اسلام آباد میں ایوانِ صدر میں تقریب کے دوران جسٹس امین الدین خان نے وفاقی آئینی عدالت کے پہلے چیف جسٹس کے طور پر اپنے عہدے کا حلف اٹھا لیا۔ صدرِ پاکستان آصف علی زرداری نے ان سے حلف لیا۔
تقریب میں وزیراعظم شہباز شریف، چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس یحییٰ آفریدی، فیلڈ مارشل سید عاصم منیر، چیئرمین جوائنٹ چیفس آف اسٹاف کمیٹی جنرل ساحر شمشاد مرزا، پاک بحریہ اور فضائیہ کے سربراہان سمیت اعلیٰ سرکاری و عسکری حکام نے شرکت کی۔ اسپیکر قومی اسمبلی سردار ایاز صادق، چیئرمین سینیٹ یوسف رضا گیلانی، نائب وزیراعظم اسحاق ڈار، وفاقی وزرا اور چیئرمین پیپلز پارٹی بلاول بھٹو زرداری بھی تقریب میں موجود تھے۔
قومی اسمبلی اور سینیٹ سے 27ویں آئینی ترمیم کی منظوری کے بعد ملک میں پہلی بار وفاقی آئینی عدالت کا قیام عمل میں آیا ہے، جو مستقبل میں تمام آئینی معاملات سے متعلق کیسز سنے گی۔ جسٹس امین الدین خان کو گزشتہ روز وزیراعظم کی سفارش پر صدر مملکت نے اس عہدے کے لیے نامزد کیا تھا، جبکہ اس کا باضابطہ نوٹیفکیشن بھی جاری کیا جا چکا ہے۔
جسٹس امین الدین خان نے 1984 میں یونیورسٹی لا کالج ملتان سے ایل ایل بی کیا اور 1985 میں وکالت شروع کی۔ وہ 1987 میں لاہور ہائیکورٹ اور 2001 میں سپریم کورٹ کے وکیل بنے۔ لاہور ہائیکورٹ کے جج کی حیثیت سے ہزاروں دیوانی مقدمات کا فیصلہ کیا اور 21 اکتوبر 2019 کو سپریم کورٹ کے جج مقرر ہوئے۔وہ سپریم کورٹ کے پہلے آئینی بینچ کے سربراہ بھی رہے۔ اب وہ ایک سال کے لیے وفاقی آئینی عدالت کے سربراہ مقرر کیے گئے ہیں۔
وفاقی آئینی عدالت کا قیام ملکی عدالتی نظام میں ایک اہم سنگِ میل اور آئینی امور کے تیز اور واضح فیصلوں کی جانب ایک بڑا قدم قرار دیا جا رہا ہے۔