کون سے کھانے آپ کے جسم سے گیس کے اخراج کی وجہ بنتے ہیں، کون سے کھانے اس گیس کو بدبودار بناتے ہیں اور کب آپ کو اس بارے میں ڈاکٹر سے رجوع کرنا چاہیے؟

انسانی جسم سے گیس کا اخراج ایک نارمل بات ہے۔ ایک عام انسان دن میں پانچ سے 15 مرتبہ گیس خارج کرتا ہے۔
گیس کے اخراج سے ہونے والی شرمندگی سے قطع نظر کسی دن گیس کا زیادہ اخراج اچھی صحت کی علامت بھی ہو سکتا ہے۔
تو کون سے کھانے آپ کے جسم سے گیس کے اخراج کی وجہ بنتے ہیں، کون سے کھانے اس گیس کو بدبودار بناتے ہیں اور کب آپ کو اس بارے میں ڈاکٹر سے رجوع کرنا چاہیے؟
چکنائی والے کھانے
چکنائی والی غذائیں ہاضمے کے عمل کو سست کر دیتی ہیں، جس کی وجہ سے وہ آپ کی آنتوں میں پھنس سکتی ہیں، اور بدبو پیدا کر سکتی ہیں۔
چربی والا گوشت امینو ایسڈ میتھیونین سے بھرپور ہوتا ہے، جس میں سلفر ہوتا ہے۔
آپ کی آنتوں میں موجود بیکٹیریا، سلفر کو ہائیڈروجن سلفائیڈ میں تبدیل کر دیتا ہے، جس سے سڑے ہوئے انڈے کی بو پیدا ہوتی ہے۔
پھلیاں

پھلیوں اور دال میں بہت سارے فائبر ہوتے ہیں لیکن ان میں ریفینوز بھی ہوتا ہے، ایک طرح کی شکر، جو ہم اچھی طرح سے ہضم نہیں کر سکتے۔
یہ شکر آنت میں جاتی ہے تو آپ کی آنت اس کو توانائی پیدا کرنے کے لیے استعمال کرتی ہے، جس کے نتیجے میں ہائیڈروجن، میتھین اور یہاں تک کہ بدبودار سلفر کا اخراج ہوتا ہے۔
انڈے
عام خیال کے برعکس انڈے گیس کے اخراج کی وجہ نہیں بنتے۔
لیکن ان میں سلفر سے بھری میتھیونین ہوتی ہے۔ تو اگر آپ چاہتے ہیں کہ آپ کے جسم سے گیس کا اخراج بدبو دار نہ ہو تو انڈوں کو ایسے کھانوں کے ساتھ ہرگز نہ کھائیں جو گیس کے اخراج کا سبب بنتے ہیں، جیسے کہ پھلیاں یا چربی والا گوشت۔
اگر انڈے آپ کو پھولا دیتے ہیں یا جسم میں ہوا پیدا کرتے ہیں تو اس کا مطلب ہے کہ آپ انھیں ہضم نہیں کر سکتے یا آپ کو ان سے الرجی ہے۔

پیاز
پیاز اور لہسن میں فریکٹوز ہوتے ہیں، ایسے کاربوہائیڈریٹس جو گیس میں اضافے کا سبب بن سکتے ہیں۔
ڈیری مصنوعات
گائے اور بکریوں سے حاصل ہونے والی ڈیری مصنوعات میں لیکٹوز (کیمائی مرکب) پایا جاتا ہے، ایسا شکر جو گیس پیدا کرنے کا سبب بن سکتا ہے۔
سب سے اہم بات یہ کہ دنیا کی تقریباً 65 فیصد بالغ آبادی کسی حد تک لییکٹوز کو ہضم نہیں کر سکتی اور ڈیری مصنوعات کھانے سے وہ خود کو پھولا ہوا اور جسم میں گیس محسوس کر سکتے ہیں۔

گندم اور اناج
گیس پیدا کرنے والا نشاستہ اور فائبر اناج میں پائے جاتے ہیں، جیسے جو اور گندم کی مصنوعات اور اسی لیے روٹی، پاستا اور سالم اناج جسم میں ہوا کا باعث بن سکتے ہیں۔
اس کے علاوہ کچھ سالم اناج، جیسے گندم اور جو میں گلوٹین (ایک قسم کا پروٹین) پایا جاتا ہے۔
اگر آپ کو گلوٹین کو ہضم کرنے میں مشکل ہوتی ہے تو ایسا کھانا کھانے سے آپ کے جسم میں اضافی گیس پیدا ہو سکتی ہے۔
بروکولی، گوبھی اور بند گوبھی
گوبھی، بروکولی، پھول گوبھی اور دیگر سبز پتوں والی سبزیوں میں فائبر کی مقدار بہت زیادہ ہوتی ہے اور یہ سب کچھ آپ کے جسم کے لیے ہضم کرنا بہت زیادہ مشکل ہو سکتا ہے لیکن آپ کی آنت میں موجود بیکٹیریا اسے توانائی کے لیے استعمال کرنا پسند کرتے ہیں اور اس کا نتیجہ گیس کی صورت میں نکلتا ہے۔
ان میں سے بہت سی سبزیوں میں سلفر بھی ہوتا ہے جو گیس کو انتہائی بدبودار بنا دیتا ہے۔
ایسی سبزیاں جن میں سلفر ہوتا ہے وہ گیس کو انتہائی بدبودار بنا دیتی ہیں۔۔پھل
بہت سے پھل جیسے سیب، آم اور ناشپاتی میں قدرتی طور پر بہت زیادہ نشاستہ (فرکٹوز) ہوتا ہے۔ اس کے علاوہ سیب اور ناشپاتی کی کچھ اقسام فائبر سے بھری ہوتی ہیں۔
بہت سے لوگوں کو فریکٹوز کو ہضم کرنے میں مشکل محسوس ہوتی ہے اور ان کو یہ میٹھا کھانے سے گیس ہو سکتی ہے۔
لیکن فریکٹوز سے الرجی، لیکٹوز (دودھ میں پایا جانے والا کیمائی مرکب) کی الرجی کی طرح عام نہیں۔
کیا آپ گیس کے اخراج کو روک سکتے ہیں؟
سبزیاں، پھل اور دالیں گیس کی وجہ بنتی ہیں لیکن ایک دن کے دوران ان غذاؤں کی کچھ مقدار کھانا ہوا کو ختم کرنے سے کہیں زیادہ اہم ہے۔
اگر آپ پہلے سے ہی ریشے دار غذائیں نہیں کھاتے ہیں اور آپ اچانک ان کو زیادہ مقدار میں کھانا شروع کر دیتے ہیں تو ایسا آپ کے لیے بے چینی کا سبب بن سکتا ہے۔
منفی اثرات کو روکنے کے لیے اپنی خوراک میں آہستہ آہستہ فائبر شامل کریں۔

جسم میں پانی کی قلت نہ ہونے دینے سے قبض کا خطرہ کم ہو جاتا ہے۔ قبض اضافی گیس کا سبب بن سکتی ہے۔
اگر پاخانہ آپ کے آنتوں میں رہتا ہے، تو یہ فرمینٹیشن کے کیمائی عمل سے گزرے گا، جس سے ایسی اضافی گیس پیدا ہو سکتی ہے، جو بہت زیادہ بدبودار ہو۔
اس کا حل یہ ہے کہ آپ ہر کھانے کے ساتھ پانی ضرور پیئیں اور اپنے جسم میں پانی کی قلت نہ ہونے دیں۔
برطانیہ میں نیشنل ہیلتھ سروس بھی گیس سے نجات کے لیے پودینے کی چائے پینا تجویز کرتی ہے۔
سافٹ ڈرنکس جیسے مشروبات میں گیس ہوتی ہے، تو اگر آپ ان کا بہت زیادہ استعمال کرتے ہیں تو ممکن ہے کہ آپ کو بہت زیادہ ڈکار آئیں اور گیس کا اخراج ہو۔
چمچ کے ساتھ سوپ پینے یا سیریل کو چمچ سے کھانے اور چیونگم چبانے سے بھی ایسا ہی ہوتا ہے۔ اگر آپ ہوا نگلتے ہیں تو یہ کہیں تو جائے گی۔
کیا آپ کو اس بارے میں فکرمند ہونے کی ضرورت ہے؟
زیادہ تر کیسز میں گیس کا اخراج کوئی پریشانی کی بات نہیں اور اس کے لیے تشخیص یا علاج کی ضرورت نہیں ہوتی۔
لیکن کچھ کیسز میں گیس کا بہت زیادہ اخراج کسی سنگین حالت کی علامت بھی ہو سکتا ہے تو اگر آپ کو اس بارے میں تشویش ہے تو ڈاکٹر سے رجوع کریں۔
بدبودار گیس کا اخراج کچھ ادویات کے مضر اثرات بھی ہو سکتے ہیں۔