بیٹے نے 1 مہینے تک خود کو کمرے میں بند رکھا تھا۔۔ ارچنا پورن سنگھ بیٹے کی زندگی کا دکھ بتاتے ہوئے جذباتی ہوگئیں

image

"جب تم لندن کے بورڈنگ اسکول میں تھے، تم بیمار ہو گئے تھے۔ یہ میرے لیے بھی بڑا دھچکا تھا۔ تمہارا ٹخنہ ٹوٹ گیا تھا اور میں جانتی تھی کہ تمہارے خواب بھی بکھر جائیں گے۔ تمہارا دل ٹوٹ چکا تھا اور اس دن سے اب تک تم نے بہت کچھ برداشت کیا ہے۔ لوگ تمہیں صرف ہنستا ہوا دیکھتے ہیں، مگر وہ نہیں جانتے کہ تمہاری ہنسی کے پیچھے کتنا درد چھپا ہوا ہے۔"

یہ الفاظ ہیں بالی ووڈ کی معروف اداکارہ آرچنا پورن سنگھ کے، جو اپنے بیٹے آریامن سیٹھی کے مشکل ترین دور کو یاد کرتے ہوئے آبدیدہ ہو گئیں۔ انہوں نے اپنے بیٹے کے ولاگ میں پہلی بار کھل کر بتایا کہ کس طرح صرف 13 برس کی عمر میں آریامن شدید ڈپریشن اور انزائٹی کا شکار ہو گئے تھے۔

آریامن بچپن سے فٹبال کے شوقین تھے اور 2009 میں بھارت کی نمائندگی بھی کر چکے تھے۔ مگر ایک حادثے نے سب کچھ بدل ڈالا۔ ٹخنے کی چوٹ اور سرجری نے نہ صرف کھیل کا خواب ختم کیا بلکہ انہیں ایک لمبے اندھیرے میں دھکیل دیا۔ آرچنا کے مطابق وہ مہینوں کمرے میں قید جیسے رہتے، زندگی اور خوشی آنکھوں سے غائب ہو گئی تھی۔

آرچنا نے کہا کہ اس عرصے میں ایک ماں کی حیثیت سے وہ بھی اندر سے ٹوٹتی رہیں لیکن بیٹے کو سہارا دیتی رہیں۔ "میں نے سوچا تھا کہ تم اس تاریکی سے باہر نہیں آؤ گے، مگر ایک سال تک پورے دل کے ساتھ تمہیں سنبھالا اور خدا کا شکر ہے کہ تم نے خود کو دوبارہ کھڑا کیا۔"

آج آریامن نہ صرف یوٹیوب پر "Arry Vlogs" کے ذریعے لوگوں کو اپنی کہانی سناتے ہیں بلکہ موسیقی اور گیت سازی میں بھی مصروف ہیں۔ ان کے چینل کے 90 ہزار سے زائد سبسکرائبرز ہیں۔ ساتھ ہی وہ فٹنس اور تعلیم کے شعبے میں بھی دوسروں کی مدد کرتے ہیں، یہاں تک کہ ضرورت مند طلبہ کو مفت پڑھاتے ہیں۔

گفتگو کے دوران آرچنا نے آریامن کی منگیتر یوگیتا بیہانی کا بھی ذکر کیا اور کہا، "اب تمہارے پاس وہ شخص ہے جو تمہاری زندگی میں روشنی لے کر آیا ہے۔ یہ بہت بڑی نعمت ہے۔"

آریامن کا کہنا ہے کہ وہ "ریورس نیپوٹزم" کا شکار ہیں کیونکہ سو سے زیادہ آڈیشن دینے کے باوجود انہیں کوئی فلمی موقع نہیں ملا۔ لیکن ماں اور فیملی کی دعاؤں نے انہیں حوصلہ دیا اور آج وہ ثابت قدمی سے آگے بڑھ رہے ہیں۔


Meta Urdu News: This news section is a part of the largest Urdu News aggregator that provides access to over 15 leading sources of Urdu News and search facility of archived news since 2008.

Follow US