افغانستان سے انڈیا آنے والی پرواز نے سکیورٹی سمیت تمام اہلکاروں کو اُس وقت حیرانی میں مبتلا کر دیا جب لینڈنگ گیئر میں چھپ کر ایک 13 سالہ افغان لڑکا دہلی پہنچنے میں کامیاب ہو گیا۔
13 سالہ افغان لڑکا ایل ہوائی جہاز کے لینڈنگ گیئر میں چھپ کر کابل سے دلی پہنچ گیا (فائل فوٹو)افغانستان سے انڈیا آنے والی پرواز نے سکیورٹی سمیت تمام اہلکاروں کو اُس وقت حیرانی میں مبتلا کر دیا جب لینڈنگ گیئر میں چھپ کر ایک 13 سالہ افغان لڑکا دہلی پہنچنے میں کامیاب ہو گیا۔
خبر رساں ایجنسی پریس ٹرسٹ آف انڈیا کا کہنا ہے کہ اندرا گاندھی ایئر پورٹ پر ابتدائی پوچھ گچھ کے بعد اس لڑکے کو اُسی فلائٹ سے واپس افغانستان روانہ کر دیا گیا۔
نیوز ایجنسی کا کہنا ہے کہ افغانستان کی کام ایئر لائن کی فلائٹ RQ 4401 جب کابل سے دہلی پہنچی تو جہاز کے عملے نے ایک لڑکے کو طیارے کے قریب چلتے ہوئے دیکھا۔
انھوں نے فوری طور پر ایئر پورٹ سکیورٹی حکام کو مطلع کیا جو اُسے تحقیقات کے لیے ٹرمینل پر لے گئے۔
لڑکے نے تفتیش کے دوران بتایا کہ اُس کا تعلق افغانستان کے صوبے قندوز سے ہے۔ انڈین حکام نے افغان لڑکے کا نام اور شناخت ظاہر نہیں کی ہے۔
لڑکے کا کہنا تھا کہ وہ کابل ایئرپورٹ میں داخل ہوا اور کسی طرح جہاز کے مرکزی لینڈنگ کمپارٹمنٹ تک پہچنے میں کامیاب ہو گیا۔
جہاز کی چھان بین کے دوران کام ائیر لائن کے سکیورٹی آفیشلز کو لینڈ گئیر کے حصے سے ایک سپیکر بھی ملا ہے جو ممکنکہ طور پر اس لڑکے کا تھا۔
اس واقعے میں جہاز کو کوئی نقصان نہیں ہوا ہے۔ تحقیقات اور چھان بین کے مطابق جہاز کو کلیئر کر دیا گیا ہے۔

کابل ایئر پورٹ کی سکیورٹی پر سوال
افغانستان میں طالبان کی حکومت کی جانب سے اس خبر پر کوئی ردعمل سامنے نہیں آیا ہے۔
افغان عبوری حکومت میں سرحدی پولیس کے ترجمان عبداللہ فاروقی نے بی بی سی پشتو کو بتایا کہ وہ اس واقعے کی تحقیقات کر رہے ہیں۔
انھوں نے بتایا کہ ’ایئر پورٹ کے رن وے کی 24 گھنٹے کی سخت نگرانی کی جاتی ہے اور کسی بھی صورت میں کوئی اہلکار بھی رن وے پر تک نہیں پہنچ سکتا ہے اور خدانخواستہ اگر غلطی سے کوئی اہلکار رن وے تک پہنچ جائے تو فلائٹ منسوخ کر کے سرچ آپریشن شروع کیا جاتا ہے۔‘
مسافر طیارے تک اس لڑکے کی رسائی نے کابل ہوائی اڈےکی سکیورٹی پر کئی سوالات اُٹھائے ہیں لیکن عبداللہ فاروقی نے بی بی سی کو بتایا کہ ’ایئرپورٹ پر سکیورٹی اہلکار ہائی الرٹ ہیں اور کسی کو غیر قانونی طور پر سفر کرنے کی اجازت نہیں ہے۔‘
اس خطرناک حرکت کے بعد لڑکے کا زندہ بچ جانا ایک معجزہ ہے لیکن یہ پہلا موقع نہیں ہے جب کوئی شخص ہوائی جہاز میں چھپ کر اپنی منزل تک پہنچا ہو۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ اتنی بلندی پر آکسیجن کی کمی اور شدید سردی کی وجہ سے زیادہ دیر تک زندہ رہنا ممکن نہیں ہے۔