ایشیا کپ میں متحدہ عرب امارات کے خلاف ناک آؤٹ میچ سے ایک روز قبل پاکستان کرکٹ بورڈ (پی سی بی) کا کہنا ہے کہ ’نو ہینڈ شیک‘ تنازعے سے متعلق تاحال کوئی حتمی فیصلہ نہیں کیا گیا ہے۔
متحدہ عرب امارات کے خلاف ناک آؤٹ میچ سے قبل پاکستان کی طرف سے پریس کانفرنس منسوخ کی گئی مگر پاکستانی کھلاڑیوں نے منگل کی شب ٹریننگ سیشن میں حصہ لیاایشیا کپ میں متحدہ عرب امارات کے خلاف ناک آؤٹ میچ سے ایک روز قبل پاکستان کرکٹ بورڈ (پی سی بی) کا کہنا ہے کہ ’نو ہینڈ شیک‘ تنازعے سے متعلق تاحال کوئی حتمی فیصلہ نہیں کیا گیا ہے۔
یاد رہے کہ پیر کو پی سی بی نے دعویٰ کیا تھا کہ انڈیا اور پاکستان کے درمیان اتوار کے میچ سے قبل ٹاس کے وقت میچ ریفری اینڈی پائیکرافٹ نے دونوں کپتانوں سے ہاتھ نہ ملانے کی درخواست کی تھی۔
چیئرمین پی سی بی محسن نقوی کا کہنا تھا کہ پاکستان نے انٹرنیشنل کرکٹ کونسل (آئی سی سی) سے میچ ریفری کی شکایت کی ہے اور ان پر آئی سی سی کے ضابطہ اخلاق اور ایم سی سی کے کھیل کی روح کے حوالے سے قوانین کی خلاف ورزی کے الزامات عائد کیے ہیں۔
پاکستان نے میچ ریفری کو فوراً ایشیا کپ سے ہٹانے کا مطالبہ کیا ہے۔ اگرچہ اب تک آئی سی سی نے اس معاملے پر کوئی تبصرہ نہیں کیا ہے تاہم پاکستان اور انڈیا کے بعض مقامی ذرائع ابلاغ کی خبروں میں یہ دعویٰ کیا گیا ہے کہ آئی سی سی نے پاکستان کا مطالبہ منظور نہیں کیا۔
کرکٹ ویب سائٹ کرک انفو کے مطابق متحدہ عرب امارات کے خلاف ناک آؤٹ میچ سے قبل پاکستان کی طرف سے پریس کانفرنس منسوخ کی گئی مگر پاکستانی کھلاڑیوں نے منگل کی شب ٹریننگ سیشن میں حصہ لیا۔
ترجمان پی سی بی عامر میر نے کہا ہے کہ ایشیا کپ میں کھیل جاری رکھنے کے حوالے سے بورڈ نے ابھی تک کوئی حتمی فیصلہ نہیں کیا ہے۔
ایک بیان میں ان کا کہنا ہے کہ 'اس حوالے سے مشاورت جاری ہے اور کل (بدھ) تک حتمی فیصلہ کر لیا جائے گا۔' انھوں نے یقین دہانی کرائی ہے کہ یہ فیصلہ 'پاکستان کے مفاد کو مدنظر رکھ کے کیا جائے گا۔'
پاکستان کرکٹ بورڈ کا دعویٰ ہے کہ میچ ریفری نے دونوں کپتانوں سے ٹاس کے وقت ہاتھ نہ ملانے کی درخواست کی تھی’نو ہینڈ شیک‘ اور پاکستان کا احتجاج
اتوار کو دبئی میں پاکستان اور انڈیا کے درمیان ایشیا کپ کے میچ میں کچھ ایسا ہوا جس نے سیاسی، سفارتی اور عسکری محاذوں پر موجود تناؤ کو کھیل کے میدان میں بھی پھیلا دیا ہے۔
میچ میں انڈیا کے ہاتھوں پاکستان کی شکست کے بعد جہاں ایک طرف تو پاکستان کی ناقص کارکردگی موضوع بحث رہی وہیں اس میچ میں 'سپورٹس مین سپرٹ' کا فقدان بھی شائقین کی نظروں سے بچ نہ سکا۔
اس میچ کے آغاز سے قبل روایت کے مطابق دونوں ٹیمیں میدان میں آئیں۔ قومی ترانے بجے اور پھر ٹاس ہوا، لیکن ٹاس کے بعد انڈین کپتان سوریا کمار یادو نے اپنے پاکستانی ہم منصب سلمان علی آغا سے ہاتھ ملانے کے بجائے میدان سے باہر جانے کا فیصلہ کیا۔
میچ جیتنے کے بعد انڈین بلے باز پاکستانی کھلاڑیوں سے ہاتھ ملائے بغیر ہی میدان سے چلے گئےبات یہیں تک نہ رہی اور میچ ختم ہونے کے بعد بھی انڈین بلے باز میدان میں موجود پاکستانی کھلاڑیوں سے ہاتھ ملائے بغیر ہی چل دیے۔
اگر صرف کھیل کی بات کی جائے اس میچ پر انڈیا کی گرفت شروع سے ہی مضبوط رہی اور اس نے یہ مقابلہ باآسانی سات وکٹوں سے جیتا۔
اس رویے کا نوٹس جہاں سوشل میڈیا پر لیا گیا اور 'نو ہینڈ شیک' کا ٹرینڈ چلتا رہا وہیں پاکستان نے انڈین ٹیم کے اس 'نامناسب' رویے پر باقاعدہ احتجاج بھی کیا ہے۔
پاکستانی ٹیم کے مینیجر نوید اکرم چیمہ کا کہنا تھا کہ ٹاس کے وقت تو میچ ریفری اینڈی پائیکرافٹ نے کپتانوں سے ہاتھ نہ ملانے کی درخواست کی تھی اور انھوں نے ریفری کے اس رویے پر باقاعدہ احتجاج ریکارڈ کروایا ہے۔
پاکستانی ٹیم کے مینیجر نے انڈین کھلاڑیوں کے ہاتھ نہ ملانے کو سپورٹس مین سپرٹ کے خلاف قرار دیا۔ ان کا یہ بھی کہنا ہے کہ پاکستانی کپتان سلمان علی آغا نے انڈین کھلاڑیوں کے اس رویے کے خلاف احتجاجاً اختتامی تقریب میں شرکت نہیں کی۔
ادھر پاکستانی ٹیم کے ہیڈ کوچ مائیک ہیسن نے کہا ہے کہ 'انڈین ٹیم نے جو حرکت کی اس پر پاکستانی ردعمل فطری تھا۔'
ان کا کہنا تھا کہ ہم میچ کے بعد ہاتھ ملانے کے لیے تیار تھے، ہمیں مایوسی ہوئی کہ ہمارے مخالفین نے ایسا نہیں کیا۔
ہیسن نے کہا کہ 'ہم ہاتھ ملانے کے لیے آگے بڑھے لیکن تب تک وہ ڈریسنگ روم میں جا چکے تھے۔ یہ میچ کا مایوس کن اختتام تھا۔ ہم اپنے کھیل سے پہلے ہی مایوس تھے، لیکن ہم مصافحہ کرنے کے لیے تیار تھے۔'
پاکستانی ٹیم کے مینیجر نے انڈین ٹیم کے رویے کے خلاف احتجاج کیا ہےانڈیا اور پاکستان کے درمیان کشیدگی پر تبصرے
پاکستانی کرکٹ ٹیم کے سابق کپتان راشد لطیف نے ایکس پر اپنے پیغام میں انڈین ٹیم کو مخاطب کرتے ہوئے کہا 'ہاں آپ دنیا کی بہترین ٹیم ہیں لیکن کھیل کے اختتام پر ہاتھ نہ ملانا، آپ کا اصل رنگ ظاہر کرتا ہے۔ پاکستانی کھلاڑی منتظر رہے لیکن انڈین کھلاڑی ڈریسنگ روم میں چلے گئے۔ آئی سی سی کہاں ہے؟'
پاکستان کے فاسٹ بولر شعیب اخترنے بھی انڈین ٹیم کے ہاتھ نہ ملانے کے فیصلے کو 'سپورٹس مین سپرٹ' یعنی کھیل کی روح کے منافی قرار دیا۔
ان کا کہنا تھا کہ 'آپ نے بہت اچھی پرفارمنس دی ہے لیکن یہ کرکٹ میچ ہے، اس میں سیاست نہیں لائی جانی چاہیے۔ آپ کو ہاتھ ملانا چاہیے۔۔۔ کچھ شائستگی کا مظاہرہ کرنا چاہیے، لڑائیاں ہوتی ہیں، گھروں میں ہوتی ہیں لیکن اس کا مطلب یہ نہیں کہ ہم ہاتھ نہیں ملاتے۔'
جہاں پاکستان کرکٹ کے مداح پاکستان کی کار کردگی سے مایوس وہیں انڈین نہ صرف میچ کے نتیجے پر خوش ہیں بلکہ انڈین ٹیم کے ہاتھ نہ ملانے کے فیصلے کو بھی سراہ رہے ہیں اور اسے بھی پاکستانی ٹیم کی ہزیمت کہہ رہے ہیں۔
پاکستان کے خلاف انڈیا کی جیت پر ایک پاکستانی کرکٹ فین نے انڈین خبر رساں ادارے اے این آئی سے بات کرتے ہوئے کہا: 'وہ ہمیں کب مایوس نہیں کرتے؟۔۔۔ ہم صرف اپنی ٹیم کی حوصلہ افزائی کر سکتے ہیں، اس کے علاوہ ہم کچھ نہیں کر سکتے، ہم یہاں آئے اور اپنی ٹیم کو چیئر کرنے کے لیے پیسے خرچ کیے، بدلے میں انھیں ہمیں کچھ دینا تھا۔۔۔وہ برسوں سے پریکٹس کر رہے ہیں، اگر یہ پریکٹس کی بات ہوتی تو وہ جیت جاتے۔ یہ چاہت اور اعتماد کی بات ہے۔'

بہت سے لوگ شعیب اختر کے ایک کلپ کو شيئر کر رہے ہیں جس میں وہ یہ کہتے سنے جاتے ہیں کہ 'کرکٹ کو کرکٹ ہی رہنے دو اسے سیاسی نہ بناؤ۔ ہم لوگ آپ کی تعریف کر رہے ہیں ناں، آپ نے بہت اچھا کھیلا۔ ویل ڈن۔'
لایل سچ فین نامی ایک صارف نے شعیب اختر کی کلپ کو شیئر کرتے ہوئے لکھا: ' شعیب اختر ہینڈ شیک معاملے پر روتے ہوئے۔۔۔ یہ وہی آدمی ہے جو کچھ ماہ قبل عاصم منیر کے ساتھ، شاہد آفریدی کے ساتھ دیکھا گیا تھا۔ شاباش سوریہ کمار یادیو نے بھت اچھا کیا۔ چھوٹی بہت گہری لگی ہے جیسے نور خان ایئر بیس کو لگی تھی۔'
'روج روج کے کلیش' نامی ایک صارف نے لکھا: ' کیا میچ رہا، کپتان (سوریہ کمار) نے دبا دیااور نو ہینڈ شیک کا فیصلہ تو ماسٹر سٹروک! اس کا اختتام خالص سنیمائی تھا، پوری پاکستانی ٹیم انتظار کر رہی تھی۔۔۔ اور پھر دھڑام سے دروازہ ان کے منھ پر بند کر دیا گیا کیمرہ مین اس شاٹ کے لیے ایوارڈ کا مستحق ہے!'
کانگریس کی رکن اور میڈیا چیئرپرسن سوپریہ شرینیت نے 'نو ہینڈ شیک' پر جاری بحث کا ذکر کرتے ہوئے لکھا کہ 'بس کریں، یہ ملک بے وقوفوں کا نہیں ہے۔'
ان کے ٹویٹ کے جواب میں ایک صارف ونے وشواکرما نے لکھا: 'واضح رہے کہ انڈین کھلاڑیوں نے بھی میچ کا بائیکاٹ کیا تھا لیکن اوپر سے یہ میچ کھیلنے کا حکم دیا گیا ہے۔ میچ کے بعد انھوں نے حقیقت صاف کردی کہ انھیں شہدا یاد ہیں۔'