فلسطینی عسکریت پسند تنظیم حماس کے سوشل میڈیا چینل کا کہنا ہے کہ ’تین فلسطینوں کو جاسوسی کے الزام میں قتل کر دیا گیا۔‘

غزہ شہر میں اسرائیل کی سہولت کاری کے الزام میں تین افراد کو سرعام قتل کرنے کی ویڈیو منظرِ عام پر آئی ہے۔
بی بی سی ویریفائی نے اُس جگہ کی تصدیق کی، جہاں انھیں قتل کیا گیا تھا۔ یہ غزہ کے وسط میں موجود شفا ہسپتال کے باہر ایک گلی کی ویڈیو تھی۔ یہ مقام اسرائیلی فوج کی بھر پور کارروائیوں کا نشانہ رہا ہے۔
اتوار کی شام سے زیر گردش اس ویڈیو میں کم سے کم پانچ نقاب پوش مسلح افراد نے تینوں فلسطینوں کو آنکھوں پر پٹی باندھ کر زمین پر بٹھایا ہوا ہے اور اردگرد لوگوں کا ہجوم ہے۔
ایک مسلح شحض کو یہ کہتے ہوئے سنا جا سکتا ہے کہ ’ان تینوں سہولت کاروں کو ُسزائے موت سنائی گئی ہے‘ جس کے بعد کچھ افراد نے خوشی کا اظہار کیا اور پھر تینوں کو الٹا زمین پر لیٹا کر اُن کے سر اور کمر میں گولیاں مار دی گئیں۔
اس کے بعد وہاں موجود ہجوم نے حماس کے عسکری ونگ القسام بریگیڈ کے حق میں نعرے لگائے۔

حماس کے زیر کنٹرول فلسطینی علاقے غزہ میں فلسطینی سکیورٹی اہلکار نے خبر رساں ادارے رائٹرز کو بتایا کہ یہ کارروائی ’مشترکہ آپریشن روم برائے فلسطینی مزاحمت‘ نے کی ہے۔
غزہ میں سرعام قتل کے اس واقعے کی ویڈیو منظر عام پر آنا ایک انتہائی منفرد واقعہ ہے۔
ماضی میں بھی حماس پر تشدد کے الزامات سامنے آتے رہے ہیں جس کی وہ تردید کرتے ہیں۔ رواں سال مئی میں یہ اطلاعات سامنے آئی تھیں کہ حماس کے حمایت یافتہ ایک گروہ نے امدادی ٹرک لوٹنے پر چار فلسطینیوں کو قتل کر دیا تھا۔
اتوار کو ملنے والے اس حالیہ ویڈیو میں ایک مسلح شخص نے یاسر ابوشباب کا نام لیتے ہوئے انھیں ’مرکزی سہولت کار‘ قرار دیا جیسے وہ ہلاک کرنا چاہتے ہیں۔
ابو شباب ایک ایسے گروہ کا اہم سرغنہ ہے جسے مبینہ طور پر اسرائیلی حکومت نے مسلح کیا ہے اور یہ اسرائیلی افوج کے زیر کنٹرول علاقے رفح میں سرگرم ہے۔ یہ خود کو حماس کی مخالف قوت کے طور پر پیش کرتا ہے۔
جولائی میں اسرائیلی وزیر اعظم بنیامین نیتن یاہو نے تصدیق کی کہ اسرائیل غزہ میں اُن قبائل کو ہتھیار دے رہا ہے جو ان کے بقول حماس کے مخالف ہیں۔ تاہم، یاسر ابو شباب نے انٹرنیٹ پر جاری کیے گئے بیان میں اسرائیل کی جانب ہتھیاروں کی فراہمی کو ’واضح طور پر مسترد‘ کیا تھا۔
اسی ماہ حماس کی سکیورٹی فورسز میں شامل ایک سینیئر افسر نے بی بی سی کو بتایا کہ حماس غزہ کی پٹی پر اپنا زیادہ تر کنٹرول کھو چکی ہے اور مسلح گروہ اس خلا کو پر کر رہے ہیں۔
خبر رساں ایجنسی رائٹرز کے مطابق، ابو شباب کا مسلح گروپ سوشل میڈیا پر بھرتیوں کے لیے اشتہارات دے رہا ہے۔ خبر رساں ایجنسی نے مقامی رہائشیوں اور حماس کے قریبی ذرائع کے حوالے سے بتایا ہے کہ شمالی غزہ کے کچھ حصوں اور جنوبی غزہ میں خان یونس کے قریب حماس کے مخالف دوسرے گروہ بھی سرگرم ہو رہے ہیں۔
دوسری جانب اسرائیلی افوج کی غزہ شہر میں کارروائیاں جاری ہیں اور اسرائیلی افواج کا کہنا ہے کہ ’حماس کے زیر استعمال فوجی ڈھانچے کو تباہ کر دیا گیا ہے‘ اور حماس کے اُس سیل کو بھی ختم کر دیا گیا ہے جس نے اسرائیلی فوجیوں پر حملہ کیا تھا۔ اس حملے میں ایکافسر زخمی ہوا تھا۔
اسرائیل کا کہنا ہے کہ اس کارروائی کا مقصد حماس کے زیر حراست یرغمالیوں کو رہا کروانا اور حماس کے جنگجوؤں کو شکست دینا ہے۔
غزہ میں لڑائی کا مرکز وہ شہری علاقہ ہے جہاں دس لاکھ افراد مقیم تھے اور اس علاقے میں غذائی قلت اب قحط میں بدل گئی ہے جس کی عالمی سطح پر مذمت کی گئی ہے۔ گذشتہ ہفتے اقوام متحدہ کے انسانی ہمدردی کے ادارے کی ترجمان نے غزہ شہر کی صورتحال کو ’تباہ کن‘ قرار دیا تھا۔
اکتوبر 2023 میں حماس پر اسرائیل کے حملے کے جواب میں اسرائیل نے عزہ کے خلاف کارروائیوں شروع کیں۔
غزہ میں وزارت صحت کے حکام کے مطابق اب تک غزہ میں اسرائیلی حملوں میں کم از کم 65,344 افراد ہلاک ہو چکے ہیں۔