’آئی پیڈ چھوڑو اور دھیان دو‘ ایئر ٹریفک کنٹرولر نے سپرٹ ایئر لائن کے پائلٹ کو اُس وقت سخت پیغام جاری کیا جب اُن کا طیارہ منگل کو نیویارک کے اُوپر پرواز کرتے ہوئے امریکی صدر کے سرکاری طیارے ایئر فورس ون کے متوازی آٹھ میل (12.8 کلومیٹر) کے فاصلے پر پرواز کر رہا تھا۔
نجی ایئر لائن سپرٹ کا مسافر طیارہ اس وقت امریکی صدر کے طیارے کے نزدیک آیا جب ائیرفورس ون نیویارک کی فضاؤں میں تھامنگل کے روز امریکی فضائی کمپنی سپرٹ ایئر لائنز کی پرواز کو اُس وقت ایئر ٹریفک کنٹرولرز کی جانب سے بار بار انتباہی پیغامات موصول ہوئے جب یہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے طیارے ’ایئرفورس ون‘ کے قریب آ گیا۔
امریکی صدر سرکاری دورے کے لیے برطانیہ کے لیے پرواز کر رہے تھے۔ اُن کی اہلیہ میلانیا ٹرمپ بھی اُس وقت ایئر فورس ون پر سوار تھیں۔
’آئی پیڈ چھوڑو اور دھیان دو‘ ایئر ٹریفک کنٹرولر نے سپرٹ ایئر لائن کے پائلٹ کو اُس وقت سخت پیغام جاری کیا جب اُن کا طیارہ منگل کو نیویارک کے اُوپر پرواز کرتے ہوئے امریکی صدر کے سرکاری طیارے ایئر فورس ون کے متوازی آٹھ میل (12.8 کلومیٹر) کے فاصلے پر پرواز کر رہا تھا۔
تاہم دونوں طیارے کسی بھی موقع اتنے قریب نہیں آئے تھے اسے فیڈرل ایوی ایشن ایڈمنسٹریشن (ایف اے اے) غیر محفوظ فاصلہ قرار دیا جا سکے۔ تاہم دونوں طیارے اتنے قریب ضرور آ گئے تھے کہ حکام کو خطرے کی گھنٹی بجانی پڑی۔
بی بی سی کے امریکی پارٹنر سی بی ایس سے بات کرتے ہوئے سپرٹ ائیر لائن کے ترجمان کا کہنا تھا کہ ’حفاظت ہمیشہ ہماری اولین ترجیح ہوتی ہے۔‘
ایئر لائن کا کہنا ہے کہ سپرٹ کی فلائٹ 1300 نے ’رائج طریقہ کار اور ایئر ٹریفک کنٹرول کی ہدایات پر عمل کیا‘ اور طے شدہ شیڈول کے مطابق بوسٹن میں لینڈنگ کر دی۔
سپرٹ ایئر لائن کی پرواز فلوریڈا سے میساچوسٹس جا رہی تھی۔ جہازوں کی آمد و رفت پر نظر رکھنے والی ویب سائٹ ’فلائِٹ ریڈار 24‘ کے مطابق، دونوں طیارے ایک دوسرے سے آٹھ میل کے فاصلے پر متوازی پرواز کر رہے تھے۔
ایف اے اے کی ’ابتدائی تحقیقات سے پتہ چلا ہے کہ طیارے نے (ایئرفورس ون سے) مطلوبہ فاصلہ برقرار رکھا۔‘
بی بی سی کو حاصل ہونے والی ایئر ٹریفک کنٹرول کی آڈیو میں سُنا جا سکتا ہے کہ کنٹرولرز بار بار سپرٹ ایئر لائن کی ایئربس A321 کو فاصلہ برقرار رکھنے کا کہہ رہے ہیں۔
لائیو اے ٹی سی کی جانب سے جاری آڈیو میں کنٹرولر کو کہتے سُنا جا سکتا ہے: ’سپرٹ 1300 20 ڈگری دائیں جانب مڑیں۔‘
’توجہ دیں، سپرٹ 1300 20 ڈگری دائیں جانب مڑیں۔ سپرٹ 1300 20 ڈگری دائیں جانب مڑیں، ابھی۔ سپرٹ ونگز 1300 فوراً 20 ڈگری دائیں جانب مڑیں۔‘
طیارے کے پائلٹ نے ایئر کنٹرولر کے احکامات کو تسلیم کیا تاہم یکارڈنگ میں موجود شور کی وجہ سے پائلٹ کا جواب صاف سُنائی نہیں دے رہا۔
ایئرفورس ونریکارڈنگ میں ایئر ٹریفک کنٹرولر کو مزید کہتے سُنا جا سکتا ہے کہ ’دھیان دیں۔ سپرٹ 1300 آپ کے بائیں جانب چھ میل یا آٹھ میل کے فاصلے پر، 747۔ مجھے یقین ہے کہ آپ دیکھ سکتے ہیں کہ وہ کون ہے۔۔۔ اس پر نظر رکھیں۔ وہ سفید اور نیلے رنگ کا ہے۔‘ سفید اور نیلے رنگ سے مراد امریکی صدر کے طیارے ایئرفورس ون کے بیرونی رنگ ہیں۔
یاد رہے کہ امریکی صدر اور اُن کی اہلیہ اُس وقت امریکہ سے برطانیہ کے لیے پرواز کر رہے تھے۔
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ اور خاتونِ اول اِس وقت برطانیہ کے سرکاری دورے پر ہیں جہاں بدھ کے روز انھیں برطانوی بادشاہ چارلس کی جانب سے ضیافت دی گئی۔
یہ صدر ٹرمپ کا برطانیہ کا دوسرا سرکاری دورہ ہے۔جمعرات کے روز صدر ٹرمپ کی برطانوی وزیرِ اعظم سر کیئر سٹارمر سے ملاقات طے ہے۔
یہ صدر ٹرمپ کا برطانیہ کا دوسرا سرکاری دورہ ہے۔ اس قبل 2019 میں اپنے پہلے دورِ صدرات کے دوران بھی ٹرمپ نے برطانیہ کا سرکاری دورہ تھا۔
1952 سے اب تک صرف تین امریکی صدور نے برطانیہ کا سرکاری دورہ کیا ہے جن میں جارج ڈبلیو بش 2003 اور باراک اوبامہ نے 2009 میں سرکاری دورے پر لنڈن آئے تھے۔