کرائم سینز اور زیرِ حراست ملزمان کے انٹرویوز نشر نہ کریں، پیمرا کی چینلز کو ہدایت

image

پاکستان الیکٹرانک میڈیا ریگولیٹری اتھارٹی (پیمرا) نے ملک بھر کے تمام سیٹلائٹ ٹی وی چینلز کو ہدایت جاری کی ہے کہ وہ کرائم سینز، برآمد شدہ سامان اور زیرِ حراست ملزمان کے انٹرویوز نشر کرنے سے گریز کریں۔

اس حوالے سے پیمرا ہیڈکوارٹرز سے جاری ہونے والے سرکلر میں تمام ٹی وی چینلز کو خبردار کیا گیا ہے کہ ہدایات پر عمل درآمد نہ ہونے کی صورت میں سخت قانونی کارروائی کی جائے گی۔

پیمرا کی دستاویز کے مطابق یہ ہدایت پہلے سے جاری کردہ احکامات کا تسلسل ہے۔ اس سے قبل جون اور نومبر 2023 میں بھی چینلز کو متنبہ کیا گیا تھا کہ وہ کسی بھی کرائم سین کی فوٹیج، خاص طور پر سی سی ٹی وی ویڈیوز، یا ملزمان کی ویڈیوز نشر نہ کریں کیونکہ اس طرح کی نشریات جاری تحقیقات اور عدالتی کارروائیوں میں رکاوٹ ڈال سکتی ہیں۔

ہدایت نامے میں کہا گیا ہے کہ سندھ پولیس نے ایک بار پھر پیمرا سے رجوع کیا اور درخواست کی کہ چینلز کو پابند کیا جائے کہ وہ کسی بھی کیس کے دوران برآمد شدہ شواہد یا ملزمان کے انٹرویوز نشر نہ کریں۔

پولیس کے مطابق اس طرح کے نشریاتی مواد سے نہ صرف کیس پر اثر انداز ہونے کا خدشہ ہوتا ہے بلکہ عوامی رائے بھی متاثر ہو سکتی ہے جس کے نتیجے میں انصاف کی فراہمی مشکل ہو جاتی ہے۔

پیمرا نے تمام ٹی وی چینلز کو ہدایت کی ہے کہ پروگرام مینیجرز، نیوز ایڈیٹرز، نان لینیئر ایڈیٹرز اور گرافک ڈیزائنرز کو اس معاملے پر خصوصی آگاہی دی جائے تاکہ ادارے کی ہدایات پر خط و کتابت کے ساتھ عمل درآمد یقینی بنایا جا سکے۔

مزید کہا گیا ہے کہ اگر کسی چینل نے ہدایات پر عمل درآمد نہ کیا تو اس کے خلاف پیمرا آرڈیننس 2002 کے سیکشن 27، 29 اے، 30 اور 33 کے تحت کارروائی کی جائے گی۔ پیمرا نے واضح کیا ہے کہ یہ تمام اقدامات پیمرا (ترمیمی) ایکٹ 2023 کے تحت کیے جائیں گے۔

یاد رہے کہ اس سے قبل بھی متعدد حساس کیسز میں سی سی ٹی وی فوٹیج کے نشر ہونے پر پیمرا کو تنقید کا سامنا رہا ہے۔ خاص طور پر قتل اور دہشت گردی کے بعض واقعات میں چینلز کی جانب سے جاری کردہ ویڈیوز عدالتوں اور تحقیقاتی اداروں کے لیے پیچیدگیاں پیدا کر چکی ہیں۔

اسی پس منظر میں پیمرا نے ایک بار پھر چینلز کو واضح کر دیا ہے کہ وہ عوامی دلچسپی یا ریٹنگ کی دوڑ میں تحقیقات کو متاثر کرنے والے اقدامات سے گریز کریں۔


News Source   News Source Text

Meta Urdu News: This news section is a part of the largest Urdu News aggregator that provides access to over 15 leading sources of Urdu News and search facility of archived news since 2008.

Follow US