’گرو ماں‘: ممبئی میں 20 جائیدادوں کی مالک ٹرانس جینڈر پر بنگلہ دیشی ہونے کا الزام اور گرفتاری

بابو آیان خان عرف ’گرو ماں‘ نامی خواجہ سرا کو ’بنگلہ دیشی‘ ہونے کے شبے میں انڈیا کے شہر ممبئی سے گرفتار کر لیا گیا ہے۔ انھیں ممبئی پولیس نے 17 اکتوبر کو گرفتار کیا تھا۔

بابو آیان خان عرف ’گرو ماں‘ نامی خواجہ سرا کو ’بنگلہ دیشی‘ ہونے کے شبے میں انڈیا کے شہر ممبئی سے گرفتار کر لیا گیا ہے۔ انھیں ممبئی پولیس نے 17 اکتوبر کو گرفتار کیا تھا۔

پولیس نے ان پر یہ الزام لگایا ہے کہ گوونڈی کے علاقے میں ’گرو ماں‘ کے نام سے جانی جانے والی خواجہ سرا بنگلہ دیش سے انڈیا آئی تھیں اور جعلی آدھار کارڈ اور انکم ٹیکس آفس کی جانب سے جاری کیا جانے والا ’پین کارڈ‘ بنانے کے بعد کئی دہائیوں سے ممبئی میں غیر قانونی طور پر رہ رہی تھیں۔ اس سے قبل اُن پر جعلی دستاویزات بنانے اور انسانی سمگلنگ کا الزام عائد کیا گیا تھا۔

پولیس حکام نے بتایا کہ گرو ماں ممبئی کے مختلف علاقوں میں 20 سے زائد جائیدادوں کی مالک ہیں۔ ان کے خلاف ممبئی کے متعدد تھانوں میں پانچ مقدمات بھی درج ہیں۔ پولیس نے بتایا کہ گرو ماں کی پیروی کرنے والے 200 سے زائد خواجہ سرا ممبئی کے مختلف علاقوں میں رہتے ہیں۔

بی بی سی مراٹھی نے اس معاملے پر بیان کے لیے ’گرو ماں‘ اور ان کے وکلا سے رابطہ کرنے کی کوشش کی لیکن ان سے رابطہ نہیں ہو سکا۔

Getty Images
Getty Images

یہ معاملہ آخر ہے کیا؟

گرو ماں کے خلاف حالیہ کارروائی اس سال جنوری میں ایک سماجی کارکن کرشنا اڈیلکر کی جانب دی جانے والی ایک درخواست کے بعد شروع کی گئی، جو خواجہ سرا کمیونٹی کے کچھ ایسے افراد کے خلاف ہے کہ جو بنگلہ دیش سے غیر قانونی طور پر انڈیا منتقل ہوئے تھے اور ممبئی میں قیام پذیر تھے۔ ان کا دعویٰ ہے کہ گرو ماں کے خلاف کارروائی اس وقت درج شکایت کی بنیاد پر کی گئی تھی۔

سماجی کارکن نے الزام لگایا کہ ممبئی میں غیر قانونی طور پر رہنے والے خواجہ سراؤں کا ایک بڑا نیٹ ورک ہے اور ان کے خلاف قانونی کارروائی کا مطالبہ کیا گیا ہے۔

اس تناظر میں انھوں نے ’کنر ماں‘ نامی ایسی ہی ایک اور تنظیم پر الزامات لگائے ہیں۔ کرشنا اڈیلکر نے الزام لگایا کہ ’کنر ماں‘ نامی تنظیم غیر قانونی طور پر انڈیا میں مقیم بنگلہ دیشی شہریوں کو پناہ فراہم کرتی ہے۔ یہی نہیں بلکہ ان لوگوں سے ’پیسے بھی وصول کیے جاتے ہیں۔‘

اس طرح کے الزامات کے سامنے آنے کے بعد ’کنر ماں‘ تنظیم کے 12 ارکان نے وکرولی میں اجتماعی خودکشی کی کوشش کی۔ خودکُشی کرنے والے اس کمیونٹی کے خواجہ سراؤں کو فوری طبی امداد کے لیے قریبی ہسپتال میں داخل کرایا گیا۔ ان کی حالت اب خطرے سے باہر بتائی جاتی ہے۔ تنظیم کے ارکان نے کرشنا اڈیلکر پر کمیونٹی کو بدنام کرنے کا الزام لگایا تھا اور ان کے خلاف قانونی کارروائی کا مطالبہ کیا تھا۔

ممبئی پولیس معاملے کی تحقیقات کر رہی ہے۔

ٹرانس جینڈر کمیونٹی کے کچھ ممبران نے میڈیا سے بات کرتے ہوئے کرشنا اڈیلکر کے خلاف جوابی الزامات لگائے اور الزام لگایا کہ سماجی کارکن نے انھیں بدنام کرنے کے لیے ایسا کیا ہے۔ انھوں نے یہ بھی کہا کہ وہ کرشنا اڈیلکر کے خلاف عدالت سے رجوع کریں گے اور اُن کے خلاف شکایت درج کرائیں گے۔

انڈیا میں سکیورٹی ایجنسیاں قریب ایک سال سے ملک میں غیر قانونی طور پر مقیم مشتبہ افراد کے خلاف مختلف کارروائیاں کر رہیں ہیں اور اسی سلسلے میں چھاپے بھی مارے جا رہے ہیں۔ ممبئی پولیس کا دعویٰ ہے کہ شہر میں غیر قانونی طور پر مقیم بنگلہ دیشی باشندوں کی شناخت کر لی گئی ہے۔

رواں سال جنوری میں ممبئی کے گوونڈی کے علاقے رفیق نگر میں ایک شکایت ملنے کے بعد پولیس نے بابو خان ​​عرف گرو ماس سمیت کئی لوگوں کے دستاویزات کی چھان بین کی۔

جس کے بعد یہ الزامات سامنے آئے کہ ان دستاویزات کی تصدیق کے دوران گرو ماں کے دستاویزات میں کئی تضادات پائے گئے۔ پولیس کا کہنا تھا کہ تفتیش کے دوران معلوم ہوا کہ گرو ماں کے تمام دستاویزات جعلی ہیں۔

ممبئی پولیس کا دعویٰ ہے کہ گرو ماں دراصل بنگلہ دیشی ہیں اور یہاں یعنی انڈیا میں وہ غیر قانونی طور پر مقیم ہیں۔

اس کے بعد گوونڈی شیواجی نگر پولیس نے بابو آیان خان عرف گرو ماں کے خلاف ’تعزیرات ہند‘ کی مختلف دفعات کے تحت مقدمہ درج کرکے انھیں گرفتار کرلیا۔

یہ ’گرو ماں‘ ہیں کون؟

بابو آیان خان کی عمر 36 سال ہے۔ بابو آیان کو ٹرانس جینڈر اپنی برادری میں ’گرو ماں‘ کے نام سے جانتے ہیں۔ وہ کئی سالوں سے ممبئی کے گوونڈی علاقے میں رہ رہی ہے۔

اُن پر یہ بھی الزام ہے کہ وہ ممبئی میں ٹرانس جینڈر کمیونٹی کے بہت سے دیگر ممبروں کو رہنے کے لیے جگہ دیتے ہیں۔ ممبئی شہر کے مختلف علاقوں میں ان کے 200 سے زیادہ ٹرانس جینڈر پیروکار ہیں۔

پولیس حکام کے مطابق وہ رفیق نگر اور گوونڈی سمیت ممبئی کے مختلف علاقوں میں 20 سے زائد جائیدادوں کے مالک ہیں۔ وہ مبینہ طور پر ہر روز خواجہ سراؤں سے پیسے بھی وصول کرتے تھے اور اسی کے ساتھ ساتھ وہ ان کے لیے جعلی دستاویزات کی فراہمی میں بھی مدد کرتے تھے۔

پولیس کا کہنا ہے کہ بابو آیان خان نے خود کو انڈین شہری ظاہر کرنے کے لیے اپنے پیدائشی سرٹیفکیٹ، آدھار کارڈ اور انکٹ ٹیکس آفس سے ملنے والے پین کارڈ جیسے کئی جعلی دستاویزات بنا رکھے تھے۔ پولیس اس گروہ میں شامل دیگر افراد کی تلاش کر رہی ہے۔

ان کے خلاف پہلے ممبئی کے شیواجی نگر، ناراپولی، دیونار، ٹرامبے اور کرلا پولیس سٹیشنوں میں انسانی سمگلنگ اور دھوکہ دہی سمیت مختلف دفعات کے تحت مقدمات درج کیے گئے تھے۔

شیواجی نگر تھانے کی سینئر پولیس انسپکٹر انگا ستاوسے نے بی بی سی کو بتایا کہ ’مقدمے میں نامزد ملزم کو اب جیل بھیج دیا گیا ہے اور اُن کے خلاف تفتیش کا عمل جاری ہے۔‘

شکایت اور جوابی شکایت

مہاراشٹر میں کئی سیاسی جماعتوں اور سماجی کارکنوں نے الزام لگایا ہے کہ ممبئی سمیت ریاست کے مختلف حصوں میں غیر قانونی بنگلہ دیشی شہری رہ رہے ہیں۔ انھوں نے یہ بھی مطالبہ کیا ہے کہ ان لوگوں کی نشاندہی کرکے ان کے خلاف کارروائی کی جائے۔

انڈیا کے سکیورٹی اداروں نے ممبئی پولیس کی مدد سے پہلے ہی ریاست کے مختلف حصوں میں غیر قانونی طور پر مقیم افراد کے خلاف چھاپے مارنے کا سلسلہ شروع کر رکھا ہے۔

سماجی کارکن کرشنا اڈیلکر نے اپریل 2025 میں مرکزی وزیر داخلہ، مہاراشٹر کے وزیر داخلہ اور ممبئی پولیس کو ایک خط لکھا تھا جس میں انھوں نے مطالبہ کیا تھا کہ انڈیا میں سرگرم گروہوں، ان کی حمایت کرنے والے رہنماؤں اور ’گروؤں‘ کے خلاف کارروائی کی جائے۔ ایسے افراد اور گروہ جو غیر قانونی طریقے سے انڈیا میں داخل ہوتے ہیں اور جسم فروشی کے ساتھ ساتھ منشیات کی سمگلنگ میں بھی ملوث ہیں۔

بابو آیان خان عرف گرو ماں کے نام سے مشہور خواجہ سرا خاتون کی گرفتاری کے بعد کرشنا اڈیلکر نے مطالبہ کیا ہے کہ ایسی غیر قانونی سرگرمیوں میں ملوث ایک نہیں بلکہ تمام افراد کے خلاف کارروائی کی جائے اور پورے نیٹ ورک کو بے نقاب کیا جائے۔

کرشنا اڈیلکر نے بی بی سی سے بات کرتے ہوئے کہا کہ ’گرو ماں کی طرح مضافاتی ممبئی کی کنر ما سنسد اور ان کی سربراہ سلمیٰ خان کے خلاف بھی تحقیقات ہونی چاہیں اور کارروائی کی جانی چاہیے۔‘

اُن کا مزید کہنا تھا کہ ’ان کے پاس اتنی دولت کہاں سے آئی؟ کیا وہ لوگوں کو لوٹ رہے ہیں یا کوئی غیر قانونی کاروبار کر رہے ہیں؟ گرو ماں صرف اس کی ایک کڑی ہیں۔ ایسے دیگر افراد کے خلاف کارروائی کب ہوگی؟‘

دوسری جانب ٹرانس جینڈر کمیونٹی کے بہت سے لوگوں نے کرشنا اڈیلکر کے خلاف کارروائی کا مطالبہ کیا ہے۔

’کنر ماں‘ نامی تنظیم کی سربراہ سلمیٰ خان جن کے خلاف کرشنا اڈیلکر نے یہ الزامات لگائے ہیں، نے بی بی سی مراٹھی کو بتایا کہ ’کرشنا اڈیلکر کی جانب سے لگائے گئے الزامات میں کوئی صداقت نہیں ہے، یہ جھوٹے الزامات ہیں۔‘

’انھیں (ہماری) تنظیم سے وابستہ ایک شخص کی شکایت کی بنیاد پر گرفتار کیا گیا تھا۔ وہ (کرشنا اڈیلکر) یہ انتقامی کارروائی کر رہی ہیں۔‘

سلمیٰ خان نے تبصرہ کرتے ہوئے کہا کہ ’ہمارا گرو ماں سے کوئی تعلق نہیں ہے۔ پولیس بنگلہ سے آنے والوں کے خلاف مناسب کارروائی کرے گی۔ لیکن اس بدنامی کی وجہ سے خواجہ سراؤں کو تکلیف پہنچ رہی ہے۔ ہمارے کچھ ممبران نے اس کی وجہ سے خودکشی کی کوشش بھی کی۔ اس کے لیے ذمہ دار شخص کے خلاف مقدمہ درج ہونا چاہیے۔‘

ممبئی کی پارک سائیٹ پولیس نے اس معاملے پر ٹرانس جینڈر کمیونٹی کو سُنا تو ضرور ہے مگر اُن کے الزامات سے متعلق ابھی تک نہ تو کوئی مقدمہ درج کیا ہے اور نہ ہی کسی بھی قسم کی قانونی کارروائی کا آغاز کیا ہے۔


News Source

مزید خبریں

BBC

Meta Urdu News: This news section is a part of the largest Urdu News aggregator that provides access to over 15 leading sources of Urdu News and search facility of archived news since 2008.

Follow US