مون سون بارشوں اور انڈیا کی جانب سے پانی چھوڑے جانے کے بعد ملک کے دریاؤں میں طغیانی کی کیفیت برقرار ہے جبکہ پنجاب میں سیلاب سے ہونے والی ہلاکتوں کی تعداد 60 ہو گئی ہے۔
اسی طرح دریائے چناب میں اونچے درجے کا سیلاب ہے جس کی وجہ سے مظفر گڑھ کے علاقے میں متعدد دیہات میں پانی داخل ہو گیا ہے اور لوگوں کو محفوظ مقامات پر منتقل کیا جا رہا ہے۔
مقامی انتظامیہ کا کہنا ہے کہ 24 گھنٹے کے دوران ایک ہزار سے زائد افراد کو محفوظ مقامات پر پہنچایا گیا جبکہ رنگپور، دوآبہ، سنکی، خان گڑھ، بنڈہ اسحاق، ویلاں والی اور عظمت پور میں بھی امدادی کارروائیاں کی گئیں۔
اسی طرح دریائے راوی اور ستلج میں بھی سیلاب کی کیفیت برقرار ہے۔
پی ڈی ایم اے پنجاب کے ترجمان کا کہنا ہے کہ دریائے ستلج میں گنڈا سنگھ والا کے مقام پر انتہائی اونچے درجے کا سیلاب ہے جبکہ سلیمانکی میں بھی پانی کی سطح بہت بلند ہے۔
کل کے لیے بھی پنجاب کے دریاؤں میں انتہائی اونچے درجے کے سیلاب کے خدشات ظاہر کیے گئے ہیں جبکہ بالائی علاقوں میں بارش کے بعد خیبر پختونخوا کے دریاؤں کی سطح بلند ہونے کا بھی امکان ہے۔
امدادی کام جاری، لوگ انتظامیہ کے ساتھ تعاون کریں: عظمیٰ بخاری
پیر کو لاہور میں صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے پنجاب کی وزیر اطلاعات عظمیٰ بخاری نے کہا کہ سیلاب سے بچاؤ کے لیے امدادی کارروائیاں جاری ہیں اور عوام انتظامیہ کے ساتھ تعاون کریں۔
ان کا کہنا تھا کہ سیلاب متاثرین کو مشکلات کا سامنا ہے تاہم حکومت نے اتنی بڑی آفت میں بھی بہترین کام کیا ہے۔
ان کے مطابق ’وزیراعلیٰ مریم نواز بڑے ریلیف پیکیج کا اعلان بھی کرنے والی ہیں۔‘
ملک کے کئی دریاؤں میں طغیانی کی کیفیت برقرار ہے (فوٹو: اے ایف پی)
انہوں نے نقصان کی تفصیلات بتاتے ہوئے کہا کہ اب تک چار ہزار 335 دیہات اور وہاں بسنے والے 42 لاکھ افراد متاثر ہوئے ہیں۔
ان کے مطابق ’سیلاب سے 18 لاکھ 581 ایکڑ زرعی رقبہ متاثر ہوا، جس کی وجہ سے دالیں اور سبزیاں مہنگی ہوئیں۔ 21 لاکھ افراد اور 15 لاکھ 50 ہزار مویشیوں کو محفوظ مقامات پر منتقل کیا گیا۔‘
انہوں نے لوگوں سے اپیل کی کہ جن علاقوں میں پانی کی سطح کم ہوئی ہے وہاں لوگ انتظامیہ کی اجازت کے بغیر نہ جائیں۔
عظمی بخاری کا کہنا تھا کہ خان بیلا، جلالپورکے علاقوں میں ایمرجنسی کی صورت حال ہے۔انہوں نے لوگوں کو خبردار کیا کہ وہ سیلاب کو سنجیدگی سے لیں اور پانی کے پاس جا کر ویڈیوز بنانے یا موج مستی کی کوشش نہ کریں۔
سیلاب سے پاکستان کے مختلف علاقے زیر آب آئے ہوئے ہیں (فوٹو: اے ایف پی)
’کراچی کا کمزور انفراسٹرکچر پانی کے بہاؤ کو سنبھالنے میں ناکام ہوسکتا ہے‘
کراچی میں آئندہ 24 گھنٹوں کے دوران شدید موسلا دھار بارش کا امکان ظاہر کیا گیا ہے جس کے باعث شہریوں کو اربن فلڈنگ اور دیگر خطرات سے خبردار رہنے کی ہدایت کی گئی ہے۔
محکمہ موسمیات کے مطابق موجودہ بارش کا نظام زمین پر موجود ہے جس کا مرکز تھرپارکر کے قریب ہے۔ اس سسٹم کی شدت کو ’ڈیپ ڈپریشن‘ قرار دیا گیا ہے جو سمندری طوفان سے قبل کی ایک خطرناک سٹیج ہے۔ اگر یہ سسٹم کراچی کے قریب سے گزرا تو شہر میں ہوائیں 70 کلومیٹر فی گھنٹہ کی رفتار سے چل سکتی ہیں جبکہ تیز بارش کے نتیجے میں نشیبی علاقوں میں پانی جمع ہونے کا خدشہ بڑھ جائے گا۔
ترجمان انجم نذیر کے مطابق کراچی میں کل دوپہر سے شدید بارش متوقع ہے جس کے دوران شہر بھر میں 100 ملی میٹر سے زائد بارش ہو سکتی ہے۔ ایسے میں کراچی کا کمزور انفراسٹرکچر پانی کے بہاؤ کو سنبھالنے میں ناکام ہوسکتا ہے۔
دوسری جانب میئر کراچی مرتضیٰ وہاب نے بھی خطرے کی گھنٹی بجا دی ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ سمندر کی سطح بلند ہو رہی ہے اور کریک ایریاز سے پانی نہر خیام کی طرف بہہ رہا ہے جو ممکنہ بارش میں شہریوں کے لیے ایک نیا چیلنج بن سکتا ہے۔
محکمہ موسمیات کی مزید بارش کی پیش گوئی
دوسری جانب محکمہ موسمیات نے بعض شہروں میں مزید بارشوں کی پیش گوئی کر دی ہے۔
محکمہ موسمیات نے بعض علاقوں میں مزید بارش کی پیش گوئی کی ہے (فوٹو: اے ایف پی)
ویب سائٹ پر دی گئی معلومات کے مطابق آج وسطی و جنوبی پنجاب کے علاوہ سندھ اور شمال مشرقی بلوچستان میں زیادہ تر مقامات پر تیز ہوائیں چلنے اور گرج چمک کے ساتھ جبکہ کچھ مقامات پر موسلادھار بارش کا امکان ہے جبکہ شمال مشرقی پنجاب، خیبر پختونخوا، گلگت بلتستان اور کشمیر میں مطلع جزوی طور پر ابرآلود رہنے کے علاوہ چند مقامات پر تیز ہواؤں اور گرج چمک کے ساتھ بارش بھی متوقع ہے، ملک کے دیگر حصوں میں موسم خشک رہے گا۔
کل یعنی منگل کے حوالے سے بتایا گیا ہے کہ اس روز سندھ، جنوبی پنجاب اور شمال مشرقی و جنوبی بلوچستان میں تیز ہوائیں چلنے اور گرج چمک کے ساتھ بارش کا امکان ہے۔