سوات میں سیلاب کے بعد مینگورہ بازار کیچڑ کے ڈھیر میں تبدیل: ’ملبے نے پل کے ساتھ پھنس کر ڈیم کی شکل اختیار کر لی‘

جمعے کے روز کلاؤڈ برسٹ (بادل کے پھٹنے) کے نتیجے میں آنے والے سیلاب سے سوات کے مینگورہ بازار میں اتنا پانی داخل ہوا کہ مکانات، بازار اور دکانیں اس میں ڈوب گئے۔ چار دن بعد بھی لوگ سیلاب کے ساتھ آئے مٹی تلے دبے سامان کو نکالنے کی کوششوں میں لگے ہوئے ہیں۔
جمعے کے روز آنے والے سیلاب کے بعد مینگورہ بازار میں کھڑی گاڑیاں اور رکشے کیچڑ میں دھنسے ہوئے ہیں
BBC
جمعے کے روز آنے والے سیلاب کے بعد مینگورہ بازار میں کھڑی گاڑیاں اور رکشے کیچڑ میں دھنسے ہوئے ہیں

’میرے گھرانے کی کفالت کا واحد ذریعہ یہ آٹو رکشہ ہے اور اس وقت یہ منوں مٹی میں دھنسا ہوا ہے۔ دوسری طرف سیلاب نے جو گھر میں تباہی مچائی ہے اسے بھی میں نے ہی دیکھنا ہے۔‘

’میں کبھی بیٹے کے ساتھ یہاں رکشہ نکالنے کے لیے مٹی ہٹاتا ہوں تو کبھی گھر جا کر بیٹیوں کے ساتھ دیکھتا ہوں کہ وہاں سیلاب کی تباہ کاری کو کیسے دور کر سکتا ہوں۔‘

یہ کہنا تھا محمد شریف کا جو ان دنوں سوات کے مینگورہ بازار کی ایک پارکنگ میں مٹی تلے دبے اپنے روزگار کے اس واحد ذریعے کو صحیح سلامت نکالنے کی کوششوں میں مصروف ہیں۔

محمد شریف اکیلے نہیں جو اس سیلاب کی تباہکاریوں سے متاثر ہوئے ہیں۔ ان جیسے دیگر کئی افراد بھی مینگورہ بازار میں اپنی اپنی گاڑیوں اور موٹرسائیکلوں کی تلاش میں مارے مارے پھر رہے ہیں۔

’رکشے کی قسطیں کیسے ادا کروں گا؟‘

جمعے کے روز کلاؤڈ برسٹ (بادل کے پھٹنے) کے نتیجے میں آنے والے سیلاب سے سوات کے مینگورہ بازار میں اتنا پانی داخل ہوا کہ مکانات، بازار اور دکانیں اس میں ڈوب گئے۔ چار دن بعد بھی لوگ سیلاب کے ساتھ آئے مٹی تلے دبے سامان کو نکالنے کی کوششوں میں لگے ہوئے ہیں۔

55 سالہ محمد شریف کی چار بیٹیاں اور ایک بیٹا ہے اور وہ شہر میں آٹو رکشہ چلاتے ہیں۔

انھوں نے بی بی سی کو بتایا کہ جمعرات کی رات انھوں نے اپنا رکشہ یہاں اس عمارت کے اندر پارک کر دیا تھا۔

بی بی سی اردو کی تحاریر براہ راست اپنے فون پر ہمارے واٹس ایپ چینل سے حاصل کریں۔ بی بی سی اردو واٹس ایپ چینل فالو کرنے کے لیے کلک کریں

یہ رکشہ انھوں نے قسطوں پر لیا تھا اور روزانہ کی بنیاد پر وہ مالک کو اس کی ادائیگی کرتے تھے۔
BBC
محمد شریف نے رکشہ انھوں نے قسطوں پر لیا تھا جس کی وہ روزانہ کی بنیاد پر مالک کو ادائیگی کرتے تھے

ان کا کہنا ہے کہ جمعہ کی صبح اچانک تیز بارش شروع ہوئیں اور اس کے بعد سیلاب کا ایسا ریلہ آیا جس سے پورا علاقہ متاثر ہوا ہے۔ ’کیا مکان، کیا دکانیں، کیا کاروباری مراکز اور کیا سرکاری دفاتر، سب میں سیلاب کے پانی کے ساتھ منوں مٹی داخل ہو گئی۔‘

محمد شریف کہتے ہیں ’میں نے اپنے بچوں کو گھر سے محفوظ مقام پر منتقل کر دیا تھا اس لیے کوئی جانی نقصان نہیں ہوا لیکن اس سیلابی ریلے سے ایک جانب جہاں رہائشی علاقے میں میرا گھر بری طرح متاثر ہوا ہے وہیں دوسری جانب یہاں بازار میں اس عمارت کی پارکنگ میں کھڑی گاڑیاں، رکشے اور موٹر سائیکلیں، سب سیلاب کے ساتھ آئے پانی میں دھنس گئے تھے۔‘

انھوں نے بتایا کہ یہ رکشہ انھوں نے قسطوں پر لیا تھا اور روزانہ کی بنیاد پر وہ مالک کو اس کی ادائیگی کرتے تھے۔ محمد شریف کو اب بھی اس رکشے کے مزید تین لاکھ روپے ادا کرنے ہیں۔

وہ کہتے ہیں کہ ’اب رکشے کو مٹی سے نکالنا مشکل ہے اور اگر یہ نکل بھی آیا تو اس کی مرمت کروانا ہوگی۔ انھیں ابھی یہ بھی اندازہ نہیں کہ اس کی مرمت پر کتنا خرچ آئے گا۔‘

اسی عمارت کی پارکنگ میں کاشف نامی ایک نوجوان بھی موجود تھے۔ محمد شریف کی طرح ان کا رکشہ بھی سیلاب کے ساتھ آنے والی مٹی میں دھنسا ہوا ہے۔ تاہم ان کا کہنا تھا کہ وہ بات کرنا نہیں چاہتے۔

ساتھ ہی ایک اور نوجوان اپنے ساتھیوں کے ہمراہ کھدائی میں مصروف نظر آئے۔ پوچھنے پر انھوں نے بتایا کہ ان کی موٹر سائیکل بھی یہیں کھڑی تھی جو اب نظر نہیں آ رہی۔ ان کے خیال میں شاید وہ مٹی اور دیگر سامان تلے ڈبی ہوئی ہے۔

نوجوان نے بتایا کہ جمعرات کے روز ان کی موٹر سائکل پنکچر ہو گئی تھی تو انھوں نے اسے گھر لے جانے کے بجائے یہیں کھڑی کر دیا۔

سیلاب کے بعد مینگورہ بازار میں ہر طرف کیچڑ اور مٹی جمع ہے۔
BBC
سیلاب کے بعد مینگورہ بازار میں ہر طرف کیچڑ اور مٹی جمع ہے

مینگورہ بازار میں تباہی کا ذمہ دار کون؟

پاکستان کا سوئٹزرلینڈ سمجھے جانے والے شہر سوات کا ایک بڑا حصہ ان دنوں کیچڑ اور مٹی سے بھرا پڑا ہے۔ یہاں مینگورہ بازار میں سیلاب نے ہر طرف تباہی پھیر دی ہے۔

جہاں اس سیلابی ریلے کے قریب رہائشی آبادی کو سیلاب سے نقصان پہنچا ہے وہیں کاروباری افراد کو بھی کافی نقصان اٹھانا پڑا ہے۔ مقامی سطح پر کہا جا رہا ہے کہ سوات میں جمعہ کے روز آنے والے سیلاب سے کم سے کم 17 افراد کی جان گئی ہے۔

مینگورہ بازار ملاکنڈ ڈویژن کے سب سے بڑے کاروباری مراکز میں سے ایک ہے اور یہاں پریس کلب، پولیس تھانہ، میونسپل کمیٹی سمیت دیگر دفاتر قائم ہیں۔ سوات پریس کلب کے ایک رکن نے بی بی سی کو بتایا کہ سیلاب کا پانی پریس کلب میں داخل ہوگیا تھا اور پانی اتنا زیادہ تھا کہ چھت کو چھو رہا تھا۔

مینگورہ بازار میں واقع متعدد مارکیٹس میں سے ایک ’چینہ‘ مارکیٹ ہے۔ پشتو زبان میں ’چینہ‘ چشمے کو کہا جاتا ہے۔ ماضی میں یہاں سے ایک چشمہ گزرا کرتا تھا جہاں سے لوگ پانی بھرتے تھے۔ لیکن اب یہاں تنگ گلیوں میں دکانیں قائم ہیں جہاں ضرورت کی تمام اشیا کی خرید و فروخت ہوتی ہے۔

چینہ مارکیٹ میں زیادہ تر کپڑے کی دکانیں قائم ہیں۔ اس کے علاوہ کاسمیٹکس اور خواتین کی ضروریات کا سامان بھی یہاں فروخت ہوتا ہے۔

مینگورہ بازار
BBC
مینگورہ بازار سے گزرنے والا نالہ جہاں سے پانی بازار میں داخل ہوا

بزرگ تاجر محمد یوسف گذشتہ 25 سالوں سے یہاں کاروبار کر رہے ہیں۔ ان کی اس مارکیٹ میں تین چار دکانیں ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ یہاں کے تمام تاجروں کو مشکلات کا سامنا ہے۔

ان کا کہنا ہے کہ ’جن کی بڑی دکانیں ہیں، ان کا بہت نقصان ہوا ہے لیکن چھوٹے تاجر جو سٹالز لگا کر یا کاؤنٹر رکھ کر کاروبار کرتے تھے، وہ سو فیصد نقصان کر بیٹھے ہیں۔‘

ان کا کہنا تھا کہ یہاں ایک ’خوٌڑ‘ ہے۔ خوٌڑ پشتو میں نالے یا ندی کو کہتے ہیں۔ محمد یوسف کے مطابق، اس نالے پر پل غلط جگہ اور غلط طریقے سے تعمیر کیا گیا ہے۔

محمد یوسف کہتے ہیں کہ ’جب بارش کے پانی کے ساتھ پتھر اور درخت بہہ کر آئے تو وہ پل کے ساتھ پھنس گئے۔‘ ان کا کہنا ہے کہ ’اس ملبے نے ڈیم کی شکل اختیار کر لی جس سے پانی جمع ہوتا گیا اور اس نے علاقے میں تباہی مچا دی۔‘

مینگورہ بازار
BBC
مینگورہ بازار

اسی مارکیٹ میں موجود ایک بزرگ ہارون رشید نے بتایا کہ جب جمعہ کے روز صبح کے وقت بارش ہوئی تو ان بیٹے بازار میں موجود تھے اور پھر اچانک سیلاب کا پانی مارکیٹ میں داخل ہو گیا۔

’جب سیلابی ریلہ مارکیٹ میں داخل ہوا تو چھوٹا بیٹا یہاں تہہ خانے میں تھا۔ محض کچھ سیکنڈز کے فرق سے میرے بڑے بیٹے نے اسے کپڑوں سے کھینچ کر نکالا اور اس کی جان بچائی۔‘

جب مینگورہ میں سیلاب آیا تو اس ہی وقت بونیر میں کلاؤڈ برسٹ کے بعد سیلاب کی طرح پانی آیا۔ مقامی لوگوں کا کہنا تھا کہ شاید ایک ہی وقت میں دونوں جانب کلاؤڈ برسٹ ہوا اور پانی پہاڑ کے اُس طرف بونیر اور اس طرف سوات میں آیا۔


News Source

مزید خبریں

BBC

Meta Urdu News: This news section is a part of the largest Urdu News aggregator that provides access to over 15 leading sources of Urdu News and search facility of archived news since 2008.

Follow US