اچھا ہوا معین اور اختر اور عمر شریف پہلے ہی دنیا سے چلے گئے ورنہ۔۔ بشریٰ انصاری کا روبی انعم کو کرارا جواب ! کیا مشورہ دیا؟

image

"ہمیں اپنے اندر کی منفی سوچ کو ختم کرنا چاہیے۔ میرے بارے میں سوشل میڈیا پر بہت کچھ کہا جا رہا تھا، میں نے سب دیکھا اور اس پر ہنسی آئی۔ جس خاتون نے میرے بارے میں بات کی تھی، میں انہیں جانتی تک نہیں، صرف چند کلپس دیکھے تھے۔ شکر ہے کہ ہمارے لیجنڈز جیسے معین اختر، قاضی واجد اور ضیا محی الدین وقت پر دنیا سے چلے گئے، ورنہ آج کے اس بدتمیز رویے کے دور میں شاید وہ بھی بے ادبی کا شکار ہوتے۔"

یہ کہنا ہے پاکستان کی سینئر اداکارہ بشریٰ انصاری کا، جنہیں حال ہی میں لاہور کی اداکارہ اور کامیڈین روبی انعم نے تنقید کا نشانہ بنایا تھا۔ روبی انعم کا کہنا تھا کہ بشریٰ انصاری کو اپنی عمر کے لحاظ سے وی لاگنگ چھوڑ کر آرام کرنا چاہیے۔

بشریٰ انصاری نے اس تنقید پر خاموش رہنے کے بجائے جواب دینا ضروری سمجھا اور اپنے یوٹیوب پیغام میں کھل کر بات کی۔

انہوں نے مزید کہا: "لوگ اکثر شکایت کرتے ہیں کہ ٹی وی پر بیٹھ کر ریویو کرنے والی خواتین بہت سخت لہجے میں تنقید کرتی ہیں۔ ہماری ڈرامہ انڈسٹری کے وسائل محدود ہیں، مسائل زیادہ ہیں، اس لیے فنکاروں پر تنقید ضرور کریں لیکن لہجہ نرم ہونا چاہیے۔"

بشریٰ انصاری نے زبان کے مثبت استعمال پر زور دیتے ہوئے کہا: "آپ کی زبان آپ کی زندگی بدل دیتی ہے۔ اگر آپ اسے غلط استعمال کریں تو یہ آپ کو نقصان پہنچاتی ہے اور اگر اچھے طریقے سے استعمال کریں تو آپ ایک محبت کرنے والے اور خوبصورت انسان بن جاتے ہیں۔"

انہوں نے یہ بھی کہا کہ لوگوں کو دوسروں کی شکل و صورت پر حسد نہیں کرنا چاہیے: "میں نے ڈاکٹر شائستہ لودھی کی ایک تصویر دیکھی جس پر لوگوں نے تنقید شروع کر دی۔ آج کے دور میں فلٹرز اور سرجریز عام ہیں، اگر کسی کے پاس وسائل ہیں اور وہ اپنی مرضی سے ایسا کرتے ہیں تو اس پر اعتراض کیوں؟ یہ ان کی زندگی ہے، ان کا فیصلہ ہے۔"

سینئر اداکاروں کو مشورہ دیتے ہوئے انہوں نے کہا: "جب آپ اپنی ہی برادری کے لوگوں پر بات کریں تو لہجہ نرم رکھیں۔ میں خود فنکار برادری کا حصہ ہوں، اس لیے کبھی اپنے ساتھی فنکاروں پر طنزیہ یا کڑوی بات نہیں کرتی۔ خامیاں سب میں ہوتی ہیں لیکن نشاندہی محبت اور نرمی سے ہونی چاہیے۔"


Meta Urdu News: This news section is a part of the largest Urdu News aggregator that provides access to over 15 leading sources of Urdu News and search facility of archived news since 2008.

Follow US