صالح الفوزان: سعودی عرب کے نئے مفتی اعظم کون ہیں؟

سعودی فرمانروا شاہ سلمان بن عبدالعزیز نے شیخ صالح الفوزان کو سعودی عرب کا مفتی اعظم مقرر کر دیا ہے۔ یاد رہے کہ رواں برس 23 ستمبرکو سعودی عرب کے مفتی اعظم اور سینیئر علما کونسل کے سربراہ شیخ عبدالعزیز آل الشیخ 20 سال تک اس عہدے پر فائز رہنے کے بعد وفات پا گئے تھے

سعودی فرمانروا شاہ سلمان بن عبدالعزیز نے بدھ کے روز ایک شاہی فرمان جاری کرتے ہوئے شیخ صالح الفوزان کو سعودی عرب کا مفتی اعظم مقرر کر دیا ہے۔

شاہی فرمان کے مطابق صالح الفوزان سینیئر سکالرز کی کونسل کے چیئرمین اور وزیر کے عہدے کے ساتھ ادارہ برائے علمی و سائنسی تحقیق و افتا (جنرل پریزیڈنسی آف سائنٹیفک ریسرچ اینڈ افتا) کے صدر مقرر کیے گئے ہیں۔

شیخ صالح الفوزان مملکت کے چوتھے مفتی اعظم ہیں۔ اس فیصلے کا اعلان ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان بن عبدالعزیز کی تجویز پر کیا گیا ہے۔

یاد رہے کہ رواں برس 23 ستمبرکو سعودی عرب کے مفتی اعظم اور سینیئر علما کونسل کے سربراہ شیخ عبدالعزیز آل الشیخ 20 سال تک اس عہدے پر فائز رہنے کے بعد وفات پا گئے تھے۔

شیخ الفوزان کی آفیشل ویب سائٹ کے مطابق وہ 28 ستمبر 1935 عیسوی کی مناسبت سے 1354 ہجری میں القاسم کے قصبے الشمسیہ کے ایک خاندان میں پیدا ہوئے۔

ان کے والد کی وفات اس وقت ہو گئی تھی جب وہ جوان تھے۔ انھوں نے قصبے کی مسجد کے امام شیخ حمود بن سلیمان الطلال سے قرآن اور پڑھنے لکھنے کی بنیادی تعلیم حاصل کی اور بالآخر قاسم علاقے کے قصبے دھریہ میں جج بن گئے۔

صالح الفوزان تعلیمی میدان میں

صالح الفوزان نے متعدد ممتاز علما اور فقہا دین سے تعلیم حاصل کی جن میں شیخ عبدالعزیز بن عبداللہ بن باز، سعودی عرب کے مرحوم مفتی اعظم، شیخ عبدالرحمن السعدی، مصنف تفسیر تیسیر الکریم الرحمٰن فی تفسیر کلام المنان اور سپریم جوڈیشل کونسل کے چیئرمین شیخ عبداللہ بن حامد شامل تھے۔

جب 1369 ہجری میں الشماسیہ میں ایک سرکاری سکول کھولا گیا تو وہاں انھوں نے داخلہ لیا اور 1371 ہجری میں بریدہ کے سکول الفیصلیہ سے اپنی ابتدائی تعلیم مکمل کی۔

اس کے بعد انھوں نے 1373 ہجری میں برایدہ کے سائنسی ادارے سے منسلک ہو کر اپنی تعلیم جاری رکھی اور 1377 ہجری میں وہاں سے فارغ التحصیل ہوئے۔

شیخ الفوزان اس کے بعد کالج آف شریعہ میں تعلیم حاصل کرنے کے لیے ریاض چلے گئے جہاں سے انھوں نے1961(1381ھ) میں بیچلرز کی ڈگری حاصل کی۔

انھوں نے اسلامی فقہ میں ماسٹرز کی ڈگری حاصل کی اور وراثت کے قانون میں مہارت حاصل کی۔ ان کے مقالے کا عنوان تھا،’ فرضی مباحث میں تسلی بخش تحقیقات۔‘

اس کے بعد انھوں نے اسلامی فقہ میں اعزاز کے ساتھ پی ایچ ڈی کی ڈگری حاصل کی۔ یہاں ان کے مقالے کا عنوان ’اسلامی قانون میں خوراک کی فراہمی۔‘ تھا۔

متعدد ماسٹرز اور ڈاکٹریٹ کے مقالوں کی نگرانی

کالج آف شریعہ سے فارغ التحصیل ہونے کے بعد وہ ریاض کے سائنٹیفک انسٹیٹیوٹ میں بطور استاد مقرر ہوئے۔ اس کے بعد انھیں کالج آف شریعہ، پھر کالج آف فنڈامینٹلز آف ریلیجن کے گریجویٹ سٹڈیز ڈیپارٹمنٹ میں اور آخر کار عدلیہ کے اعلیٰ انسٹی ٹیوٹ میں پڑھانے کی زمہ داری تفویض کی گئی اور بعد میں انھیں اسی ادارے کا ڈائریکٹر مقرر کیا گیا۔

اس کے بعد وہ بطور ڈائریکٹر اپنی مدت ختم ہونے کے بعد وہاں پڑھانے کے لیے واپس آ گئے۔

شیخ الفوزان نے متعدد ماسٹرز اور ڈاکٹریٹ کے مقالوں کی نگرانی کی ہے۔

انھوں نے المالاز (کنگ عبداللہ پارک) میں شہزادہ متعب بن عبدالعزیز آل سعود مسجد میں امام، مبلغ اور استاد کے طور پر کام کیا ہے۔

وہ سائنسی تحقیق اور افتا کی مستقل کمیٹی کے رکن، پھر سینیئر علماء کی کونسل کے رکن، مسلم ورلڈ لیگ سے وابستہ مکہ المکرمہ میں فقہ کونسل کے رکن اور حج کے دوران مبلغین کے لیے نگران کمیٹی کے رکن کے طور پر مقرر ہوئے۔

شیخ الفوزان علمی جرائد، تحقیق، مطالعات، مقالے اور فتاویٰ شائع کرنے میں بھی باقاعدگی سے حصہ ڈالتے ہیں، جن میں سے کچھ کو جمع کرکے شائع کیا گیا ہے۔ علم کے بہت سے طلبا نے ان کے زیر سایہ تعلیم حاصل کی ہے اور ان کے جاری تعلیمی سیشنوں اور کلاسوں میں شرکت کی ہے۔

شیخ الفوزان سعودی عرب کے مرحوم مفتی اعظم شیخ عبدالعزیز بن باز سے متاثر تھے۔ انھوں نے ریاض کے کالج آف شریعہ میں وراثت کے قانون کی تعلیم حاصل کی، ان کی کلاسوں، لیکچرز، اور علمی نشستوں میں شرکت کی، اور علم اور فتاویٰ پر ان کے ریڈیو پروگرام سنے۔

الفوزان دار الافتا میں کام کرنے کے لیے منتقل ہوئے تو وہاں شیخ عبدالعزیز بن باز ان کے نگران تھے، اور انھوں نے اسلامی قانون کے بارے میں ان کے علم، ان کے فتووں کی تصدیق اور قرآن و سنت کے شواہد پر ان کے جوابات کی بنیاد سے استفادہ کیا۔

’مفتی کے عہدے‘ کی اہمیت

مفتی اعظم سعودی عرب کی مملکت میں اعلیٰ ترین مذہبی اور عدالتی عہدہ ہے۔ ان کا تقرر شاہی فرمان کے ذریعے کیا جاتا ہے جبکہ کونسل آف سینئر سکالرز اور مستقل کمیٹی برائے علمی تحقیق اور افتا کے سربراہ کے طور پر تعینات کیا جاتا ہے۔

یہ عہدہ 1953 میں شاہ عبدالعزیز آل سعود کے جاری کردہ ایک فرمان کے ذریعے قائم کیا گیا تھا جس میں شیخ محمد بن ابراہیم آل شیخ کو مملکت کا مفتی مقرر کیا گیا تھا۔

اس کے بعد سے یہ عہدہ عام طور پر الشیخ خاندان کے ایک فرد (محمد ابن عبد الوہاب) کے پاس رہا ہے، یہ اصول صرف اس وقت ٹوٹا جب شیخ عبدالعزیز ابن عبداللہ ابن باز کو 1993 میں اس عہدے پر مقرر کیا گیاجس پر وہ 1999 تک تعینات رہے۔

تاہم یہ عہدہ 1969 سے 1994 کے درمیان طویل عرصے تک خالی رہا جب شاہ فیصل نے اسے ختم کر دیا اور اس کی جگہ وزارت انصاف کا تقرر کیا۔

اس عہدے کو شاہ فہد کے دور میں بحال کیا گیا تھا جنھوں نے 1994 میں شیخ عبدالعزیز بن باز کو مملکت کا مفتی مقرر کیا تھا۔


News Source

مزید خبریں

BBC

Meta Urdu News: This news section is a part of the largest Urdu News aggregator that provides access to over 15 leading sources of Urdu News and search facility of archived news since 2008.

Follow US