“یہ لوگ شدید گرمی اور سخت سردی میں کام کرتے ہیں، ندا جیسے لوگ ان کے بارے میں ایسی باتیں کیسے کر سکتے ہیں؟”
“تمام رائیڈرز کو ندا کے خلاف کیس درج کروانا چاہیے۔”
“ہم ڈلیوری رائیڈرز کے ساتھ کھڑے ہیں، کسی نے ہم سے کبھی ٹِپ نہیں مانگی۔”
پاکستان کی معروف مارننگ شو ہوسٹ ندا یاسر ایک مرتبہ پھر عوامی تنقید کی زد میں ہیں، اور اس بار معاملہ اُن فوڈ ڈلیوری رائیڈرز سے متعلق ہے جو سخت ترین حالات میں روزانہ کی محنت کرتے ہیں۔ سوشل میڈیا پر ندا یاسر کا وہ بیان تیزی سے پھیل گیا جس میں انہوں نے کہا تھا کہ ڈلیوری رائیڈر جان بوجھ کر کھُلا نہیں رکھتے تاکہ گاہک سے اضافی پیسے لے سکیں، اسی لیے لوگوں کو چاہیے کہ یا تو بقایا پیسے بھول جائیں یا پہلے سے رائیڈر سے زیادہ رقم لانے کا کہہ دیں۔
یہ جملہ اُن ہزاروں رائیڈرز کے دل پر لگا جو کم تنخواہ، خراب موسم، ٹریفک کے خطرناک حالات اور حادثات کے باوجود اپنے کام پر ڈٹے رہتے ہیں۔ ان میں سے کئی نے کھل کر کہا کہ وہ اکثر خود اپنی جیب سے 10 سے 20 روپے تک چھوڑ دیتے ہیں، گاہک سے زیادہ کبھی نہیں لیتے۔ ان کا کہنا ہے کہ روزانہ کئی گھنٹے دھوپ، بارش اور شدید سردی میں کام کرنے کے باوجود انہیں وہ عزت نہیں ملتی جس کے وہ مستحق ہیں، اور ندا کا بیان انہیں مزید دکھ دینے کا باعث بنا۔
رائیڈرز نے واضح طور پر ندا یاسر سے عوامی معافی کا مطالبہ کیا ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ ایک مقبول شخصیت کو سوچ سمجھ کر بات کرنی چاہیے، کیونکہ لائیو شوز میں بولے گئے ایسے جملے پورے طبقے کی محنت کو کمتر ثابت کرتے ہیں۔ ایک رائیڈر نے کہا کہ ندا آرام سے دوستوں کے ساتھ چائے پیتی ہیں، انہیں اندازہ نہیں کہ ایک ڈلیوری بوائے روزانہ کن مشکلات سے گزرتا ہے اور کیسے رات گئے تک سائیکل یا موٹر سائیکل پر سفر کرتا ہے۔
سوشل میڈیا پر بھی ہمدردی کا جھکاؤ رائیڈرز کی طرف ہے۔ لوگ ندا یاسر کے بیان کو غیر مناسب، غیر حساس اور محنت کش طبقے کی توہین قرار دے رہے ہیں۔ عوامی ردِعمل مسلسل بڑھ رہا ہے، اور دیکھنا یہ ہے کہ ندا یاسر اس بڑھتے ہوئے دباؤ پر خاموش رہتی ہیں یا پھر اُس معذرت کا راستہ اختیار کرتی ہیں جس کا مطالبہ ہر طرف سے کیا جا رہا ہے۔