’ہم درختوں پر ہیں، کوئی ہمیں بچائے‘، ملتان کی تحصیل جلال پور پیروالا میں سیلاب کیسے تباہی مچا رہا ہے؟

image
’ہم 10 لوگ درختوں پر بیٹھے ہیں اور نیچے پانی کی سطح بلند ہوتی جا رہی ہے۔ کسی کو بتائیں کہ ہمیں ریسکیو کیا جائے۔‘

سنیچر اور اتوار کی درمیانی شب رحم علی نے اردو نیوز کو فون کال پر تیزی سے یہ بات دہرائی اور رابطہ منقطع ہو گیا۔ پنجاب کے ضلع ملتان کی تحصیل جلالپور کے دیہات میں واقع موضع بیٹ مغل بستی چاچڑاں کے رحم علی سے کئی بار رابطہ کیا گیا لیکن نیٹ ورک میں خرابی کے باعث رابطہ منقطع ہو جاتا۔

انہوں نے اردو نیوز کو تحصیل جلالپور کے کئی موضع جات میں سیلاب میں پھنسے خاندانوں کی اطلاع دی۔

پاکستان کے صوبہ پنجاب میں حالیہ سیلاب کے باعث لاکھوں افراد متاثر ہوئے اور سینکڑوں دیہات زیر آب آگئے ہیں۔ اس وقت ملتان کی تحصیل جلال پور پیروالا اس تباہی کا ایک اہم مرکز بن گئی ہے جہاں دریائے چناب اور ستلج کے پانی نے بستیاں اجاڑ دیں، لوگ گھر بار چھوڑنے پر مجبور ہو رہے ہیں اور کئی گھر ڈوب گئے ہیں۔

رحم علی نے بستی چاچڑاں سے بتایا کہ وہ اور ان کے خاندان کے دس افراد درختوں پر بیٹھے ہیں۔ ’پانی بہت زیادہ ہے۔ بچے غیرمحفوظ ہیں اور ہمیں کوئی امداد نہیں مل رہی۔ کسی کو بتائیں کہ ہمیں مدد کی ضرورت ہے۔ اب تک ہمارے پاس کوئی نہیں آیا۔‘

پنجاب کے تین بڑے دریاؤں، راوی، ستلج اور چناب میں شدید طغیانی کے باعث صوبے بھر میں ہزاروں دیہات زیر آب آچکے ہیں۔

صوبائی ڈیزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹی (پی ڈی ایم اے) کے مطابق صوبے بھر میں 2308 سے زائد دیہات متاثر ہوئے ہیں جبکہ 20 لاکھ سے زیادہ افراد اس آفت کی زد میں ہیں۔

ملتان کی تحصیل جلال پور پیروالا دریائے چناب کے قریب واقع ہے۔ اس وقت علاقے کی کئی بستیاں سیلاب کی زد میں ہیں۔ مقامی رہائشیوں کے مطابق پانی کی سطح گزشتہ دو دنوں سے مسلسل بڑھ رہی ہے اور صرف آج کے دن میں پانی کی سطح تین سے چار فٹ تک بلند ہوئی ہے۔

اسی تحصیل کے موضع بیٹ مغل اور بستی چاچڑاں جیسے علاقوں میں حالات انتہائی سنگین ہیں۔ رہائشیوں کے مطابق کچے مکانات منہدم ہو چکے ہیں جبکہ لوگ گھروں کی چھتوں، ٹیلوں اور حتیٰ کہ درختوں پر پناہ لینے پر مجبور ہیں۔

محمد شہزاد موضع بیٹ مغل میں رہتے ہیں۔ انہوں نے بتایا کہ ان کے گھر کی چار دیواری گر چکی ہے اور وہ اپنے خاندان کے ساتھ چند محفوظ کمروں کی چھت پر بیٹھے ہیں۔

پی ڈی ایم اے کے مطابق صوبے بھر میں 808 ریسکیو بوٹس اور 1800 سے زائد تربیت یافتہ اہلکار امدادی کارروائیوں میں مصروف ہیں (فائل فوٹو: ویڈیو گریب)

وہ اندھیری رات میں اپنے خاندان اور حالات سے متعلق بتاتے ہیں ’ہم دن دو بجے سے رابطے کر رہے ہیں لیکن ہمیں بتایا جا رہا ہے کہ وسائل کی کمی ہے۔ ابھی ایک کال آئی اور بتایا گیا کہ رات کے وقت ریسکیو آپریشن ممکن نہیں اور صبح تک انتظار کرنا پڑے گا۔ ہمارے گھر کی چار دیواری گر چکی ہے اور نیچے پانی ہی پانی ہے۔ چند کمرے ابھی محفوظ ہیں جن کی چھتوں پر ہم بیٹھے ہوئے ہیں۔‘

پی ڈی ایم اے کے مطابق صوبے بھر میں 808 ریسکیو بوٹس اور 1800 سے زائد تربیت یافتہ اہلکار امدادی کارروائیوں میں مصروف ہیں تاہم جلال پور پیروالا میں صرف چار کشتیوں کی موجودگی نے مقامی آبادی کے غم و غصے کو بڑھا دیا ہے۔

رہائشیوں کا کہنا ہے کہ اگر مناسب سہولیات ہوتیں تو لوگ پہلے ہی محفوظ مقامات پر منتقل ہو چکے ہوتے۔

امیر حمزہ جلال پور سٹی کے رہائشی ہیں اور دیہاتی علاقوں میں اپنے رشتہ داروں سے مسلسل رابطے میں ہیں۔ انہوں نے بتایا کہ ان کے کزن اور خاندان کے دیگر افراد محصور ہیں اور رات کی تاریکی میں کوئی مدد نہیں مل رہی۔

’لوگ درختوں اور ٹیلوں پر بیٹھے ہیں اور کسی کو کچھ سمجھ نہیں آ رہا۔ ہم یہاں مسلسل فون کالز کر کے تھک گئے ہیں اور وہ وہاں پانی کو دیکھ کر خوف میں مبتلا ہوگئے ہیں کیونکہ ان علاقوں میں دو دنوں سے پانی آیا ہوا ہے اور روزانہ کئی فٹ پانی کی سطح بلند ہوتی جا رہی ہے۔ صرف آج کے دن ان بستیوں میں تین سے چار فٹ پانی کی سطح بلند ہوئی ہے۔‘

تحصیل جلالپور میں دریائے چناب اور دریائے ستلج کا پانی آیا ہے۔ یہ علاقہ ہیڈ پنجند کے قریب ہے جہاں کئی بستیاں آباد ہیں۔ اطلاعات تھیں کہ مقامی افراد نے انتظامیہ کی بار بار وارننگ کو نظرانداز کیا تاہم محمد شہزاد بتاتے ہیں کہ وارننگ دینے کے ساتھ ساتھ سہولیات بھی دینی چاہیے تھیں۔

ڈپٹی کمشنر ملتان وسیم حامد سندھ نے اردو نیوز کو بتایا کہ وہ اپنی ٹیم کے ہمراہ ان علاقوں میں پہنچے ہیں (فائل فوٹو: اے ایف پی)

وہ اس حوالے سے بتاتے ہیں ’پوری تحصیل میں ایسے کئی گاؤں ہیں جہاں لوگ باہر نہیں جانا چاہتے تھے کیونکہ کوئی سہولت نہیں تھی۔ اگر سہولت ہوتی تو سب نکل آتے۔ کوئی بھی سیلابی پانی میں رہنا نہیں چاہتا۔ سات لاکھ کی آبادی کے لیے تحصیل بھر میں صرف چار کشتیاں ہیں۔ ایک کشتی لوگوں کو ریسکیو کرنے گئی تھی وہ الٹ گئی۔‘

ڈپٹی کمشنر ملتان وسیم حامد سندھ نے اردو نیوز کو بتایا کہ وہ اپنی ٹیم کے ہمراہ ان علاقوں میں پہنچے ہیں۔ انہوں نے یقین دہانی کرائی کہ تمام متاثرین کو ریسکیو کیا جائے گا۔ ’میں اور سی پی او اپنی ساری ٹیم کے ہمراہ ان علاقوں میں ہیں اور تمام حالات کا جائزہ لیتے ہوئے لوگوں کو ریسکیو کر رہے ہیں۔‘

اتوار کو اسی تحصیل کے نواحی علاقے وچھہ سندیلہ میں ایک افسوسناک واقعہ بھی پیش آیا جہاں سیلاب زدگان کو نکالنے والی ایک کشتی تیز ریلے کے باعث الٹ گئی۔

پولیس کے مطابق اس حادثے میں ایک خاتون اور تین بچوں سمیت پانچ افراد جان سے گئے جبکہ ایک بچہ تاحال لاپتہ ہے۔ ریسکیو 1122 کے ترجمان کے مطابق کشتی میں 20 سے زائد افراد سوار تھے جن میں سے 12 کو بچا لیا گیا لیکن تیز بہاؤ نے آپریشن کو پیچیدہ کر دیا۔

وزیراعلیٰ پنجاب مریم نواز شریف اور سیکریٹری ایمرجنسی سروسز ڈاکٹر رضوان نصیر نے اس واقعے پر گہرے دکھ اور متاثرہ خاندانوں کے ساتھ ہمدردی کا اظہار کیا۔

 

 


News Source   News Source Text

Meta Urdu News: This news section is a part of the largest Urdu News aggregator that provides access to over 15 leading sources of Urdu News and search facility of archived news since 2008.

Follow US