وزیراعلیٰ پنجاب مریم نواز شریف کی زیرِ صدارت اتحاد بین المسلمین کمیٹی کا غیر معمولی اجلاس ہوا، جس میں تنظیم المدارس اہلِ سنت پاکستان کے سربراہ مفتی منیب الرحمان نے وزیراعلیٰ کی خصوصی دعوت پر شرکت کی۔ اجلاس میں مختلف مکاتبِ فکر کے جید علمائے کرام، مشائخ عظام اور صوبائی وزراء نے شرکت کی۔
وزیراعلیٰ پنجاب کی زیر صدارت اتحاد بین المسلمین کمیٹی کا غیر معمولی اجلاس
وزیراعلیٰ مریم نواز شریف نے علمائے کرام اور مشائخ کا پرتپاک خیرمقدم کیا اور امن و امان کے قیام کے لیے حکومت پنجاب کے اقدامات پر علما سے مشاورت کی۔ اجلاس میں سیل شدہ مساجد کا انتظام تنظیم المدارس اہلِ سنت کے سپرد کرنے اور بے گناہ ثابت ہونے والے افراد کی فوری رہائی کی ہدایت جاری کی گئی۔ وزیراعلیٰ نے حکام کو حکم دیا کہ بے گناہ افراد کو عزت و احترام کے ساتھ گھروں تک پہنچایا جائے۔
اجلاس میں اتفاق کیا گیا کہ مساجد کے آئمہ کرام کے لیے 25 ہزار روپے ماہانہ وظیفہ مقرر کیا جائے گا، تاکہ انہیں عوامی چندوں پر انحصار نہ کرنا پڑے۔
وزیراعلیٰ مریم نواز شریف نے اپنے خطاب میں کہا کہ اللہ تعالیٰ کے احکامات اور نبی کریم ﷺ کی سنت پر عمل کرنے والے علمائے کرام امتِ مسلمہ کا ضمیر ہیں۔ دین کا صحیح راستہ دکھا کر آسانی پیدا کرنے والے علما ہمارا فخر ہیں۔
دین کے نام پر فساد پھیلانے اور ہتھیار اٹھانے والوں کو مذہب سے جوڑنا درست نہیں، مریم نواز
انہوں نے کہا کہ ریاست اور عوام علما کو اپنا رہنما مانتے ہیں، لیکن دین کے نام پر فساد پھیلانے اور ہتھیار اٹھانے والوں کو مذہب سے جوڑنا درست نہیں۔
مریم نواز شریف نے کہا نبی کریم ﷺ نے راستے سے پتھر ہٹانے کا حکم دیا، یہاں سڑکیں بند کی جا رہی ہیں۔ عشقِ رسول ﷺ کا دعویٰ کرنے والے اگر بندوق اٹھائیں تو یہ دعویٰ کھوکھلا ہو جاتا ہے۔
وزیراعلیٰ نے کہا کہ بے گناہوں کو رہا کیا جا رہا ہے مگر ریاست مخالف سرگرمیوں میں ملوث افراد کے خلاف سخت کارروائی جاری رہے گی۔ انہوں نے کہا کہ مسجد اور منبر کو اشتعال انگیزی کے لیے استعمال کرنا مذہبی تقدس کی پامالی ہے۔
مریم نواز شریف نے واضح کیا کہ جو سیاسی یا مذہبی جماعت ہتھیار اٹھائے، وہ سیاسی یا مذہبی جماعت نہیں رہتی۔ پی ٹی آئی کے دور میں بھی ریاست کے خلاف اسلحہ استعمال ہوا، ایسے عناصر کو قانون کے مطابق سزا دی جائے گی۔
انہوں نے کہا کہ 65 ہزار مساجد کے آئمہ کرام کے لیے وظیفہ مقرر کیا جا رہا ہے تاکہ ان کی مالی خودمختاری کو یقینی بنایا جا سکے۔
مفتی منیب الرحمان نے اجلاس میں کہا کہ موجودہ حالات امن و سکون اور صبر و تحمل کا تقاضا کرتے ہیں۔ لاؤڈ اسپیکر یا خطبہ پر پابندی نہیں، لیکن قانون شکنی کی صورت میں کارروائی ضرور ہوگی۔
ڈاکٹر راغب نعیمی نے کہا کہ شرپسندوں کو کسی صورت ریلیف نہیں ملنا چاہیے، جبکہ صاحبزادہ اسد عبید نے کہا کہ پاکستان ہم نے بنایا، اس کی حفاظت بھی ہماری ذمہ داری ہے۔
علامہ ضیاء اللہ شاہ بخاری نے حکومتِ پنجاب کے اقدامات کی حمایت کرتے ہوئے کہا کہ ستھرا پنجاب اور گرین بس جیسے منصوبے عوامی سہولت کے بہترین نمونے ہیں۔ سی سی ڈی مجرموں سے جس طرح نمٹ رہی ہے، خواتین دعاگو ہیں۔
اجلاس کے اختتام پر مفتی منیب الرحمان نے ملک و قوم کی سلامتی، اتحادِ امت اور خیر وبرکت کے لیے دعائے خیر کرائی۔