایک اور طریقہ ہے، اور دوسری یہ کہ اس کا ماحولیاتی تبدیلی سے نمٹنے کے ہمارے طریقہ کار، خاص طور پر سمندر کی سطح سے متعلق اندازوں پر کیا اثر پڑتا ہے۔‘

اگرچہ ڈیموں کی تعمیر کا عمل کم از کم گذشتہ تین ہزار سال سے جاری ہے لیکن یہ حالیہ تحقیق اُن جدید ڈیموں پر مرکوز ہے جو گذشتہ تقریباً 180 برسوں کے دوران بنائے گئے ہیں۔

تحقیق میں دنیا بھر میں تعمیر کیے گئے 6,862 بڑے ڈیموں اور اُن میں پانی ذخیرہ کرنے کے طریقوں کا جائزہ لیا گیا ہے۔

ویلینسک کے مطابق ’یہ نہیں کہا جا رہا کہ قطبین کے ایک میٹر ہٹنے سے برفانی دور (آئس ایج) دوبارہ آ جائے گا، بلکہ ہم یہ دیکھنا چاہتے تھے کہ زمین کے مخصوص حصوں پر اضافی وزن کی موجودگی نے زمین کی گردش پر کیا اثرات مرتب کیے ہیں۔‘

تحقیق کیسے کی گئی؟

تحقیق میں بتایا گيا ہے کہ ڈیموں کی وجہ سے زمین کے قطبی محور پر اثرات مرتب ہوئے ہیں
Getty Images
تحقیق میں بتایا گيا ہے کہ ڈیموں کی وجہ سے زمین کے قطبی محور پر اثرات مرتب ہوئے ہیں

دنیا بھر میں ڈیموں کے متعلق جمع کیے گئے اعداد و شمار کی بنیاد پر تحقیق کار دو سوالوں کا جواب جاننا چاہتے تھے۔ ایک یہ کہ قطبی انحراف پر اِن ڈیموں کا کتنا اثر پڑا اور دوسرا یہ کہ آبی ذخائر سمندر کی سطح کو کس حد تک متاثر کرتے ہیں؟

انھوں نے ڈیموں میں جمع کیے گئے پانی کی مقدار، ڈیموں کی تعمیر کے مقامات کے ساتھ دیگر کئی عوامل کا جائزہ لیا۔

سائنسدانوں کے مطابق اگر زمین کی بیرونی تہہ پر اضافی وزن رکھا جائے تو زمین کی اندرونی تہہ، جہاں مقناطیسی میدان (میگنیٹک فیلڈ) واقع ہے، اس کے مقابلے میں الگ انداز میں گردش کرے گی۔ اسی تضاد کی وجہ سے زمین کے قطبین اور اس کے گردش کے محور میں فرق پیدا ہوتا ہے۔

لیکن یہ تبدیلی مستقل طور پر نہیں ہوئی ہے۔

اے جی یو میں شائع شدہ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ ’ہماری تحقیق کے دوران پہلے دور یعنی 1835 سے 1954 تک زیادہ تر ڈیم زمین کے شمالی نصف کرے میں بنائے گئے ہیں۔‘

اس سے شمالی قطب میں تقریباً 20.5 سینٹی میٹر کی انحرافی حرکت پیدا ہوئی۔

ویلیسنک نے بتایا کہ ’1954 کے بعد سے ڈیموں کی تعمیر کا جغرافیائی رجحان تبدیل ہوا اور اضافی وزن دنیا کے دوسرے علاقوں میں پھیل گیا۔‘

نتیجتاً قطبین میں مزید 57 سینٹی میٹر کی تبدیلی دیکھنے میں آئی۔

تحقیق کے مطابق سنہ 1835 سے سنہ 2011 تک ڈیموں کی تعمیر کے باعث قطبین کا مجموعی انحراف 113 سینٹی میٹر رہا۔

تحقیق کے مطابق بیسویں صدی میں سمندر کی سطح میں اوسطاً 12 سے 17 سینٹی میٹر اضافہ ہوا
Getty Images
تحقیق کے مطابق بیسویں صدی میں سمندر کی سطح میں اوسطاً 12 سے 17 سینٹی میٹر کا اضافہ ہوا

سمندروں پر اثرات

محققین نے یہ بھی جانچنے کی کوشش کی کہ ڈیموں نے سمندر کی سطح پر کیا اثرات مرتب کیے۔

ویلینسک کے مطابق ’نتائج سے ظاہر ہوتا ہے کہ آئندہ ماہرین کو سمندر کی سطح میں اضافے کے اندازے لگاتے وقت ان آبی ذخائر کو بھی مدنظر رکھنا ہو گا۔‘

تحقیق کے مطابق بیسویں صدی میں سمندر کی سطح میں اوسطاً 12 سے 17 سینٹی میٹر اضافہ ہوا، لیکن ڈیموں نے اس کا چوتھائی حصہ روکے رکھا۔

ویلینسک نے مزید کہا: ’یہ ایک اہم مقدار ہے، کیونکہ سمندر کی سطح کا اضافہ دنیا کے تمام حصوں میں یکساں نہیں ہوتا۔‘

انھوں نے کہا کہ ’ڈیموں اور آبی ذخائر کے مقام کے مطابق سمندر کی سطح میں اضافے کی جیومیٹری مختلف ہو سکتی ہے۔ یہ وہ پہلو ہے جسے ہمیں مدنظر رکھنا چاہیے، کیونکہ اس کے اثرات خاصے نمایاں ہو سکتے ہیں۔‘


News Source

مزید خبریں

BBC

Meta Urdu News: This news section is a part of the largest Urdu News aggregator that provides access to over 15 leading sources of Urdu News and search facility of archived news since 2008.

Get Alerts Follow