انڈین فوج کے افسر کی سرینگر ایئرپورٹ پر ’مار پیٹ‘: ’کھلی چھوٹ دیں گے تو فوجی یہی برتاؤ کشمیر سے باہر بھی کریں گے‘

انڈیا کے زیرانتظام کشمیر میں سرینگر ایئرپورٹ پر ملازمین سے مارپیٹ کرنے کے الزام میں ایک لیفٹنٹ کرنل کے خلاف پولیس نے مقدمہ درج کر لیا ہے جس کے بعد سوال اٹھایا جا رہا ہے کہ کیا انڈیا کے زیرِ انتظام کشمیر میں فوج کو حاصل وسیع اختیارات فوجیوں کے برتاؤ کو متاثر کر رہے ہیں؟

انڈیا کے زیرانتظام کشمیر میں سرینگر ایئرپورٹ پر ملازمین سے مارپیٹ کرنے کے الزام میں ایک لیفٹنٹ کرنل کے خلاف پولیس نے مقدمہ درج کر لیا ہے، تاہم فوجی افسر نے پیر کو سپائس جیٹ نامی ایئرویز کے خلاف جوابی ایف آئی آر درج کروائی ہے جس میں اُن کا الزام ہے کہ ان کی بےعزتی کی گئی جس کی وجہ سے اُن کی پرواز چھوٹ گئی۔

26 جولائی کو رونما ہونے والے اس واقعے کی ویڈیو اتوار کو وائرل ہوئی تو پولیس نے گلمرگ میں واقع فوج کے ’ہائی ایلٹیچیوڈ وارفیئر سکول‘ میں تعینات لیفٹیننٹ کرنل کے خلاف مقدمہ درج کر لیا ہے۔

اس معاملے پر سوشل میڈیا پر گرما گرم مباحثہ جاری ہے۔ جہاں لوگ فوجی افسر کی معطلی کی بات کر رہے ہیں، وہیں بعض سپائس جیٹ کے بائیکاٹ کا مطالبہ بھی کرتے دکھائی دے رہے ہیں۔

ايئرپورٹ پر کیا ہوا؟

سپائس جیٹ کمپنی نے اس واقعے سے متعلق ایک طویل بیان میں کہا ہے کہ ’فوجی افسر کے سُوٹ کیس کا وزن 16 کلو تھا جو قاعدے کے مطابق مقررہ حد سے نو کلو زیادہ تھا۔

اضافی وزن کے لیے رقم مانگنے پر افسر نے چیخنا چلانا شروع کر دیا اور بورڈنگ کی لوازمات پورے کیے بغیر سکیورٹی قاعدوں کی خلاف ورزی کرتے ہوئے طیارے کے ایرو برِج کی طرف جانے لگے۔‘

بیان کے مطابق اُسے سکیورٹی اہلکاروں نے واپس ہال میں پہنچایا تو وہ سپائس جیٹ کے ملازمین پر بھڑک اُٹھا۔ کمپنی کا الزام ہے کہ افسر نے قطار کے سٹینڈ اور ایک سائن بورڈ سے کئی ملازمین کو شدید مارا پیٹا جس کے نتیجے میں ایک ملازم بے ہوش ہوکر فرش پر گر پڑا۔

سی سی ٹی وی فوٹیج میں فوجی افسر کو ملازمین کو لاتیں اور گھونسے مارتے ہوئے دیکھا جا سکتا ہے۔ کمپنی کا کہنا ہے کہ اس واقعے میں کئی ملازمین زخمی ہوئے ہیں۔

رپورٹ کے مطابق: ’ایک ملازم کے چہرے پر افسر نے لات ماری، اس کی ناک اور منھ سے خون بہتا رہا۔ اُس کے جبڑے میں فریکچر ہے جبکہ ایک کی کمر میں شدید چوٹ آئی ہے۔‘

’فوج تحقیقات میں تعاون کرے گی‘

سپائس جیٹ نے انڈیا کی سِول ایوی ایشن وزارت کو سی سی ٹی وی فوٹیج فراہم کرتے ہوئے ایک درخواست دی ہے جس میں افسر کے خلاف کارروائی کا مطالبہ کیا گیا ہے۔ کمپنی کا کہنا ہے کہ انڈین قانون کے مطابق فوجی افسر کو نو فلائی لِسٹ پر رکھنے کے لیے بھی قانونی کارروائی کی جا رہی ہے۔

کشمیر میں تعینات انڈین فوج کی 15ویں کور کے ترجمان نے ایک بیان میں کہا کہ ’اطلاع ہے کہ ایک فوجی افسر نے ایئرپورٹ پر تشدد کیا ہے۔ اس معاملے کو سنجیدگی سے لیا جا رہا ہے۔ انڈین آرمی نظم و ضبط کے اعلیٰ معیار کو قائم رکھنے کی پابند ہے۔ معاملے کی تحقیقات میں فوج انتظامیہ سے بھرپور تعاون کرے گی۔‘

اس واقعے کے حوالے سے سوشل میڈیا پر زبردست بحث چھِڑ گئی ہے۔ اکثر صارفین کا دعویٰ ہے کہ فوجی افسر کی اشتعال انگیزی کشمیر میں فوج کو ’آرمڈ فورسز سپیشل پاورز ایکٹ‘ کے تحت حاصل لامحدود اختیارات کا نتیجہ ہیں۔

کئی صارفین نے لکھا ہے کہ ’فوج کو کھلی چھوٹ دیں گے تو فوجی یہی برتاوٴ کشمیر سے باہر بھی کریں گے۔‘

سُنیل برنارڈ نامی ایک صارف نے ایکس پر لکھا: ’سرینگر ايئرپورٹ پر ملازمین پر فوجی افسر کا تشدد قابل مذمت ہے۔ افسر کا کورٹ مارشل کر کے اسے نوکری سے نکال باہر کرنا چاہیے۔‘

ایک سابق وزیر نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بی بی سی کو بتایا: ’کشمیرمیں 35 سال سے آرمڈ فورسز سپیشل پاورز ایکٹ نافذ ہے۔ اس کا مطلب یہ ہے کہ فوج کی کہیں کوئی جواب دہی نہیں ہے۔

’آپ فوج کو کھلی چھُوٹ دیں گے تو لامحدود اختیارات کے ساتھ کشمیر میں کئی سال گزارنے کے بعد جب یہی فوجی انڈیا کے کسی اور شہر میں تعینات ہو گا، تو ظاہر ہے وہ یہی برتاوٴ وہاں بھی کرے گا۔‘

انھوں نے مزید کہا: ’اس معاملے کی تحقیقات ہو رہی ہیں، لیکن اصل مسئلہ فوج کو جوابدہ بنانا ہے۔ یہ صرف کشمیر نہیں پورے انڈیا کا مسئلہ بن سکتا ہے۔‘

سپائس جیٹ
Getty Images
سپائس جیٹ نے ایک بیان جاری کرتے ہوئے کہا کہ فوجی افسر کے خلاف کاروائی کی جانی چاہیے

’کشمیر کے باہر سے آنے والوں کے ساتھ امتیازی سلوک برتا جا رہا ہے‘

سابق فوجی افسر میجر جنرل راجو چوہان نے ایکس پر ایک طویل پوسٹ میں اس واقعہ کی مذمت کرتے ہوئے لکھا ہے کہ افسر کو طاقت کا استعمال نہیں کرنا چاہیے تھا۔

تاہم وہ مزید لکھتے ہیں: ’میں کشمیر میں ٹرانزِٹ سب ایریا کمانڈر رہا ہوں۔ میرے ذمے فوجیوں کو کیمپ سے ايئرپورٹ تک نقل و حمل کا انتظام تھا۔ ایئرپورٹ پر ملازمین کا ایسا برتاوٴ معمول کی بات تھی۔ میں ایئرلائنز کی بات نہیں کروں گا، لیکن وہاں تعینات مقامی کشمیری عملہ سمجھتا ہے کہ وہ مسافروں کے سامنے جوابدہ نہیں ہے۔ کشمیر سے باہر سے آنے والوں کے ساتھ کشمیریوں کا رویہ مختلف ہوتا ہے۔‘

ایک سابق افسر نے بائیکاٹ سپائس جیت کے ہیش ٹیگ کے ساتھ لکھا: ’میں انڈیا کے شہریوں اور فوجیوں (ماضی اور حال) اور ان کے زیر کفالت افراد سے سپائس جیٹ کا بائیکاٹ کرنے کی اپیل کرتا ہوں۔ ان کا عملہ سپاہیوں کی توہین کرتا ہے، بدتمیزی کرتا ہے اور ان پر تشدد کرتا ہے اور اس کے بعد جھوٹی شکایتیں درج کرواتا ہے۔ سری نگر کا حالیہ واقعہ صرف ایک مثال ہے۔‘


News Source

مزید خبریں

BBC

Meta Urdu News: This news section is a part of the largest Urdu News aggregator that provides access to over 15 leading sources of Urdu News and search facility of archived news since 2008.

Follow US