"وہ ایک معصوم بچہ تھا، میں بھی غمگین ہوں لیکن یہ کہنا درست نہیں کہ اسے کم وقت ملا، کیونکہ بہتر تو اللہ جانتا ہے۔"
"آپ دعویٰ کرتی ہیں کہ آپ کو بہت دکھ ہے، مگر اپنی تیاری اور لباس کو دیکھیں یہ تو جشن والا ہے۔"
"وہ تو جیسے عروسی لباس پہن کر آئیں، اگر واقعی تعزیت کرنی تھی تو سادہ کپڑے پہن لیتیں۔"
"یہ خاتون بڑی عمر کی اور سمجھدار ہیں، لیکن پھر بھی لگتا ہے کہ انہیں اپنے شو کی ریٹنگ کی زیادہ فکر ہے۔"
"آپ کی تیاری اور پیشکش ہی بتا رہی ہے کہ اس ننھے فرشتے کے لیے دکھ کتنا حقیقی ہے۔"
پاکستانی شوبز انڈسٹری کی مقبول میزبان ندا یاسر، جو پچھلے 17 برسوں سے مارننگ شو گڈ مارننگ پاکستان کی میزبانی کر رہی ہیں، ایک بار پھر تنقید کی زد میں آ گئیں۔ حال ہی میں انہوں نے خصوصی شو ہوسٹ کیا۔ یہ شو اس وقت نشر ہوا جب محض ایک دن قبل کم عمر ننھے اداکار عمر شاہ کے انتقال کی خبر نے ملک بھر کو سوگوار کر دیا تھا۔
تقریب کے آغاز سے پہلے ندا یاسر نے وقفہ لے کر عمر شاہ کے لیے افسوس کا اظہار کیا۔ انہوں نے اسے "بہت باصلاحیت بچہ" قرار دیتے ہوئے کہا کہ عمر کی ناگہانی موت ناقابلِ یقین ہے۔ تاہم، ان کے تعزیتی پیغام کے ساتھ ساتھ ان کے اندازِ میزبانی، لباس اور الفاظ نے ناظرین کو مطمئن کرنے کے بجائے غصہ دلایا۔
سوشل میڈیا پر بڑی تعداد میں صارفین نے ندا یاسر کے رویے کو غیر سنجیدہ قرار دیا۔ کئی لوگوں نے یہ سوال بھی اٹھایا کہ اگر وہ واقعی دکھ اور افسوس میں شریک ہیں تو انہیں اس موقع پر پرجوش یا جشن والے انداز سے گریز کرنا چاہیے تھا۔ صارفین کا یہ بھی کہنا تھا کہ نجی چینل کے عملے کی جانب سے عمر شاہ کے جنازے میں عدم موجودگی نے مزید سوالات کھڑے کر دیے ہیں۔
اب یہ معاملہ ایک بار پھر اس بحث کو ہوا دے رہا ہے کہ پاکستانی ٹی وی شوز میں سنجیدہ موضوعات کو کس طرح پیش کیا جانا چاہیے اور کیا ریٹنگز کی دوڑ میں انسانی جذبات کو پسِ پشت ڈال دیا جاتا ہے۔