سردیوں میں دل کے دورے کے بڑھتے ہوئے خطرے کو کیسے کم کیا جا سکتا ہے؟

’امریکن کالج آف کارڈیالوجی‘ کے فلیگ شپ جریدے ’جے اے سی سی‘میں 2024 میں شائع ہونے والی اور یورپی سوسائٹی آف کارڈیالوجی (ESC) کانگریس 2024 میں سامنے آنے والی ایک تحقیق میں کہا گیا ہے کہ شدید سرد موسم اور اچانک سردی کی لہریں دل کے دورے کا خطرہ بڑھاتی ہیں۔
dl
Getty Images

پاکستان اور انڈیا میں دل کی بیماریوں کو موت کی بڑی وجوہات میں سے ایک جانا جاتا ہے۔ دل کی صحت کے حوالے سے عام خیال یہ ہے کہ اگر کولیسٹرول کی سطح صحت مند رہے گی تو سب کچھ ٹھیک ہو جائے گا۔

’گلوبل برڈن آف ڈیزیز سٹڈی‘ کے مطابق چار میں سے ایک موت ان بیماریوں کی وجہ سے ہوتی ہے۔ دل کی بیماری سے ہونے والی 80 فیصد سے زیادہ اموات ہارٹ اٹیک اور فالج کی وجہ سے ہوتی ہیں۔

لیکن کیا ہمیں یہ فرض کر لینا چاہیے کہ ہمارے کولیسٹرول کی سطح نارمل ہونے سے ہمارا دل بھی صحت مند رہتا ہے۔

اس مضمون میں ہم نے یہ جاننے کی کوشش کی ہے کہ کولیسٹرول کے علاوہ وہ کون سی علامات اور عوامل ہیں جو دل کے دوروں کی پیشگی وارننگ دے سکتے ہیں اور سردیوں کے موسم میں ہم اپنے دل کا خیال کیسے رکھ سکتے ہیں۔

سردیوں میں خطرات

دل کا دورہ
Getty Images

ان دنوں کیونکہ سردیوں کا موسم ہے تو سب سے پہلے سردیوں میں ہونے والے خطرات کی بات کرتے ہیں۔

’امریکن کالج آف کارڈیالوجی‘ کے فلیگ شپ جریدے ’جے اے سی سی‘میں 2024 میں شائع ہونے والی اور یورپی سوسائٹی آف کارڈیالوجی (ESC) کانگریس 2024 میں سامنے آنے والی ایک تحقیق میں کہا گیا ہے کہ شدید سرد موسم اور اچانک سردی کی لہریں دل کے دورے کا خطرہ بڑھاتی ہیں۔

اس تحقیق کے مطابق خاص بات یہ ہے کہ یہ خطرہ سردی شروع ہونے کے فوراً بعد نہیں ہوتا بلکہ دو سے چھ دن کے بعد سب سے زیادہ ہوتا ہے۔

امریکن ہارٹ ایسوسی ایشن کے اعداد و شمار کے مطابق ہر سال کرسمس اور نئے سال کے قریب دل کے دورے اور دل سے متعلق اموات کی سب سے زیادہ تعداد ریکارڈ کی جاتی ہے۔

ماہرین کا خیال ہے کہ سردی، طرزِ زندگی میں تبدیلی اور جسمانی ردِعمل کا یہامتزاج ہمارے دل پر اضافی دباؤ ڈالتا ہے۔

ڈاکٹر ترون کمار میڈانتا مول چند ہارٹ سینٹر میں ایسوسی ایٹ ڈائریکٹر اور ہیڈ پروفیسر ہیں۔

بی بی سی سے بات کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ سردیوں میں دل کے دوروں کے بڑھنے کے پیچھے چار اہم وجوہات ہیں۔

ان کے مطابق ’جب موسم سرد ہوتا ہے تو جسم خود کو گرم رکھنے کے لیے خون کی نالیوں اور رگوں کو تنگ کر لیتا ہے۔ اس سے دل کی اہم شریانیں (کورونری شریانیں) بھی سکڑ جاتی ہیں۔ اس کے نتیجے میں دل تک خون اور آکسیجن کم پہنچتی ہے۔‘

سردیوں میں لوگ حرکت کم کرتے ہیں اور ان کو پسینہ بھی کم آتا ہے۔ اس سے جسم میں پلازما یا خون کی کل مقدار بڑھ جاتی ہے۔ یہ بلڈ پریشر اور دل کی دھڑکن کو بڑھا سکتا ہے جس سے دل پر زیادہ دباؤ پڑتا ہے۔

سردیوں میں جسم کا میٹابولزم قدرے سست ہوجاتا ہے۔ لوگ لاشعوری طور پر زیادہ کیلوریز والی غذائیں جیسے گاجر کا حلوہ، گڑ، مونگ پھلی، تلے ہوئے پکوڑے وغیرہ کھانا شروع کر دیتے ہیں۔

اس کے علاوہ اکثر لوگ اپنی بیرونی سرگرمیوں اور ورزش کو محدود کرتے ہیں۔ اس سے وزن بڑھنے کے ساتھ ساتھ کولیسٹرول کا خطرہ بڑھ جاتا ہے۔

سردی جسم میں کچھ ہارمونل تبدیلیاں بھی لاتی ہے جس سے خون جمنے کا رجحان بڑھ جاتا ہے۔ اگر یہ خون دل کی رگوں میں جم جائے تو یہ رگ کو بلاک کر کے ہارٹ اٹیک کا باعث بن سکتا ہے۔

میٹرو ہسپتال نوئیڈاکے انٹرینشنل کارڈیالوجی کے ڈائریکٹر ڈاکٹر سمیر گپتا کا کہنا ہے کہ ’جن لوگوں کو پہلے ہی ہائی بلڈ پریشر یا دل کے مسائل ہیں، ان کے لیے سردیوں میں بہت زیادہ سوپ یا نمکین کھانا خطرناک ہو سکتا ہے۔ زیادہ نمک بلڈ پریشر کو بڑھاتا ہے اور ہارٹ فیل ہونے کا خطرہ ہو جاتا ہے۔‘

سردیوں میں اپنے دل کی دیکھ بھال کیسے کریں؟

حلوہ پوری
Getty Images
سردی میں کم ورزش، زیادہ تلی ہوئی چیزیں اور تناؤ بھی دل کے لیے نقصان دہ ہے

ڈاکٹر سمیر گپتا کے مطابق اس موسم میں کم سرگرمی، زیادہ تلی ہوئی چیزیں اور تناؤ بھی دل کے لیے نقصان دہ ہے۔

وہ کہتے ہیں کہ ’اپنے وزن کو کنٹرول میں رکھیں، کیونکہ زیادہ وزن دل پر دباؤ ڈالتا ہے۔ تناؤ کو کم کرنے کے لیے روزانہ یوگا، مراقبہ کریں اور سات سے آٹھگھنٹے کی نیند لیں۔‘

تلے ہوئے کھانوں جیسے پکوڑے اور سموسے کو محدود مقدار میں کھائیں۔ اس کے بجائے پھل، سبزیاں اور دالوں کا انتخاب کریں۔ زیادہ نمک اور چینی سے پرہیز کریں۔

وہ نوجوانوں میں دل کی بڑھتی ہوئی شرح سے نمٹنے کے لیے سگریٹ نوشی اور شراب نوشی ترک کرنے کا مشورہ دیتے ہیں۔

’اپنے بلڈ پریشر، شوگر اور کولیسٹرول کو باقاعدگی سے چیک کروائیں اور اگر آپ کو سینے میں درد، سانس لینے میں دشواری یا چکر آتے ہوں تو فوری طور پر اپنے ڈاکٹر سے رابطہ کریں۔‘

ان کے مطابق ان چھوٹی چھوٹی تبدیلیوں سے سردیوں میں بھی ہارٹ اٹیک کا خطرہ کافی حد تک کم کیا جا سکتا ہے۔

دل کے دورے کی علامات

’آئی سی ایم آر‘اور ’اے آئی آئی ایم ایس‘ کی 2025 کی تحقیق میں نوجوانوں میں اچانک موت کی سب سے بڑی وجہ دل کی بیماری کو پایا گیا۔

شریانوں میں چربی کے ذخائرکی وجہ سے دل کا دورہ 85 فیصد تکاموات کا سبب بنتا ہے۔

ڈاکٹر ترون کمار کہتے ہیں کہ ’انڈیا میں نوجوانوں میں بھی دل کے دورے کے کیسز تیزی سے بڑھ رہے ہیں۔ 50 سال سے کم عمر کے لوگوں میں ہارٹ اٹیک عام ہو گیا ہے۔ ہارٹ اٹیک کے کل کیسز میں سے 25 سے 30فیصد کیسز 40 سال سے کم عمر نوجوانوں میں پائے گئے۔

میں اب نوجوانوں میں بھی دل کے دورے کے کیسز تیزی سے بڑھ رہے ہیں۔
Getty Images
انڈیا میں اب نوجوانوں میں بھی دل کے دورے کے کیسز تیزی سے بڑھ رہے ہیں

یہ ضروری ہے کہ آپ کو دل کے دورے کی علامات معلوم ہوں تاکہ آپ فوری طبی مدد حاصل کر سکیں۔

  • سینے کے بائیں جانب یا وسط میں درد، بھاری پن، دباؤ، یا جلن کا احساس
  • درد پیٹ کے اوپری حصے سے پیٹ کے نچلے حصے تک پھیل سکتا ہے
  • درد بائیں بازو کے اوپری حصے تک بھی پھیل سکتا ہے

اس کے علاوہ گھبراہٹ محسوس کرنا، پسینہ آنا، چکر آنا اور سانس کی قلت بھی عام علامات ہیں۔

ڈاکٹر ترون کمار کا کہنا ہے کہ ’اگر آپ کو ایسی کوئی علامات محسوس ہوتی ہیں، تو دیر نہ کریں اور فوری طور پر طبی مدد لیں۔‘

ڈاکٹر ترون کمار بتاتے ہیں کہ ’ہر کسی کو سینے میں درد کا سامنا نہیں ہوتا۔ بہت سے لوگوں کو صرف سانس لینے میں معمولی دقت کا سامنا کرنا پڑسکتا ہے۔‘

اپنی سرگرمیوں کو خود ہی محدود کرنے کے بجائے فوری طور پر ڈاکٹر سے مشورہ کریں۔ ان علامات کو نظر انداز کرنا خطرناک ہو سکتا ہے۔

تصویر
Getty Images

خاموش پہلو

اب ہم بات کرتے ہیں کہ کولیسٹرول کے علاوہ وہ کون سے عوامل ہیں، جنھیں خاموش عوامل بھی کہا جاتا ہے اور جو دل کی بیماریوں کا پہلے سے بتا دیتے ہیں۔

’اے پی او بی‘ لیول

ڈاکٹر سمیر گپتا کے مطابق ’اے پی او بی‘ لیول، خون میں فاسد مواد کی درست نشاندہی کرتا ہے اور دل کی بیماری سے بچنے کا بہتر حل دیتا ہے۔

لیپوپروٹین اے کی سطح

ماہرین کے مطابق یہ ایک جینیاتی عنصر ہے، جس کا تعین پیدائش کے وقت ہوتا ہے اور اس میں نمایاں تبدیلی نہیں کی جا سکتی۔ جنوبی ایشیائی باشندوں میں اس کی سطح اکثر زیادہ ہوتی ہے، جس سے دل کی بیماری اور دل کے دورے کا خطرہ بڑھ جاتا ہے۔

ہیمو گلوبن اے ون سی

خون کا یہ ٹیسٹ دو سے تین ماہ کے دوران، بلڈ شوگر کی اوسط سطح کی نشاندہی کرتا ہے۔ اس کی زیادہ مقدار دل کی بیماری کے خطرے کو بڑھا سکتی ہے۔

ڈاکٹر ترون کمار کے مطابق دل کے دورے کے خطرے کا تعین کرنے کے لیے کچھ اہم پیمانے اور ٹیسٹ ہیں، جن کے ذریعے پہلے سے ہوشیار رہا جا سکتا ہے۔

ماہرین کہتے ہیں کہ کچھ چیزوں کو کنٹرول میں رکھ کر دل کی بیماری سے بچا جا سکتا ہے۔ اس میں سب سے اہم وزن کو کنٹرول کرنا ہے۔

اس میں وزن اور باڈی ماس انڈیکس (بی ایم آئی) کی شرح 18٫5 سے 24٫9 تک رکھنا ضروری ہے۔

کولیسٹرول کی سطح، ایل ڈی ایل یعنی بیڈ کولیسٹرول کی شرح 100 ملی گرام پر ڈیسیلیٹر سے نیچے ہونی چاہیے۔

ایچ ڈی ایل یعنی گڈ کولیسٹرول کی شرح 50 ملی گرام پر ڈیسیلیٹر ہونی چاہیے۔

تصویر
Getty Images

خطرہ جانچنے کے طریقے

فریمنگھم رسک کیلکولیٹر: یہ10 سالوں میں دل کے دورے کے خطرے کا اندازہ لگاتا ہے۔ عمر، جنس، کولیسٹرول، اور بلڈ پریشر جیسے عوامل کو دیکھتا ہے۔ اگر خطرہ پانچ فیصد سے زیادہ ہو تو ڈاکٹر دوا تجویز کرنے پر غور کر سکتا ہے۔

کورونری آرٹری کیلشیم سکور: یہ سی ٹی اسکین کے ذریعے کیا جاتا ہے۔ صفر سے اوپر سکور جتنا زیادہ ہوگا دل کے دورے کا خطرہ اتنا ہی زیادہ ہو گا۔

ڈاکٹر ترون کمار کچھ دوسرے ٹیسٹ بھی تجویز کرتے ہیں، اُن کے بقول اگر آپ کو ذیابیطس یا کسی اور بیماری کا شبہ ہو تو ایکو، ای سی جی اور ٹی ایم ٹی، ٹریڈ مل ٹیسٹ تجویز کیے جا سکتے ہیں۔ ٹی ایم ٹی میں چہل قدمی کے دوران ای سی جی شامل ہوتا ہے، جس سے مسائل کا جلد پتہ چل سکتا ہے۔


News Source

مزید خبریں

BBC

Meta Urdu News: This news section is a part of the largest Urdu News aggregator that provides access to over 15 leading sources of Urdu News and search facility of archived news since 2008.

Follow US