پاکستان اور سعودی عرب سمیت دُنیا کے ایک بڑے حصے میں مکمل چاند گرہن دیکھا جا رہا ہے۔فلکیات کے شائقین آسمان پر ’خونی چاند‘ کا نظارہ کر رہے ہیں۔پاکستان میں چاند گرہن رات 8 بج کر 28 منٹ پر شروع ہوا۔خلائی تحقیق کے محکمے سپارکو کے مطابق پاکستان میں رات ساڑھے 10 بجے مکمل چاند گرہن کا مکمل نظارہ کیا گیا۔
سپارکو نے کہا ہے کہ پاکستان میں چاند گرہن رات ایک بج کر 55 منٹ پر ختم ہو گا۔
عرب میں برسوں بعد طویل ترین دورانیے کا چاند گرہن جاری ہیں۔اس وقت مملکت کے مختلف حصوں میں فلکیات کے شائقین مکمل چاند گرہن اور اس کے دوران چاند کو ’خونی‘ رنگ میں رنگنے کے نایاب منظر کا مشاہدہ کر رہے ہیں۔ماہر فلکیات انجینیئر ماجد ابو زہرہ کا کہنا ہے کہ ’گرہن کو طویل ترین اس لیے کہا جا رہا ہے کہ اس کا دورانیہ 5 گھنٹے 27 منٹ پر محیط اور دو مراحل پر مشتمل ہے۔‘خبر رساں ایجنسی اے ایف پی کے مطابق اتوار کی شب براعظم ایشیا، افریقہ اور یورپ کے زیادہ تر حصوں میں مکمل چاند گرہن دیکھا گیا۔جب سورج، زمین اور چاند ایک ہی قطار میں آ جاتے ہیں تو سورج کی طرف سے اس کی طرف جانے والی روشنی کے درمیان زمین آ جاتی ہے اور یوں یہ ایک خوفناک، گہرا سرخ رنگ دکھاتا ہے جس نے صدیوں سے انسانوں کو حیران کر رکھا ہے۔انڈیا اور چین سمیت ایشیا میں رہنے والے اتوار کو مکمل چاند گرہن کو دیکھنے کے لیے بہترین مقام پر تھے۔ براعظم افریقہ کے مشرقی کنارے کے ساتھ مغربی آسٹریلیا میں بھی چاند گرہن کا نظارہ کیا گیا۔
زمین کے ماحول سے سورج کی روشنی منعکس ہو کر چاند تک پہنچنے پر گرہن ہوتا ہے۔ فوٹو: ایس پی اے
یورپ اور افریقہ میں بسنے والے فلکیات کے شائقین کو جزوی چاند گرہن دیکھنے کا ایک مختصر موقع اُس وقت ملا جب شام کے وقت چاند طلوع ہوا۔ جبکہ براعظم امریکہ کے خطے میں رہنے والے اس نظارے سے محروم رہے۔
شمالی آئرلینڈ کی کوئنز یونیورسٹی بیلفاسٹ کے فلکیاتی ماہر ریان ملیگن نے کہا کہ چاند گرہن کے دوران چاند سرخ دکھائی دیتا ہے کیونکہ اس تک پہنچنے والی واحد سورج کی روشنی ’زمین کے ماحول سے منعکس اور بکھری ہوئی ہوتی ہے۔‘انہوں نے اے ایف پی کو بتایا کہ روشنی کی نیلی شعاعیں سرخ شعاعوں سے مختصر فاصلے تک جا سکتی ہیں اس لیے زمین کے ماحول میں سفر کرتے وقت زیادہ آسانی سے منتشر ہو جاتی ہیں۔’یہی وجہ بنتی ہے جو چاند کا رنگ سرخ یا خونی ہو جاتا ہے۔‘