پاکستان آرمی ایکٹ میں ترمیم قومی اسمبلی کے بعد سینیٹ سے بھی منظور: چیف آف ڈیفینس فورسز کی مدت ملازمت کیا ہو گی؟

پاکستان کی قومی اسمبلی کے بعد سینیٹ نے بھی 27ویں آئینی ترمیم کی روشنی میں آرمی، نیوی اور ایئر فورس سے متعلق قوانین میں تبدیلیوں کی منظوری دی ہے۔
تصویر
EPA

قومی اسمبلی کے بعد پاکستان کے ایوان بالا یعنی سینیٹ نے بھی جمعہ کی صبح 27ویں آئینی ترمیم کی روشنی میں آرمی، نیوی اور ایئر فورس سے متعلق قوانین میں تبدیلیوں کی منظوری دی ہے۔

13 نومبر کو ایوان زیریں نے پاکستان آرمی (ترمیمی) بِل 2025، پاکستان ایئر فورس (ترمیمی) بل 2025 اور پاکستان نیوی (ترمیمی) بِل 2025 کی منظوری دی تھی اور اِن تینوں مسودوں کو آج ایوان بالا نے بھی منظور کر لیا ہے۔

27ویں آئینی ترمیم کے نتیجے میں آرمی ایکٹ میں کی گئی تبدیلیوں میں یہ شامل ہے کہ ’چیف آف آرمی سٹاف‘ کے عہدے کی جگہ ’چیف آف آرمی سٹاف جو ساتھ ساتھ چیف آف دی ڈیفینس فورسز بھی ہوں گے‘ لکھا جائے۔ جبکہ چیئرمین جوائنٹ چیفس آف سٹاف کمیٹی کے عہدے کی جگہ بعض شقوں میں ’نیشنل سٹریٹیجک کمانڈ کے کمانڈر‘ لکھا گیا ہے۔

جبکہ نیوی اور ایئر فورس ایکٹس میں سے چیئرمین جوائنٹ چیفس آف سٹاف کمیٹی کے عہدے کا ذکر نکال دیا گیا ہے۔

خیال رہے کہآرمی چیف فیلڈ مارشل عاصم منیر کو نہ صرف چیف آف ڈیفینس فورسز کا نیا اور اضافی عہدہ سونپا جا رہا ہے بلکہ ان کی مدت ملازمت میں بھی تبدیلی کی گئی ہے۔

27ویں آئینی ترمیم کی منظوری کے بعد اب 27 نومبر سے چیئرمین جوائنٹ چیفس آف سٹاف کمیٹی کا عہدہ جنرل ساحر شمشاد مرزا کی ریٹائرمنٹ کے ساتھ ہی ختم ہو جائے گا اور عاصم منیر بری فوج کے ساتھ ساتھ فضائیہ اور بحریہ کے بھی مشترکہ چیف آف ڈیفینس فورسز بن جائیں گے۔

اس کے علاوہ چیئرمین جوائنٹ چیفس آف سٹاف کمیٹی کے بجائے کمانڈر آف نیشنل سٹریٹجک کمانڈ کا ایک نیا عہدہ متعارف کروایا گیا ہے۔

اس سے قبل وفاقی حکومت کی جانب سے دعویٰ کیا گیا تھا کہ وفاقی کابینہ کی جانب سے پاکستان آرمی ایکٹ، پاکستان ایئر فورس ایکٹ اور پاکستان نیوی ایکٹ میں ترامیم کی منظوری اور متعلقہ قوانین میں ترمیم ہم عصر اور جدید جنگی تقاضوں کو سامنے رکھ کر تجویز کی گئی ہیں۔

آرمی ایکٹ میں کیا تبدیلیاں کی گئی ہیں اور فیلڈ مارشل عاصم منیر کی مدت ملازمت اب کب تک ہو گی؟

پارلیمنٹ
Getty Images
پارلیمنٹ نے آرمی ایکٹ میں ترمیم کی منظوری دی ہے

فیلڈ مارشل اور چیف آف ڈیفینس فورسز کی مدت ملازمت

آرمی ایکٹ میں تبدیلی کے بعد چیف آف آرمی سٹاف کے عہدے کو اب چیف آف آرمی سٹاف اور چیف آف ڈیفینس فورسز پکارا جائے گا اور ترمیم کے مطابق اس نئے عہدے کے نوٹیفیکیشن کے بعد مدت ملازمت نئے سرے سے شروع ہو گی۔

واضح رہے کہ گذشتہ سال ہی پاکستان کی پارلیمان نے مسلح افواج کے سربراہان کی مدت ملازمت تین سال سے بڑھا کر پانچ سال کرنے کی منظوری دی تھی، جس کے بعد موجودہ آرمی چیف کی مدت ملازمت 2027 تک رہنی تھی۔ تاہم حالیہ آرمی ایکٹ میں ہونے والی تبدیلیوں کے مطابق اب یہ مدت ملازمت بڑھ جائے گی۔

نئے آرمی ایکٹ کے مطابق وفاقی حکومت چیف آف آرمی سٹاف اور چیف آف ڈیفینس فورسز کے عہدے کی ذمہ داریوں کا تعین کرے گی جس میں افواج پاکستان کی تنظیم نو اور ملٹی ڈومین انٹگریشن شامل ہوں گی۔

کمانڈر آف نیشنل سٹریٹجک کمانڈ کا نیا عہدہ

آرمی ایکٹ کے تحت چیئرمین جوائنٹ چیفس آف سٹاف کمیٹی کا عہدہ ختم کر دیا گیا ہے اور اس کے بجائےکمانڈر آف نیشنل سٹریٹجک کمانڈ کا عہدہ متعارف کروایا گیا ہے۔

آرمی ایکٹ میں ترمیم کے مطابق اس عہدے پر چیف آف ڈیفینس فورسز کی سفارش پر وزیر اعظم پاکستانی بری فوج کے ایک جنرل کو تین سال کے لیے تعینات کریں گے۔

ترمیم کے تحت قومی مفاد میں وزیر اعظم کمانڈر آف نیشنل سٹریٹجک کمانڈ کی مدت ملازمت آرمی چیف کی سفارش پر مزید تین سال کے لیے بڑھا بھی سکتے ہیں اور اس فیصلے کو عدالت میں چیلنج نہیں کی جا سکے گا۔

اس کے علاوہ اس عہدے پر تعینات فوجی جنرل پر آرمی ایکٹ کے تحت ریٹائرمنٹ کی عمر اور دیگرضوابط لاگو نہیں ہوں گے۔

وائس یا ڈپٹی چیف آف آرمی سٹاف

آرمی ایکٹ میں ترمیم کے مطابق آرمی چیف اور چیف آف ڈیفینس فورسز کی تجویز پر وفاقی حکومت کسی افسر کو، جسے بطور وائس یا ڈپٹی چیف آف آرمی سٹاف تعینات کیا گیا ہو، وہ اختیارات سونپ سکتی ہے جو کسی آرمی چیف کو دیے جاتے ہیں۔

پاکستانی فوج میں ماضی میں بھی وائس چیف آف آرمی سٹاف کا عہدہ رہ چکا ہے۔

شہباز شریف
Getty Images
ترمیم کے تحت قومی مفاد میں وزیر اعظم کمانڈر آف نیشنل سٹریٹجک کمانڈ کی مدت ملازمت آرمی چیف کی سفارش پر مزید تین سال کے لیے بڑھا بھی سکتے ہیں

’ہم فوج کے اندر کسی بھی قسم کی بے چینی کے متحمل نہیں ہو سکتے‘

آرمی ایکٹ میں ترامیم کو ماہرین ایک حساس معاملہ قرار دے رہے ہیں اور اس پر تبصروں اور تجزیوں کا سلسلہ بھی جاری ہے۔

اس ترمیم کے بعد چیف آف ڈیفینس سٹاف کی تقرری کا نیا نوٹیفیکیشن جاری ہوگا اور فوج کے سربراہ کی پانچ سالہ مدت میعاد تاریخِ اجرا سے شروع ہوگی۔

سینئر قانون دان ڈاکٹر خالد رانجھا نے اس پر بات کرتے ہوئے کہا کہ ’پاکستان کی فوج میں بہت سے اہل اور قابل افسران موجود ہیں، جنھیں اپنی جرآت اور بہادری کی وجہ سے ستارہ جرآت یا ہلال امتیاز جیسے تمغے مل چکے ہیں۔ لہذا ممکن ہے کہ (مدت ملازمت کے معاملے پر) فوج کے اندر سے اس معاملے پر کوئی ردِعمل آئے۔‘

اُن کا کہنا تھا کہ ’جس طرح سپریم کورٹ آف پاکستان سے ردِعمل آ رہا ہے، اسی طرح فوج کے اندر سے بھی اس نوعیت کے اقدامات سامنے آ سکتے ہیں۔‘

خیال رہے 27ویں آئینی ترمیم کی منظوری کے خلاف احتجاجاً سپریم کورٹ کے دو جج جسٹس منصور علی اور جسٹس اطہر من اللہ اپنے عہدوں سے مستعفی ہو چکے ہیں۔

ڈاکٹر خالد رانجھا کا کہنا تھا کہ ’فوج ایک اہم ادارہ ہے اور جو اس وقت خطے کے حالات ہیں اور انڈیا کے ساتھ ہماری کشیدگی ہے، اس تناظر میں ہم فوج کے اندر کسی بھی قسم کی بے چینی کے متحمل نہیں ہو سکتے۔‘

’یہ فیصلہ بہرحال پاکستان کی پارلیمان نے کیا ہے، لیکن اس سے تاثر یہ مل رہا ہے کہ یہ ترامیم ملکی مفاد میں نہیں بلکہ ذاتی مفادات کے لیے ہو رہی ہیں۔‘

دوسری جانب پاکستانی فوج کے سابق افسر لیفٹیننٹ جنرل (ر) نعیم خالد لودھی سمجھتے ہیں کہ ’27 ویں ترمیم کی حد تک معاملہ ٹھیک تھا کہ آرمی چیف اب چیف آف ڈیفینس فورسز بھی ہوں گے، اس کے لیے دوبارہ سے نئی تعیناتی یا نوٹیفکیشن کی ضرورت نہیں تھی۔‘

’آرمی چیف بنیادی تعیناتی ہے اور اسی کیوجہ سے ہی چیف آف ڈیفینس فورسز کا عہدہ بنایا گیا ہے۔ اس معاملے کو مزید اُلجھانے کی ضرورت نہیں تھی۔

’یہ معاملہ بہت پیچیدہ ہو گیا ہے اور بظاہر ایسا لگتا ہے کہ سنہ 2030 تک فیلڈ مارشل عاصم منیر ہی آرمی چیف اور چیف آف ڈیفینس فورسز رہیں گے۔‘

27ویں آئینی ترمیم: مسلح افواج سے متعلق آرٹیکل 243 میں تبدیلی کیوں کی گئی؟

سینیٹ میں تقریر کے دوران وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ نے کہا تھا کہ موجودہ آرمی چیف کی خدمات اور حالیہ جنگ میں کامیابی تسلیم کرتے ہوئے انھیں فیلڈ مارشل کے عہدے سے نوازا گیا تھا۔

ان کا کہنا تھا کہ ’فیلڈ مارشل کا خطاب اور رینک ہے، کوئی تعیناتی نہیں۔ آرمی چیف ایک تعیناتی ہے جس کی مدت پانچ سال ہے۔ مدت ختم ہونے پر وہ عہدہ چھوڑ دیتے ہیں، اگر انھیں توسیع نہ دی جائے۔‘

وزیر قانون نے کہا کہ آئینی ترمیم میں فیلڈ مارشل، مارشل آف دی ایئر فورس یا فلیٹ ایڈمرل کا ذکر کیا گیا۔ ’یہ قومی ہیروز ہوں گے، ساری دنیا میں یہ خطاب تاحیات ہے۔‘

ان کا کہنا تھا کہ اس عہدے اور خطاب کو آئینی تحفظ دیا گیا۔ ’اس (عہدے) کا مواخذہ یا واپسی وزیر اعظم کا اختیار نہیں ہوگا بلکہ پارلیمان کا اختیار ہو گا کیونکہ وہ ساری قوم کا ہیرو ہے، کسی ایک وزیر اعظم یا ایگزیکٹو کا ہیرو نہیں۔‘

اعظم نذیر تارڑ نے کہا کہ آرمی چیف چیف آف ڈیفینس فورسز ہوں گے، چیف آف نیول سٹاف اور ایئر سٹاف کی تعیناتی بھی اسی طرح وزیر اعظم کی ایڈوائس پر ہوا کرے گی۔

’موجودہ چیئرمین جوائنٹ چیف آف سٹاف بھی ہمارے قومی ہیرو ہیں، جب ان کی مدت ملازمت ختم ہوگی تبھی یہ عہد ختم ہو گا۔ اس کے بعد نئی تقرری نہیں ہو گی کیونکہ ہم نے چیف آف آرمی سٹاف کو ہی چیف آف ڈیفینس فورسز کی ذمہ داری سونپی ہے۔‘

ان کا کہنا تھا کہ چیئرمین جوائنٹ چیف آف سٹاف کی ذمہ داریوں میں سے ایک نیشنل سٹریجیٹک کمانڈ ہے۔ ان کے مطابق یہ دفاعی صلاحتیوں اور میزائل نظام سے متعلق حساس ذمہ داری ہے جس کے لیے وزیر اعظم تعیناتی کریں گے۔

انھوں نے کہا کہ جب فیلڈ مارشل کمانڈ چھوڑیں گے تو وفاقی حکومت کا اختیار ہو گا کہ وہ انھیں اعزازی یا مشاورتی رول میں کام کرنے دیں۔

اے آر وائے نیوز سے گفتگو کرتے ہوئے جبکہ وزیر دفاع خواجہ آصف کا کہنا تھا کہ ’ساری دنیا میں فیلڈ مارشل تاحیات ہوتا ہے لیکن عہدے کے ساتھ مدت ملازمت جڑی ہوتی ہے۔۔۔ انھیں یونیفارم پہننے اور رینک استعمال کرنے کی تاحیات اجازت ہوتی ہے۔‘

وہ کہتے ہیں کہ 'لوگوں کو غلط فہمی ہو رہی ہے کہ مدت ملازمت کو تاحیات کیا جا رہا ہے۔ مدت ملازمت ویسی ہی رہے گی جیسی قانون میں موجود ہے (یعنی پانچ سال)۔‘

خواجہ آصف کا کہنا ہے کہ چیف آف ڈیفنس سٹاف کا عہدہ چیئرمین جوائنٹ چیف آف سٹاف کا ’نعم البدل ہے۔‘

وہ کہتے ہیں کہ اختیارات میں کوئی اضافہ نہیں کیا گیا۔


News Source

مزید خبریں

BBC

Meta Urdu News: This news section is a part of the largest Urdu News aggregator that provides access to over 15 leading sources of Urdu News and search facility of archived news since 2008.

Follow US