سات ماہ کی حاملہ ہونے کے باوجود سونیکا کی 145 کلو گرام وزن اٹھانے کی ویڈیو وائرل ہوئی تو لوگوں نے ان کی تعریف کی۔ دوسری طرف یہ بحث شروع ہو گئی کہ وہ اپنے حمل کو خطرے میں ڈال رہی ہے۔
انڈیا میں دہلی پولیس کی کانسٹیبل سونیکا یادو کی جانب سے سات ماہ کے حمل کے دوران 145 کلو گرام وزن اُٹھانے کے معاملے پر بحث ہو رہی ہے۔
بعض افراد ایسی حالت میں وزن اُٹھانے کو حاملہ خاتون کے لیے خطرناک قرار دے رہے ہیں۔ لیکنسونیکا کہتی ہیں کہ انڈیا میں حمل کو ایک بیماری سمجھا جاتا ہے اور وہ اس تاثر کو رد کرنا چاہتی ہیں۔
آندھرا پردیش میں آل انڈیا پولیس ویٹ لفٹنگ ایونٹ کا ایک کلپ وائرل ہے جس میں سات ماہ کی حاملہسونیکا یادو نے 145 کلو گراموزن اُٹھا کر کانسی کا تمغہ اپنے نام کیا۔
اس دوران جب ویٹ لفٹنگ باربل زمین پر گرتا ہے تو سونیکا کے شوہر اسے اٹھانے میں مدد کے لیے دوڑتے ہوئے آتے ہیں اور تب ہی بہت سے لوگوں کو معلوم ہوتا ہے کہ سونیکا حاملہ ہیں۔
سات ماہ کی حاملہ ہونے کے باوجود سونیکا کی 145 کلو گرام وزن اٹھانے کی ویڈیو وائرل ہوئی تو لوگوں نے ان کی تعریف کی۔ دوسری طرف یہ بحث شروع ہو گئی کہ وہ اپنے حمل کو خطرے میں ڈال رہی ہے۔
سوشل میڈیا پر بہت سے لوگوں نے سونیکا کے فیصلے پر سوال اٹھایا۔ اُن کے فیصلے کو ’خطرناک‘ اور ’لاپرواہی‘ قرار دیتے ہوئے، بعض نے یہاں تک کہا کہ وہ ’اپنے نوزائیدہ بچے کو خطرے میں ڈال رہی ہے۔‘
سونیکا کا کہنا ہے کہ وہ اچھی طرح جانتی ہیں کہ وہ کیا کر رہی ہیں۔
وہ کہتی ہیں: ’میں پچھلے دو تین سالوں سے پاور لفٹنگ کر رہی ہوں۔ میں نے اس مقابلے میں حصہ لینے سے پہلے اپنے ڈاکٹر سے مشورہ کیا۔ بہت سے لوگوں نے یہ تبصرے بھی کیے کہ میں اپنے ہونے والے بچے سے پیار نہیں کرتی۔ یہ سچ نہیں ہے۔ میں اپنے پیٹ میں بڑھنے والے بچے سے بھی اتنا ہی پیار کرتی ہوں جتنا میں اپنے بڑے بیٹے سے پیار کرتی ہوں۔‘
سونیکا ویٹ لفٹنگ میں کیسے آئیں؟
سونیکا نے اپنا یہ سفر سنہ 2022 میں یہ ویڈیو وائرل ہونے سے بہت پہلے شروع کیا تھا۔
اس بارے میں وہ کہتی ہیں کہ ’اس وقت میرا وزن بہت زیادہ تھا اور اس کی وجہ سے میں کئی طرح کی بیماریوں میں مبتلا تھی، اس سے نمٹنے کے لیے میں نے جم جانا شروع کر دیا تھا۔‘
سونیکا کا کہنا ہے کہ ’میرے شوہر نے مجھے مشورہ دیا کہ اگر میں اتنا وزن اٹھا رہی ہوں تو مجھے کسی مقابلے میں حصہ لینا چاہیے۔ جنوری 2023 میں ہم نے فیصلہ کیا کہ میں پاور لفٹنگ میں حصہ لوں گی۔‘
اسی سال اگست میں، سونیکا یادو نے پہلی بار ریاستی ڈیڈ لفٹ مقابلے میں حصہ لیا اور سونے کا تمغہ جیتا۔
جب سونیکا نے پولیس ویٹ لفٹنگ کلسٹر کی تیاری شروع کی تو انھیں جلد ہی پتہ چلا کہ وہ حاملہ ہیں۔
وہ کہتی ہیں کہ ’ایک لمحے کے لیے، میں نے سوچا کہ شاید یہ گڑبڑ ہے اور اس سے میرا کھیل متاثر ہو گا۔‘
لیکن ہار ماننے کے بجائے اُنھوں نے اپنے ڈاکٹر سے مشورہ کیا۔ سونیکا کا کہنا ہے کہ ’میں نے اُنھیں بتایا کہ میں ویٹ لفٹ کرتی ہوں اور گذشتہ دو سالوں سے قومی سطح پر کھیل رہی ہوں اور میں اس سال بھی کھیلنا چاہتی ہوں، میں وقفہ نہیں لینا چاہتی۔‘
اس پر ڈاکٹر نے مشورہ دیا کہ اگر آپ کا جسم اجازت دیتا ہے تو آپ اسے جاری رکھیں، لیکن یہ ذہن میں رہے کہ آپ اپنے جسم کی حد سے تجاوز نہ کریں۔
اس مشورے نے سونیکا کو رہنمائی فراہم کی۔ اُنھوں نے احتیاط سے ٹریننگ کیاور اپنے ڈاکٹر کے ساتھ رابطے میں رہیں۔
وہ کہتی ہیں، ’میں ایسا کرنے میں کامیاب ہوئی، شاید میرے پچھلے دو سال کے سفر کی وجہ سے۔ میں نے حمل کے دوران ویٹ لفٹنگ شروع نہیں کی تھی۔ میرا جسم پچھلے دو تین سالوں سے اس کھیل کو بہت اچھی طرح سے ہینڈل کر رہا ہے۔ میں وہی کرتی رہی جو میں کر رہی تھی۔‘
اُن کے شوہر ہمیشہ اُن کے ساتھ رہے، وہ ان کی دیکھ بھال کرتے ہیں اور اُنھیں پوری مدد فراہم کرتے ہیں۔
سونیکا کہتی ہیں کہ ’میرے شوہر اس سفر میں میری سب سے بڑی طاقت رہے ہیں۔‘
ماہرین کیا کہتے ہیں؟
ماہرین کا کہنا ہے کہ ہر حمل مختلف ہوتا ہے اس لیے ہر حاملہ خاتون کو ایسا کرنے کا مشورہ نہیں دیا جا سکتا۔
ممبئی کے کلاؤڈنائن ہسپتال کے سینئر گائناکالوجسٹ ڈاکٹر نکھل داتار کہتے ہیں کہ ہر کوئی ایسا نہیں کر سکتا یا کرنا چاہیے جو سونیکا یادو نے کیا۔ یہ ہر شخص کے لیے مختلف ہوتا ہے۔
’کچھ معاملات میں، مناسب طبی مشورے اور تربیت کے ساتھ، خواتین محفوظ طریقے سے طاقت کی مشقیں جاری رکھ سکتی ہیں۔‘
لیکن اُنھوں نے خبردار کیا کہ سونیکا کا معاملہ خاص ہے۔
’وہ ایک ایتھلیٹ ہیں جنھوں نے برسوں سے تربیت حاصل کی ہے۔ زیادہ تر حاملہ خواتین کے لیے اتنا بھاری وزن اٹھانا محفوظ نہیں ہے۔ لیکن اس کا یہ مطلب بھی نہیں کہ حاملہ خواتین کو بالکل بھی ورزش نہیں کرنی چاہیے۔ ‘
حاملہ خواتین کو کس قسم کی ورزشیں کرنی چاہیں؟
حمل کے دوران ہلکی ورزش کا مشورہ دیا جاتا ہےڈاکٹر داتار کہتے ہیں: ’ہلکی ورزش نہ صرف محفوظ ہے بلکہ مددگار بھی ہے۔ ہمیں یہ سوچنا چھوڑ دینا چاہیے کہ حمل کا مطلب مکمل آرام ہے۔‘
اُن کا کہنا تھا کہ ہلکی پھلکی ورزش یعنی چہل قدمی اور یوگا یا کسی کی زیرِ نگرانی ورزش کی جا سکتی ہے۔
اُن کے بقول یہ سرگرمیاں خون کے بہاؤ کو بہتر بنا سکتی ہیں، وزن کو منظم کرنے میں مدد کر سکتی ہیں اور بچے کی پیدائش کے لیے جسم کو تیار کر سکتی ہیں۔
ڈاکٹر نکھل داتار مریضوں کے حقوق کے کارکن بھی ہیں اور اُنھوں نے مختلف عدالتوں میں خواتین کی صحت سے متعلق کئی درخواستیں دائر کی ہیں۔
اُن کے بقول ’خطرہ صرف اس بات کا نہیں ہے کہ کتنا وزن اٹھایا گیا ہے۔ یہ عورت کی فٹنس لیول، اس کے جسم کے ردعمل، اور مناسب طبی رہنمائی کا معاملہ ہے۔ اس کے لیے ڈاکٹروں، ٹرینرز اور کھلاڑیوں کو مل کر کام کرنے کی ضرورت ہے۔‘
ڈاکٹر داتار کی باتوں کی تائید کھیلوں کی دوائیوں کی تحقیق سے بھی ہوتی ہے۔ حمل کے دوران اعتدال پسند ورزش برداشت، دل کی صحت اور دماغی تندرستی کو بہتر بناتی ہے۔
تاہم، زیادہ شدت کی تربیت اور بھاری وزن اٹھانا صرف طبی نگرانی میں محفوظ ہے۔
ڈاکٹر داتار کا کہنا ہے کہ کسی بھی حاملہ خاتون کو دوران حمل یا اچانک بھاری ورزش نہیں کرنی چاہیے۔
یہاں تک کہ سونیکا خود بھی دوسروں کو ایسا کرنے سے منع کرتی ہیں۔
وہ کہتی ہیں کہ ’کوئی بھی شخص جس نے پہلے تربیت حاصل نہیں کی ہو، اسے میری کہانی دیکھنے کے بعد حمل کے دوران وزن اٹھانے کی کوشش نہیں کرنی چاہیے۔ میرا جسم برسوں سے اس کا عادی تھا اور میں نے اپنے ڈاکٹر سے مشورہ کرنے کے بعد ہی ایسا کیا۔‘
سونیکا کہتی ہیں کہ ’پاور لفٹنگ نے مجھے یہ اعتماد دیا کہ میں ایک ماں اور ایک کھلاڑی دونوں بن سکتی ہوں۔‘
’میں نے دوسرے ممالک کی خواتین کے بارے میں پڑھا جنھوں نے حمل کے دوران بھی اپنے کھیل کو محفوظ طریقے سے جاری رکھا۔ اگر وہ طبی رہنمائی کے ساتھ ایسا کر سکتی ہیں تو ہم کیوں نہیں کر سکتے۔‘
سونیکا کہتی ہیں، ’حمل کو اکثر خواتین کے لیے ایک بیماری سمجھا جاتا ہے، لیکن میں اس تاثر کو ختم کرنا چاہتی ہوں۔ یہ زندگی کا مرحلہ ہے، بیماری نہیں۔‘
سنہ 2014 میںامریکی رنر ایلیسیا مونٹانو نے آٹھ ماہ کی حاملہ ہونے کے دوران یو ایس آؤٹ ڈور ٹریک اینڈ فیلڈ چیمپئن شپ میں حصہ لیا۔
ایک دہائی بعد، مصری فینسر ندا حفیظ نے پیرس اولمپکس میں حصہ لیا جب وہ سات ماہ کی حاملہ تھیں۔
سونیکا کہتی ہیں کہ یہ کہانیاں اُنھیں یاد دلاتی ہیں کہ طاقت کئی شکلوں میں آتی ہے۔ ’یہ مجھے اپنے جسم پر بھروسہ کرنے کی ترغیب دیتے ہیں۔‘