"وہ صرف میرا نام لے رہے تھے اور کہہ رہے تھے، بیٹا! کہیں مت جانا"
پاکستان ٹیلی وژن کے سینئر اداکار انور علی کل 71 برس کی عمر میں طویل علالت کے بعد انتقال کر گئے۔ وہ ’’خدابخش‘‘، ’’نشانی‘‘، ’’اندھیرا اجالا‘‘، ’’ابابیل‘‘، ’’ہوم سوئیٹ ہوم‘‘ اور ’’کامیڈی تھیٹر‘‘ جیسے بے شمار ڈراموں میں اپنے کرداروں کے ذریعے مداحوں کے دلوں میں جگہ بنا چکے تھے۔ اپنی شاندار کامیڈی، جاندار اداکاری اور مخصوص باڈی لینگویج کی وجہ سے وہ اسٹیج پر بھی بے پناہ مقبول ہوئے۔ 2017 میں انہوں نے شوبز کو خیرباد کہا اور بقیہ زندگی مذہبی رجحان کے ساتھ گزاری۔
مرحوم کے بیٹے نے حال ہی میں ایک یوٹیوب بلاگر علی حمزہ سے گفتگو کرتے ہوئے والد کے آخری لمحات یاد کرتے ہوئے کہا: وہ صرف میرا نام لے رہے تھے اور کہتے تھے، بیٹا! کہیں مت جانا۔ میں 17 دن اسپتال میں دن رات ان کے پاس رہا۔ ایک دن میں نے بہن کو ویڈیو کال کی تو فوراً کہنے لگے: یہ تو میری بیٹی ہے۔انہوں نے مزید بتایا کہ والد ہر وقت دوسروں کے غم بانٹنے کے لیے تیار رہتے تھے۔ اگر کسی کے گھر جنازہ ہوتا تو صرف مجھے وقت بتاتے کہ کتنے بجے جانا ہے، اور فوراً وہاں پہنچ جاتے۔"
بیٹے نے انور علی کے شوبز چھوڑنے اور مذہب سے لگاؤ کے بارے میں بھی بتایا۔ "ہم جب عمرہ پر گئے تو میں نے داڑھی رکھی۔ والد صاحب نے بھی خواہش ظاہر کی کہ وہ بھی داڑھی رکھیں گے۔ میں نے کہا: آپ تو پہلے ہی باقاعدگی سے نماز پڑھتے ہیں، اب یہ بھی رکھ لیں۔"آخر میں انہوں نے مداحوں سے اپیل کی کہ والد کے لیے دعائے مغفرت کریں۔ "یہی سب سے بڑی خواہش ہے کہ لوگ ان کے لیے دعا کریں۔"
انور علی کی وفات سے پاکستان کے فنکار اور مداح یکساں طور پر رنجیدہ ہیں۔ ایک ایسا فنکار جس نے لوگوں کو برسوں ہنسایا، اپنی آخری یادیں بیٹے کے کندھے پر چھوڑ کر دنیا سے رخصت ہو گیا۔