امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے چینی درآمدات پر اضافی 100 فیصد ٹیرف عائد کرنے کا اعلان کردیا، جس کے بعد عالمی منڈیوں میں غیر یقینی کی نئی لہر دوڑ گئی ہے۔
صدر ٹرمپ نے اپنے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ’ٹروتھ سوشل‘ پر جاری بیان میں کہا کہ نومبر 2025 سے چین سے امریکا آنے والی تمام مصنوعات پر نیا درآمدی ٹیکس نافذ کیا جائے گا تاکہ امریکی مصنوعات اور صنعتوں کو غیر منصفانہ مقابلے سے محفوظ رکھا جا سکے۔
انہوں نے کہا کہ چین کی جانب سے نایاب معدنیات کی برآمد پر نئی پابندیوں نے عالمی معیشت کے لیے خطرے کی گھنٹی بجا دی ہے۔ یہ معدنیات اسمارٹ فونز، برقی گاڑیوں، فوجی آلات اور قابلِ تجدید توانائی کی ٹیکنالوجی میں استعمال ہوتی ہیں جن کی پیداوار میں چین دنیا میں سب سے آگے ہے۔
ٹرمپ کا کہنا ہے کہ چین دنیا کو معاشی طور پر یرغمال بنانا چاہتا ہے جو ناقابلِ قبول ہے۔ انہوں نے کہا کہ چین کا حالیہ اقدام جارحانہ، غیر منصفانہ اور عالمی تجارت کے لیے نقصان دہ ہے۔
امریکی صدر نے عندیہ دیا کہ وہ رواں ماہ جنوبی کوریا میں ہونے والے ایپیک اجلاس میں چینی صدر سے ملاقات نہیں کریں گے جس سے دونوں ممالک کے درمیان کشیدگی مزید بڑھنے کا امکان ہے۔
ٹرمپ کے اعلان کے بعد عالمی اسٹاک مارکیٹوں میں شدید مندی دیکھنے میں آئی جبکہ سرمایہ کاروں نے سونا اور تیل جیسی محفوظ سرمایہ کاریوں کا رخ کر لیا۔ معاشی ماہرین کا کہنا ہے کہ اس فیصلے سے عالمی سپلائی چین متاثر ہوگی اور تجارتی تنازعات کا دائرہ وسیع ہو سکتا ہے۔
واضح رہے کہ چین کی جانب سے چند روز قبل نایاب معدنیات کی برآمدی پابندیوں کا اعلان کیا گیا تھا جس کے جواب میں ٹرمپ انتظامیہ نے سخت ردعمل ظاہر کرتے ہوئے کہا تھا کہ امریکا ہر سطح پر جوابی اقدامات کرے گا۔