ورلڈ کپ کے لیے انڈیا میں موجود آسٹریلوی خاتون کرکٹرز کو ہراسانی کا سامنا: ’اس نے پہلے نازیبا الفاظ کہے پھر چُھونے کے بعد بھاگ گیا‘

پولیس نے اس معاملے میں آسٹریلیا کی ٹیم کے سکیورٹی آفیسر کی شکایت پر مقدمہ درج کیا اور ملزم کو گرفتار کر لیا گیا ہے۔
آسٹریلیا
Getty Images

انڈین ریاست مدھیہ پردیش کے شہر اندور میں ایک شخص کی جانب سے آئی سی سی ویمنز کرکٹ ورلڈ کپ میں شامل دو آسٹریلوی کھلاڑیوں کو جنسی طور پر ہراساں کرنے کا معاملہ سامنے آیا ہے۔

پولیس نے اس معاملے میں آسٹریلیا کی ٹیم کے سکیورٹی آفیسر ڈینی سمنز کی شکایت پر مقدمہ درج کیا اور ملزم کو گرفتار کر لیا گیا ہے۔

اندور کے ایڈیشنل ڈپٹی پولیس کمشنر (کرائم) راجیش ڈنڈوتیا نے بی بی سی ہندی کو بتایا کہ ملزم کھجرانہ کا رہنے والا ہے اور اس نے دو آسٹریلوی کھلاڑیوں کے ساتھ چھیڑ چھاڑ کی اور پھر انھیں نامناسب طریقے سے چھونے کے بعد بھاگ گیا۔ اس معاملے میں مقدمہ درج کر لیا گیا ہے اور پانچ تھانوں کی ایک ٹیم نے مشترکہ طور پر ملزم کو گرفتار کیا۔‘

پولیس میں درج شکایت کے مطابق یہ واقعہ جمعرات کی صبح 11 بجے کے قریب پیش آیا جب دو آسٹریلوی کھلاڑی اندور کے ریڈیسن بلو ہوٹل سے تقریباً 500 میٹر دور کھجرانہ روڈ پر واقع ایک کیفے کی طرف پیدل جا رہی تھیں۔

اندور کے ایک پولیس افسر نے بی بی سی نیوز کو بتایا کہ ’جب خواتین کھلاڑی جا رہی تھیں تو موٹر سائیکل پر سوار ایک شخص نے ان کا پیچھا کرتے ہوئے نازیبا ریمارکس دینے شروع کر دیے۔ خوفزدہ کھلاڑی فوراً ہوٹل واپس آ گئیں اور ٹیم انتظامیہ کو اطلاع دی۔ اس کے بعد آسٹریلوی ٹیم کے سکیورٹی اہلکاروں نے فوری طور پر پولیس کو اطلاع دی۔‘

راجیش ڈنڈوتیا نے یہ بھی کہا کہ پولیس ٹیم نے اس معاملے میں فوری طور پر کام کیا۔ واقعے کی اطلاع ملتے ہی پولیس نے علاقے کی سی سی ٹی وی فوٹیج کی جانچ کی، جس میں ملزم کو موٹر سائیکل پر کھلاڑیوں کا پیچھا کرتے دیکھا گیا۔ اس کے بعد ملزم کو گرفتار کر لیا گیا۔‘

واضح رہے کہ آئی سی سی ویمنز کرکٹ ورلڈ کپ 30 ستمبر سے انڈیا اور سری لنکا میں کھیلا جا رہا ہے جس کا فائنل 2 نومبر کو کھیلا جائے گا۔

https://twitter.com/sgn_hjs/status/1982035007163027648

اس واقعے کے حوالے سے سوشل میڈیا پر بھی بات چیت جاری ہے۔

روشن رائے نے ایکس پر لکھا کہ ’یہ خبر اب انڈیا کی ساکھ کو ناقابل تلافی نقصان پہنچائے گی۔ شرمناک اور افسوسناک۔‘

شارتھ کمار نے لکھا کہ انڈیا اپنی مہمان نوازی کے لیے جانا جاتا ہے۔ اس معاملے پر سخت قانونی کارروائی کی ضرورت ہے۔‘

ایک اور صارف نے لکھا کہ متاثرہ خواتین کا تعلق اگر کسی مغربی ملک سے نہ ہوتا تو یہ معاملہ سامنے ہی نہ آتا۔


News Source

مزید خبریں

BBC

Meta Urdu News: This news section is a part of the largest Urdu News aggregator that provides access to over 15 leading sources of Urdu News and search facility of archived news since 2008.

Follow US