وفاقی وزیرِ خزانہ سینیٹر محمد اورنگزیب نے امریکا کے دارالحکومت واشنگٹن میں منعقدہ تقریب Borrowers’ Forum Roundtable میں شرکت کی جہاں انہوں نے ترقی پذیر ممالک کو درپیش مالی دباؤ، قرضوں کی ادائیگی اور سماجی شعبے میں سرمایہ کاری کے توازن پر اظہارِ خیال کیا۔
وزیرِ خزانہ نے کہا کہ پاکستان سمیت کئی ترقی پذیر معیشتیں اس وقت ایک مشکل صورتحال سے گزر رہی ہیں جہاں ایک جانب قرضوں کی بروقت ادائیگی کے تقاضے ہیں اور دوسری جانب عوامی فلاح، تعلیم اور صحت کے شعبوں میں سرمایہ کاری کی ضرورت بڑھتی جا رہی ہے۔انہوں نے زور دیا کہ پائیدار ترقی کے لیے قرضوں کے نظم و نسق اور سماجی شعبوں کی سرمایہ کاری میں توازن ناگزیر ہے۔
وزیر خزانہ نے فورم کو ایک مثبت قدم قرار دیتے ہوئے کہا کہ یہ فورم قرض دار ممالک کے لیے پالیسی ہم آہنگی، تجربات کے تبادلے اور مالیاتی نظم و ضبط کے فروغ کا مؤثر پلیٹ فارم ثابت ہوگا۔ان کا کہنا تھا کہ عالمی سطح پر بہتر قرض مینجمنٹ، تکنیکی استعداد میں اضافہ، اور ماحولیاتی تبدیلیوں کے اثرات سے نمٹنے کے لیے پائیدار مالی وسائل کی فراہمی وقت کی اہم ضرورت ہے۔
انہوں نے امید ظاہر کی کہ اس جیسے پلیٹ فارمز ترقی پذیر ممالک کو بین الاقوامی مالیاتی اداروں کے ساتھ زیادہ متوازن اور نتیجہ خیز تعلقات قائم کرنے میں مدد دیں گے۔
علاوہ ازیں واشنگٹن میں اپنے دورے کے دوران وزیرِ خزانہ محمد اورنگزیب نے آذربائیجان کے نائب اول وزیرِ خزانہ انار کریموف سے ملاقات کی جس میں دونوں ممالک کے درمیان معاشی، تجارتی اور تزویراتی تعلقات پر اطمینان کا اظہار کیا گیا۔
محمد اورنگزیب نے آذربائیجان کو COP29 کے کامیاب انعقاد پر مبارکباد پیش کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان ماحولیاتی تبدیلیوں سے نمٹنے کے حوالے سے آذربائیجان کے تجربات سے استفادہ کا خواہاں ہے۔
ملاقات میں دوطرفہ تجارت میں وسعت، سرمایہ کاری کے نئے مواقع، اور ترجیحی تجارتی معاہدے و ٹرانزٹ ٹریڈ معاہدے کے مثبت اثرات پر تبادلہ خیال کیا گیا۔وزیرِ خزانہ نے کہا کہ دونوں معاہدے پاکستان اور آذربائیجان کے معاشی تعلقات کے لیے اہم سنگِ میل ثابت ہوں گے۔
انہوں نے کہا کہ مستقبل میں تعاون کا دائرہ تیل اور چاول تک محدود نہیں رہے گا بلکہ ٹیکسٹائل، فارماسیوٹیکل، کیمیکل، مشینری اور زرعی مصنوعات کے شعبوں میں بھی نئی راہیں کھلیں گی۔