پٹھوں کو نقصان پہنچائے بغیر وزن کم کرنے کے مؤثر طریقے

ماہرین کا کہنا ہے کہ بہت کم پٹھوں کا ہونا اتنا ہی نقصان دہ ہوسکتا ہے جتنا کہ بہت زیادہ چربی ہونا۔ جیسے جیسے پٹھوں کی ہیئت کم ہوتی ہے میٹابولزم سست ہوجاتا ہے، جسم چربی جلانے میں کم موثر ہوجاتا ہے اور سوزش زیادہ نمایاں ہوسکتی ہے۔
وزن
Getty Images

وزن کم کرنا ہم میں سے بہت سے لوگوں کے لیے ایک مشکل امتحان ہےاور اگرچہ ایسا مختلف طریقوں سے کیا جاسکتا ہے لیکن یہ سب ایک ہی اصول سے ممکن ہے اور وہ ہے کیلوریز میں کمی۔۔۔ دوسرے لفظوں میں، جسم میں موجود ضروری سے زیادہ کیلوریز کو جلانا۔

ساؤ پاؤلو کے نجی نووے ڈی جولہو ہسپتال کے سپورٹس فزیشن پابلیئس براگا کا کہنا ہے کہ ’خیال یہ ہے کہجسم اپنے توانائی کے ذخائر یعنی خاص طور پر جسم کی چربی کو ایندھن کے ذرائع کے طور پر استعمال کرنا شروع کرے۔‘

بہتر یہ ہے کہ کیلوریز کی کمی کا ہدف صحت مند کھانے اور باقاعدگی سے جسمانی سرگرمی کے امتزاج سے حاصل کیا جانا چاہیے۔

تاہم کیلوریز کی کٹوتی کے حجم اور غذا کا معیاریہ طے کرتا ہے کہ کہیں ہم جسم کی چربی کے ساتھ ساتھ پٹھوں کی ہیئت تو نہیں کھو رہے۔

ماہرین کا کہنا ہے کہ بہت کم پٹھوں کا ہونا اتنا ہی نقصان دہ ہو سکتا ہے جتنا بہت زیادہ چربی ہونا۔

جیسے جیسے پٹھوں کی ہیئت کم ہوتی ہے میٹابولزم سست ہوجاتا ہے، جسم چربی جلانے میں کم مؤثر ہو جاتا ہے اور سوزش زیادہ نمایاں ہو سکتی ہے۔

اس کے علاوہ پٹھوں کی کمی طاقت، جسمانی برداشت اور طویل مدتی صحت کو متاثر کرتی ہے، جس سے وزن میں کمی کو برقرار رکھنا مشکل ہوجاتا ہے اور ’یو-یو ڈائٹنگ‘ کا خطرہ بڑھ جاتا ہے یعنی وزن کبھی کم ہوتا ہے کبھی پھر سے بڑھ جاتا ہے۔

یونیورسٹی آف ساؤ پاؤلو سے تعلق رکھنے والی میٹابولزم کی ماہر اور اینڈوکرائنولوجی میں پی ایچ ڈی ایلین ڈیاس کہتی ہیں کہ ’یہی وجہ ہے کہ وزن میں معیاری کمی کا مطلب صرف یہ نہیں ہے کہ ماپنے کے پیمانے پر ہندسوں میں کمی ہو۔ اس کا یہ بھی مطلب ہے کہ جسم میں فعال اور اہم چیزوں کو محفوظ رکھا جائے، جسے کہ پٹھے۔‘

وہ مزید کہتی ہیں کہ ’جب کسی جسم میں کیلوریز کی کمی ہوتی ہے تو جسم اسے توانائی کی کمی کے طور پر دیکھتا ہے اور دفاعی میکانزم کے طور پر ’توانائی کی بچت کے موڈ‘ میں چلا جاتا ہے۔‘

ڈیاس کا کہنا ہے کہ’چونکہ پٹھوں سے سب سے زیادہ توانائی جلتی ہے، اس لیے کیلوریز کی کمی کے وقت جسم اسے ’ایک عیاشی‘ کے طور پر دیکھنا شروع کر دیتا ہے۔ ‘

وہ کہتی ہیں کہ اگر کیلوریز کی کمی ’بہت شدید یا ناقص منصوبہ بندی‘ سے کی جائے تو جسم توانائی بچانے کے لیے پٹھوں کے ٹشوز کو توڑنا شروع کرسکتا ہے۔‘

تو پھر ہم وزن کم کرتے وقت پٹھوں کو کیسے محفوظ رکھ سکتے ہیں؟

وزن
Getty Images
پٹھوں کا تقریباً 70 فیصد حصہ پانی پر مشتمل ہوتا ہے

ہائیڈریشن اور پروٹین: پٹھوں کے تحفظ کی بنیاد

ماہرین کا کہنا ہے کہ ہائیڈریٹ رہنا ضروری ہے۔

ڈیاس کہتی ہیں ’پٹھوں کا تقریباً 70 فیصد حصہ پانی پر مشتمل ہوتا ہے، لہٰذا اس کے مناسب طریقے سے کام کرنے کے لیے اچھی طرح سے ہائیڈریٹ رہنا بہت ضروری ہے۔‘

’اس کا مطلب ہے کہ روزانہ جسم کے وزن کے ہر کلو کے لیے 30 سے 40 ملی لیٹر پانی پینا ضروری ہے۔ پانی خلیاتی عمل اور عضلات کی بازیابی کے لیے بھی اہم ہے۔ اگر عضلات ڈی ہائیڈریٹڈ ہوں، تو وہ حجم اور کارکردگی دونوں میں کمی آ جاتی ہے۔‘

پروٹین کی مناسب مقدار بھی اتنی ہی اہم ہے۔

انٹرنیشنل سوسائٹی آف سپورٹس نیوٹریشن کے مطابق، پٹھوں کی نشوونما میں مدد کرنے اور جسمانی سرگرمی کے ساتھ ساتھ دبلے پن کو برقرار رکھنے کے لیے، بالغوں کو روزانہ جسمانی وزن کے فی کلوگرام 1.4سے 2.0گرام پروٹین کا استعمال کرنا چاہیے۔

لہٰذا ایک 70کلو گرام شخص کو روزانہ 98سے 140گرام پروٹین کی ضرورت ہو گی۔

ماہرین اس بات پر بھی زور دیتے ہیں کہ کیلوریز کی کمی معتدل ہونی چاہیے۔

’ایک دن میں 500کیلوریز تک کی کمی عام طور پر مثالی ہے۔ اگر یہ بہت جارحانہ ہو تو جسم پٹھوں کو جلانا شروع کرسکتا ہے۔ بہت بڑی کمی بھی یو یو ڈائٹنگ کا باعث بن سکتی ہے کیونکہ پٹھوں کو کھونے سے میٹابولزم سست ہوجاتا ہے۔‘

خواتین کے لیے جو عموماً کم بیسل میٹابولک ریٹ (وہ توانائی جو جسم آرام کی حالت میں زندگی کے ضروری افعال جیسے سانس لینے اور خون کی گردش کو برقرار رکھنے کے لیے استعمال کرتا ہے) رکھتی ہیں، انھیں پٹھوں کی کمی کے حوالے سے مزید زیادہ محتاط رہنے کی ضرورت ہے۔

ڈیاس مشورہ دیتی ہیں کہ ’ایسے میں 500 کیلوری کی کمی کو برقرار رکھنا مشکل ہوسکتا ہے، لہذا ہم روزانہ تقریباً 300کیلوری کم کرنے سے شروع کر سکتے ہیں۔‘

براگا ان سے متفق ہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ ’ایک محفوظ حد ہے لیکن یہ مناسب توازن پر منحصر ہے۔ خاص طور پر پروٹین کی مقدار۔ یہ ضروری ہے کہ کھانے کا کم از کم ایک تہائی حصہ پروٹین کے ذرائع سے حاصل ہو۔‘

وزن
Getty Images
ماہرین کا کہنا ہے کہ پٹھوں کی کمی اتنا ہی نقصان دہ ہے جتنا کہ بہت زیادہ چربی ہونا

ورزش اہم ہے اور یہ صرف کیلوریز جلانے کے لیے نہیں ہونا چاہیے

غذائیت کے علاوہ، جسمانی سرگرمی پٹھوں کی ساخت کو برقرار رکھتے ہوئے وزن کم کرنے میں مرکزی کردار ادا کرتی ہے۔

اور اگر آپ کا مقصد چربی کم کرتے ہوئے پٹھوں کی تعمیر کرنا ہے تو ورزش کیسی بھی ہو، یہ اہم ہے۔

ڈیاس کا کہنا ہے کہ ’ویٹ لفٹنگ کی طرح طاقت بڑھانے کی ورزش پٹھوں کو محفوظ رکھنے اور یہاں تک کہ بڑھانے میں بھی مدد دیتی ہے۔‘

وہ وضاحت کرتی ہیں کہ جسم عام طور پر ایک وقت میں ایک ہی مقصد پر توجہ مرکوز کرتا ہے یا تو چربی کھونا یا پٹھوں کو حاصل کرنا کیونکہ چربی کے نقصان کے لیے کیلوریز کی کمی کی ضرورت ہوتی ہے ، جبکہ پٹھوں کے اضافے کے لیے کیلوری سرپلس کی ضرورت ہوتی ہے۔

وہ کہتی ہیں کہ ’تاہم کچھ معاملات میں یہاں تک کہ پوسٹ مینوپازل خواتین میں بھی احتیاط سے تیار کردہ نقطہ نظر کے ساتھ دونوں کو حاصل کرنا ممکن ہے کیونکہ مینوپاز کے بعد ہارمونل اور میٹابولک تبدیلیوں سے پٹھوں کو برقرار رکھنا اور چربی میں اضافے کو روکنا زیادہ مشکل ہوجاتا ہے۔‘

پٹھوں کی ساخت دائمی حالات جیسے موٹاپا، ٹائپ ٹو ذیابیطس، ہائی بلڈ پریشر اور دل کی بیماریوں کو روکنے میں بھی مدد کرتی ہے۔ یہ سب عمر کے ساتھ زیادہ عام ہو جاتے ہیں۔

ڈیاس کا کہنا ہے کہ ’یہی وجہ ہے کہ پٹھے صحت مند بڑھاپے کے لیے ضروری ہیں۔ یہ ایک اینڈوکرائن عضو کے طور پر کام کرتا ہے، جو آئرسین جیسے اہم ہارمونز پیدا کرتا ہے، جو دماغ کے افعال کو بہتر بناتا ہے اور الزائمر اور پارکنسن سمیت متعدد بیماریوں کے خطرے کو کم کرسکتا ہے۔‘

وزن
Getty Images
ایک 70کلو گرام شخص کو روزانہ 98سے 140گرام پروٹین کی ضرورت ہو گی

صحت مند دماغ، متوازن جسم

جسمانی پٹھوں کی ساخت کو محفوظ رکھنے میں ایک اور اہم عنصر جذباتی تندرستی ہے۔

براگا کا کہنا ہے کہ ’یہ بہت ضروری ہے کہ وزن کم کرنے اور جسم کی ساخت کو بہتر بنانے کا عمل اضافی ذہنی دباؤ کا سبب نہ بنے، اگر کوئی شخص خود کو زیادہ تنقید کا نشانہ بنائے یا وزن کم کرنے کے حوالے سے جنونی ہو جائے تو وہ اپنی صحت کو مزید نقصان پہنچا سکتا ہے۔‘

براگا نے خبردار کیا کہ سب سے اہم چیز ہر فرد کی مناسبت سے پلان تیار کرنا ہے۔

’ورزش کے شیڈول، کام کی روٹین، آرام کا وقت، سب کچھ روزمرہ کی زندگی کے مطابق ہونا چاہیے۔ نتائج کو زندگی کے معیار کے ساتھ آنا چاہیے۔ یہی اصل مقصد ہے۔‘


News Source

مزید خبریں

BBC

Meta Urdu News: This news section is a part of the largest Urdu News aggregator that provides access to over 15 leading sources of Urdu News and search facility of archived news since 2008.

Follow US