اسلام آباد میں انتظامیہ کی جانب سے مسمار کی گئی مدنی مسجد کے مقام پر آج زبردست احتجاج کیا گیا جس میں بڑی تعداد میں لوگوں نے شرکت کی۔
مدنی مسجد کے مقام پر نماز جمعہ کی ادائیگی کا اعلان کیا گیا تھا جس میں ہزاروں لوگوں نے شرکت کی، تاہم نماز کے بعد مزید قافلے شہر کے مختلف علاقوں سے شریک ہوتے رہے اور ایک بڑے احتجاج کی شکل اختیار کرگیا۔
محکمہ اوقاف کے زیر انتظام اس مسجد کو مسمار کرنے کے خلاف غم وغصہ بڑھتا جا رہا ہے، علماء نے اپنے خطاب میں اس بات کا عندیہ دیا ہے کہ مسجد ہر صورت تعمیر کی جائے گی اور ابھی وہ مرکزی قیادت کی وجہ سے رکے ہوئے ہیں کیونکہ حکومت اور انتظامیہ مولانا فضل الرحمٰن سے رابطے میں ہیں۔
اس موقع پر پولیس اور قانون نافذ کرنے والے اداروں کی بہت بڑی تعداد بھی موجود تھی تاہم شرکا کے غم وغصہ کے باعث انہوں نے احتجاج کے دوران کوئی مداخلت نہ کی۔
واضح رہے کہ ایک جانب حکومت مسجد کی تعمیر نو کا وعدہ کر رہی ہے اور دوسری جانب قومی اسمبلی میں یہ کہہ چکی ہے کہ مسجد و مدرسہ علماء کی رضامندی سے منتقل کیا گیا ہے جسے علماء صریحاً غلط بیانی قرار دے رہے ہیں۔ یہ تنازعہ تیزی سے شدت اختیار کر رہا ہے، بعض طلباء نے شدت جذبات میں پولیس سے جھگڑنے کی کوشش بھی کی اور پتھراؤ بھی کیا جسے علماء نے فوری مداخلت کرتے ہوئے کنٹرول کرلیا۔