فیری سروس کے لیے لائسنس: پاکستان خطے کا نیا سمندری مرکز بننے جا رہا ہے؟

image
پاکستان نے خلیجی ممالک کے ساتھ بحری روابط کو فروغ دینے کے لیے ایک اہم اور فیصلہ کن پیش رفت کرتے ہوئے پہلی بین الاقوامی فیری سروس کے لیے لائسنس جاری کر دیا ہے۔

یہ اقدام سات سال کی طویل تاخیر کے بعد کیا گیا ہے، جس کے تحت برطانیہ میں قائم ایک معروف بین الاقوامی فیری آپریٹر سی کیپر کو پاکستان سے خلیج تعاون کونسل (جی سی سی) کے رکن ممالک کے لیے فیری سروس چلانے کا باضابطہ اجازت نامہ جاری کر دیا گیا ہے۔

اس فیصلے کو وزارت بحری امور نے ترجیحی بنیادوں پر فاسٹ ٹریک پالیسی کے تحت مکمل کیا، جس کا بنیادی مقصد پاکستان کی بندرگاہوں کو علاقائی سمندری نیٹ ورک کا فعال حصہ بنانا ہے۔

اس اقدام کے ذریعے نہ صرف بحری تجارت کو فروغ ملے گا بلکہ سیاحت، سفری سہولیات اور روزگار کے نئے مواقع بھی پیدا ہوں گے۔

وزارت بحری امور کے مطابق ابتدائی مرحلے میں سی کیپر کمپنی کراچی اور گوادر کی بندرگاہوں سے اپنی سروس کا آغاز کرے گی۔

کمپنی نے اعلان کیا ہے کہ ’ان کی فیری سروس میں جدید سہولیات سے لیس جہاز استعمال کیے جائیں گے، جو بین الاقوامی معیار کے مطابق ہوں گے اور مسافروں کو محفوظ، آرام دہ اور قابلِ استطاعت سفری سہولیات فراہم کریں گے۔‘

یہ فیری سروس خلیجی ممالک بالخصوص عمان، متحدہ عرب امارات سمیت دیگر ممالک سے بحری راستے کے ذریعے براہ راست رابطے قائم کرے گی۔ اس سروس کے ذریعے پاکستانی برآمدکنندگان، درآمدکنندگان، سیاح اور مزدور پیشہ افراد کو بین الاقوامی سفر کا ایک نیا اور مؤثر متبادل میسر آئے گا۔

وفاقی وزیر برائے بحری امور محمد جنید انور چوہدری نے اس فیصلے کو حکومت کی بلیو اکانومی کی ترقی کی جانب ایک اہم پیش رفت قرار دیا ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ بین الاقوامی فیری سروس نہ صرف بندرگاہوں کی صلاحیت کو مؤثر بنائے گی بلکہ پاکستان خطے میں ایک فعال سمندری طاقت کے طور پر بھی ابھرے گا۔

وزیر کے مطابق اس اقدام سے تجارت کے لیے لاجسٹک سہولیات میں بہتری آئے گی، جس سے نہ صرف سامان کی نقل و حمل برق رفتاری سے ہوگی بلکہ برآمدات اور درآمدات کے عمل میں بھی بہتری متوقع ہے۔

علاوہ ازیں، بحری سیاحت کے نئے امکانات بھی پیدا ہوں گے، جس سے نہ صرف ملکی سیاحت کو فروغ حاصل ہوگا بلکہ عالمی سیاحوں کے لیے پاکستانی بندرگاہوں میں کشش پیدا ہو گی۔

حکومت کی جانب سے اس منصوبے کو ایک جامع پالیسی کے تحت عملی شکل دی جا رہی ہے۔

کمپنی نے اعلان کیا ہے کہ ’ان کی فیری سروس میں جدید سہولیات سے لیس جہاز استعمال کیے جائیں گے۔‘ (فائل فوٹو: اے ایف پی)

وزارت بحری امور کے ذرائع کے مطابق مزید بین الاقوامی فیری سروسز کے لائسنس جاری کیے جانے کے حوالے سے کام جاری ہے۔ اس وقت متعدد ملکی و غیر ملکی آپریٹرز کی درخواستیں زیرِ غور ہیں، جن کی ایک مشترکہ لائسنسنگ کمیٹی تفصیل سے جانچ کر رہی ہے۔

اس کمیٹی میں وزارتِ دفاع، وزارتِ خارجہ، وزارتِ داخلہ، پاکستان نیشنل شپنگ کارپوریشن اور مختلف بندرگاہی اداروں کے نمائندگان شامل ہیں، جو ہر پہلو بشمول تکنیکی، سفارتی اور سکیورٹی اُمور کا جائزہ لے رہے ہیں۔

پاکستان نیشنل شپنگ کارپوریشن کو نئی فیری سروسز کے تکنیکی پہلوؤں کی نگرانی کا ذمہ دار مقرر کیا گیا ہے۔

اس ادارے کا کردار یہ یقینی بنائے گا کہ تمام بحری جہاز نہ صرف بین الاقوامی معیار پر پورا اتریں بلکہ حفاظتی انتظامات، عملے کی تربیت اور دیگر آپریشنل تقاضے بھی مکمل ہوں۔

فیری آپریشن کے آغاز سے پہلے تمام متعلقہ ادارے جیسے امیگریشن، کسٹمز اور سیکیورٹی ایجنسیاں بھی اپنی ذمہ داریاں سنبھال لیں گی، تاکہ مسافروں کو کسی بھی قسم کی دشواری کا سامنا نہ ہو۔

دوسری جانب کراچی پورٹ ٹرسٹ کے ترجمان نے تصدیق کی ہے کہ کراچی بندرگاہ پر فیری ٹرمینل پہلے سے تعمیر ہے، اور اب یہ ٹرمینل کسی بھی وقت فعال کیے جانے کے لیے تیار ہے۔ جیسے ہی فیری آپریشن کی باقاعدہ تاریخ کا اعلان ہوگا، یہ ٹرمینل امیگریشن اور دیگر قانونی کارروائیوں کے لیے کام کرنا شروع کر دے گا۔

دوسری جانب اسی طرز پر گوادر بندرگاہ پر بھی فیری ٹرمینل کے قیام کے لیے اقدامات کیے جا رہے ہیں تاکہ مستقبل میں وہاں سے بھی بین الاقوامی مسافروں اور سامان کی نقل و حرکت ممکن ہو سکے۔

کراچی پورٹ ٹرسٹ کے ترجمان نے تصدیق کی ہے کہ کراچی بندرگاہ پر فیری ٹرمینل پہلے سے تعمیر ہے (فوٹو: سکرین گریب)

پاکستان میں سمندری سفر اور بندرگاہی سرگرمیوں کا فروغ نہ صرف ملکی معیشت کو تقویت دے گا بلکہ خطے میں پاکستان کے کردار کو بھی مضبوط کرے گا۔

خلیجی ممالک کے ساتھ براہ راست بحری رابطے سے تجارت میں آسانی، وقت کی بچت، لاگت میں کمی اور سیاحتی مواقع میں بے پناہ اضافہ ہوگا۔

بین الاقوامی ماہرین کے مطابق اگر یہ منصوبہ کامیابی سے نافذ ہو جاتا ہے تو یہ پاکستان کو سمندری تجارت و سیاحت میں ایک مرکزی حیثیت دلا سکتا ہے جو کہ طویل مدتی معاشی استحکام اور علاقائی روابط کے لیے نہایت اہم ہے۔

 


News Source   News Source Text

Meta Urdu News: This news section is a part of the largest Urdu News aggregator that provides access to over 15 leading sources of Urdu News and search facility of archived news since 2008.

Follow US