سوئیڈن کی رائل اکیڈمی آف سائنسز نے 2025 کا نوبیل انعامِ طبیعیات تین سائنسدانوں جان کلارک، مشیل ایچ ڈیوریٹ، اور جان ایم مارٹینِس کو مشترکہ طور پر دینے کا اعلان کیا ہے۔
یہ تینوں سائنسدان امریکا کی مختلف جامعات سے وابستہ ہیں اور انہیں یہ اعزاز مائیکرو اسکوپک کوانٹم مکینیکل ٹنلنگ اور الیکٹرک سرکٹ کی توانائی کے کوانٹائزیشن سے متعلق انقلابی دریافتوں پر دیا گیا ہے۔
نوبیل کمیٹی کے مطابق، ان سائنسدانوں کے تجربات نے کوانٹم طبیعیات کے اصولوں کو عملی سطح پر ثابت کرنے میں بنیادی کردار ادا کیا جس سے کوانٹم کمپیوٹرز، کوانٹم کرپٹوگرافی اور جدید سائنسی سنسرز کی راہ ہموار ہوئی۔
برطانوی نژاد جان کلارک، جو یونیورسٹی آف کیلیفورنیا برکلے میں پروفیسر ہیں،انہوں نےکہا کہ ہم نے کبھی نہیں سوچا تھا کہ ہماری تحقیق نوبیل انعام تک پہنچے گی۔
فرانسیسی سائنسدان مشیل ڈیوریٹ ییل یونیورسٹی سے وابستہ ہیں جبکہ جان مارٹینِس کیلیفورنیا یونیورسٹی سانتا باربرا کے سابق پروفیسر اور گوگل کے "Quantum AI Lab" کے سربراہ رہ چکے ہیں۔
نوبیل انعام کے ساتھ 11 لاکھ امریکی ڈالر (تقریباً 33 کروڑ روپے) کی رقم بھی دی جائے گی، جو تینوں میں برابر تقسیم ہوگی۔
نوبیل کمیٹی کے چیئرمین اولے ایرکسن نے اس موقع پر کہا کہ کوانٹم مکینکس ایک صدی پرانی دریافت ہے مگر آج بھی دنیا کو نئی ایجادات اور ٹیکنالوجی سے حیران کر رہی ہے۔
علاوہ ازیں 6 اکتوبر کو طب کا نوبیل انعام دیا جا چکا ہے، جب کہ کیمسٹری، ادب، امن اور معیشت کے انعامات بالترتیب 8، 9، 10 اور 14 اکتوبر کو دیے جائیں گے۔