مسلمان ووٹ اور سیاست: بہار میں پانچ نشستیں جیتنے والے مسلمان امیدوار کون ہیں؟

انڈیا کی شمالی ریاست بہار میں اسمبلی انتخابات کے نتائج بی جے پی کے حق میں آئے ہیں لیکن مسلمانوں کی ایک پارٹی جس کی بنیاد حیدر آباد اور تلنگانہ میں ہے اس نے بھی کامیابی حاصل کی ہے۔
چار مختلف پارٹیوں سے کل 11 مسلم امیدواروں نے بہار اسمبلی انتخابات 2025 میں کامیابی حاصل کی
BBC
چار مختلف سیاسی جماعتوں سے کل 11 مسلم امیدواروں نے بہار اسمبلی انتخابات 2025 میں کامیابی حاصل کی

انڈیا کی شمالی ریاست بہار میں اسمبلی انتخابات کے نتائج بی جے پی کے حق میں آئے ہیں لیکن مسلمانوں کی ایک پارٹی جس کی بنیاد حیدر آباد اور تلنگانہ میں ہے، اس نے بھی کامیابی حاصل کی ہے۔

آل انڈیا مجلس اتحاد المسلمین (اے آئی ایم آئی ایم) نے بہار کے ان 25 اسمبلی حلقوں سے امیدوار کھڑے کیے تھے جہاں یا تو مسلمان اکثریت میں ہیں یا پھر وہاں ان کی تعداد اتنی ہے کہ وہ انتخابات کا فیصلہ کرنے میں اہم کردار ادا کر سکتے ہیں۔

اگرچہ اے آئی ایم آئی ایم کے صدر اور حیدرآباد سے رکن پارلیمنٹ اسد الدین اویسی کی جانب سے کل 25 امیدواروں میں سے 23 امیدوار مسلمان تھے لیکن بی جے پی کی جانب سے کوئی بھی مسلمان امیدوار نہیں تھا۔

جب انڈیا کی ایک صحافی نے بی جے پی کے رہنما اور انڈیا کے وزیر داخلہ امت شاہ سے یہ سوال کیا کہ آخر بی جے پی نے کسی مسلمان امیدوار کو ٹکٹ کیوں نہیں دیا تو انھوں نے کہا کہ ’بھارتیہ جنتا پارٹی نے مسلمانوں کو ٹکٹ نہیں دیا، یہ پہلی بار نہیں ہوا ہے۔‘

جب ان سے اس کی وجہ پوچھی گئی تو انھوں نے کہا کہ ’جو جیت سکتا ہے ہم اسے ٹکٹ دیتے ہیں۔‘

ساتھ ہی انھوں نے کہا کہ ان کے اتحاد این ڈی اے (نیشنل ڈیموکریٹ الائنس) سے چار پانچ مسلمان امیدوار میدان میں ہیں۔

مبصرین کا ماننا ہے کہ انڈیا کے انتخابات میں مذہب اور ذات پات کی بنیاد پر بہت سارے فیصلے کیے جاتے ہیں اور بہار میں ایک زمانے میں انتخاب جیتنے کی کلید ’ایم وائی‘ یعنی مسلم اور یادو کے ساتھ آنے کو سمجھا جاتا تھا اور یہ کہا جاتا تھا کہ لالو پرساد کی پارٹی راشٹریہ جنتا دل کی بہار میں جیت کی یہی کلید ہے۔

لیکن گذشتہ کئی انتخابات میں یہ اتحاد نظر نہیں آیا اور بہت سے مبصرین کا کہنا ہے کہ لالو پرساد کی پارٹی کو اپنی ہی ذات کی مکمل حمایت حاصل نہیں ہے اور اپنے اس دعوے کے حق میں وہ یادو کے اکثریتی علاقے میں بی جے پی کی جیت کو پیش کرتے ہیں۔

بہار میں مسلمانوں کی آبادی تقریبا 18 فیصد بتائی جاتی ہے
Getty Images
بہار میں مسلمانوں کی آبادی تقریباً 18 فیصد بتائی جاتی ہے

بہر حال بہار کے حالیہ اسمبلی انتخابات میں مسلمانوں کی ریاست میں آبادی کے حساب سے نمائندگی نہ ملنے پر سوال اٹھتے رہے ہیں۔

یہ سوال سب سے زیادہ جن سوراج پارٹی کے رہنما پرشانت کشور نے مسلمانوں کے درمیان اپنی میٹنگز میں اٹھایا لیکن جب ٹکٹ دینے کی باری آئی تو ان پر بھی یہ الزام لگا کہ انھوں نے بھی مسلمانوں کو ریاست میں ان کی آبادی کے تناسب سے ٹکٹ نہیں دیے۔

بہر حال پرشانت کشور کی جن سوراج پارٹی کے 238 امیدوار میں سے کسی کو بھی کامیابی نہ مل سکی اور زیادہ تر کی ضمانت تک ضبط ہو گئی جبکہ اویسی کی پارٹی کے پانچ امیدوار کامیاب ہوئے۔

یہاں واضح رہے کہ اویسی نے انڈیا اتحاد میں شامل ہونے کے لیے صرف چھ سیٹوں کا مطالبہ کیا تھا لیکن بی جے پی کی این ڈی کے خلاف وسیع اتحاد کو یہ منظور نہ تھا اور اویسی نے پھر 25 سیٹوں پر امیدوار کھڑے کیے۔

بعض مبصرین کا ماننا ہے کہ اویسی کو گرانڈ اتحاد میں شامل نہ کرنا انڈیا اتحاد کی غلطی تھی اور مزید اس پر یہ غلطی بھی ہوئی کہ راشٹریہ جنتا دل کے لیڈر اور لالو پرساد کے بیٹے تیجسوی یادو نے ایک انٹرویو میں یہ پوچھے جانے پر کہ آپ نے مجلس کو اپنے اتحاد میں شامل کیوں نہیں کیا تو انھوں نے مبینہ طور پر کہا کہ ’شدت پسندوں کی کوئی جگہ نہیں ہے۔‘

ان کے اس بیان کا حوالہ دیتے ہوئے حیدرآباد کے رکن پارلیمان اویسی نے کشن گنج میں ایک ریلی سے خطاب کرتے ہوئے کہا: ’آج ایک انٹرویو لینے والے نے تیجسوی یادو سے پوچھا کہ وہ اویسی کے ساتھ اتحاد کیوں نہیں کرتے؟ تیجسوی نے کہا کہ اویسی ایک انتہا پسند، ایک جنونی، ایک دہشت گرد ہیں۔۔۔ میں تیجسوی سے پوچھتا ہوں، ’بابو شدت پسندی کو تم ذرا انگریزی میں لکھ کر بتادو۔۔۔ وہ مجھے انتہا پسند کہتے ہیں کیونکہ میں اپنے مذہب کو فخر کے ساتھ مانتا ہوں۔۔۔‘

جبکہ ان کی پارٹی نے بعد میں ایکس پر ایک آڈیو کلپ شیئر کیا جس میں کہا گیا کہ یہ یادو کے انٹرویو اور اویسی کا رد عمل ہے جس میں اے آئی ایم آئی ایم لیڈر نے اعلان کیا کہ ’تیجسوی پاکستان کی زبان بول رہے ہیں۔‘

انڈین اپوزیشن پانرٹی کانگریس کے رہنما راہل گاندھی نے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ایکس پر پوسٹ کیے گئے ایک بیان میں کہا ہے کہ یہ نتائج ان کے لیے ’حیران کُن‘ ہیں
Getty Images
انڈین اپوزیشن پانرٹی کانگریس کے رہنما راہل گاندھی نے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ایکس پر پوسٹ کیے گئے ایک بیان میں کہا ہے کہ یہ نتائج ان کے لیے ’حیران کُن‘ ہیں

بہر حال راشٹریہ جنتا دل نے 18 مسلم امیدوار کھڑے کیے، کانگریس نے 10، اور جنتا دل یونائیٹڈ نے چار امیدوار کھڑے کیے تھے جبکہ چراغ پاسوان کی پارٹی ایل جے پی (آر) سے ایک مسلمان کو ٹکٹ دیا گیا تھا لیکن بی جے پی نے کوئی مسلمان امیدوار کھڑا نہیں کیا۔

243 نشستوں پر انتخاب ہوئے جن میں سے بی جے پی کو 89 نشستوں جبکہ جنتا دل (يونائیٹڈ) 85 نشستوں پر کامیابی ملی۔ کانگریس ان انتخابات میں صرف چھ نشستیں جیت سکی ہے، جبکہ ان کے اتحادی تیجسوی کی جماعت راشٹریہ جنتادل کو 25 سیٹوں پر کامیابی ملی ہے۔

مجلس کے پانچ مسلم امیدواروں کو جیت حاصل ہوئی ہے۔ جبکہ آر جے ڈی سے تین، کانگریس سے دو اور نیتیش کی پارٹی جنتادل یونائیٹڈ کے ایک مسلم امیدوار کو کامیابی ملی ہے۔

مجموعی طور پر 243 نشتوں میں سے مسلم امیدواروں کو صرف 11 سیٹوں پر کامیابی ملی۔ آئیے یہاں ہم ان کے بارے میں جانتے ہیں۔

سیوان کے رگھوناتھ پور سے شہاب الدین کے بیٹے اسامہ شہاب نے جیت حاصل کی ہے
Getty Images
سیوان کے رگھوناتھ پور سے شہاب الدین کے بیٹے اسامہ شہاب نے جیت حاصل کی ہے، یہاں انھیں لالو پرشاد کے بیٹے تیجسوی یادو (دائیں) کے ساتھ دیکھا جا سکتا ہے

اسامہ شہاب، رگھوناتھ پور

اسامہ شہاب نے سیوان کی رگھوناتھ پور سیٹ سے جے ڈی یو کے وکاس کمار سنگھ کو 9,248 ووٹوں سے شکست دی ہے۔ وہ سیوان کے سابق ایم پی اور شہ زور محمد شہاب الدین کے بیٹے ہیں۔

اسامہ پہلی بار الیکشن لڑ رہے تھے۔ شہاب الدین کا کی سنہ 2021 میں وفات ہو گئی۔ ان کی موت کے بعد، ان کا خاندان سیاسی میدان تلاش کر رہا ہے لیکن ابھی تک کامیابی حاصل نہیں ہو سکی تھی۔

شہاب الدین کی اہلیہ حنا شہاب نے 2024 کے لوک سبھا انتخابات میں سیوان سے آزاد امیدوار کے طور پر حصہ لیا تھا لیکن وہ ہار گئی تھیں۔

فیصل رحمان، ڈھاکہ

راشٹریہ جنتا دل کے امیدوار فیصل رحمان نے ڈھاکہ سیٹ سے کامیابی حاصل کی۔ یہ مشرقی چمپارن کا مسلم اکثریتی علاقہ سمجھا جاتا ہے۔

انھوں نے بھارتیہ جنتا پارٹی کے پون کمار جیسوال کو محض 178 ووٹوں سے شکست دی ہے۔

فیصل رحمان کو 1,12,727 ووٹ ملے جبکہ پون کمار کو 1,12,549 ووٹ ملے۔

فیصل رحمان ایک بار اس حلقے سے ایم ایل اے رہ چکے ہیں جبکہ ان کے والد مطیع الرحمان بھی اسی حلقے سے ایم ایل اے رہ چکے ہیں۔

آصف احمد، بسفی

مدھوبنی ضلع کی بسفی سیٹ پر آر جے ڈی امیدوار آصف احمد نے بی جے پی امیدوار ہری بھوشن ٹھاکر بچول کو 8,107 ووٹوں سے شکست دی ہے۔

آصف احمد کو پہلے پانچ راؤنڈز میں ہری بھوشن ٹھاکر نے پیچھے چھوڑ دیا لیکن بعد میں آصف نے برتری حاصل کر لی۔

انھوں نے اپنی برتری کو آخر تک برقرار رکھا اور فتح حاصل کی۔ آصف احمد آر جے ڈی کے راجیہ سبھا ایم پی فیاض احمد کے بیٹے ہیں۔

توصیف عالم، بہادر گنج

اے آئی ایم آئی ایم کے امیدوار توصیف عالم نے بہادر گنج اسمبلی سیٹ پر 28,726 ووٹوں سے کامیابی حاصل کی۔ انھوں نے کانگریس کے امیدوار محمد مصور عالم کو شکست دی۔

جبکہ لوک جن شکتی پارٹی (رام ولاس) کے امیدوار محمد کلیم الدین تیسرے نمبر پر رہے۔

یہاں مقابلہ مسلم امیدواروں کے ہی درمیان تھا۔ توصیف عالم نے کل 87,315 ووٹ حاصل کیے، مصور عالم نے 58,589 اور کلیم الدین کو 57,195 ووٹ ملے۔

محمد مرشد عالم، جوکیہاٹ

اے آئی ایم آئی ایم کے امیدوار محمد مرشد عالم نے جوکیہاٹ اسمبلی سیٹ پر 28,803 ووٹوں سے کامیابی حاصل کی۔

انھوں نے جے ڈی یو امیدوار منظر عالم کو شکست دی۔ جن سوراج پارٹی کے امیدوار سرفراز عالم تیسرے نمبر پر رہے۔

یہ سیٹ ارریہ لوک سبھا حلقہ کے تحت آتی ہے اور یہاں چوتھے نمبر پر بھی ایک مسلم امیدوار تھے۔

محمد سرور عالم، کوچادھامن

مجلس اتحاد المسلمین کے امیدوار محمد سرور عالم نے کوچادھامن سیٹ پر کامیابی حاصل کی۔

انھوں نے راشٹریہ جنتا دل کے مجاہد عالم کو 23,021 ووٹوں سے شکست دی۔

یہاں کے آر جے ڈی امیدوار حال ہی میں جنتا دل (یونائیٹڈ) چھوڑ کر آر جے ڈی میں شامل ہوئے تھے۔

آر جے ڈی نے وہاں سے اپنے موجودہ ایم ایل اے کو ٹکٹ نہ دے کر نئے امیدوار کو کھڑا کیا تھا۔

اخترالایمان، امور

مجلس اتحاد المسلمین کے امیدوار اختر الایمان نے امور اسمبلی سیٹ جیت لی ہے۔ انھوں نے جنتا دل یونائیٹڈ کو 38,000 سے زیادہ ووٹوں سے شکست دی۔

اختر ایمان نے 100,836 ووٹ حاصل کیے، جب کہ جے ڈی یو کی صبا ظفر کو 61,908 ووٹ ملے۔

کانگریس کے عبدالجلیل مستان کو 52,791 ووٹ ملے۔ وہ تیسرے نمبر پر رہے۔

غلام سرور، بائسی

اے آئی ایم کے امیدوار غلام سرور نے بائسی اسمبلی سیٹ پر کامیابی حاصل کی ہے۔

انھوں نے 92,766 ووٹ حاصل کیے۔ سرور نے بھارتیہ جنتا پارٹی کے ونود کمار کو 27,251 ووٹوں سے شکست دی۔ ونود کمار کو 65,515 ووٹ ملے۔

آر جے ڈی کے عبدالسبحان 56000 ووٹ لے کر تیسرے نمبر پر رہے۔

بہار کی بائسی اسمبلی سیٹ پورنیہ ضلع میں ہے۔ اس سیٹ کے لیے دوسرے مرحلے میں 11 نومبر کو ووٹنگ ہوئی تھی۔

زماں خان، چین پور

جنتا دل (یونائیٹڈ) کے زماں خان نے چین پور اسمبلی سیٹ جیت لی۔ انھوں نے راشٹریہ جنتا دل کے برج کشور بند کو 8,362 ووٹوں سے شکست دی۔

زماں خان کو 70,876 ووٹ ملے جبکہ برج کشور بند کو 62,514 ووٹ ملے۔

بہوجن سماج پارٹی کے دھیرج کمار سنگھ کو 51,200 ووٹ ملے۔ وہ تیسرے نمبر پر رہے۔

قمر الہدی، کشن گنج

کانگریس امیدوار نے سیمانچل علاقے کی ایک اہم نشست کشن گنج جیت لی ہے۔ کانگریس امیدوار قمر الہدی نے 12,794 ووٹوں سے کامیابی حاصل کی۔

انھوں نے 89,669 ووٹ حاصل کیے، جب کہ ان کی قریبی حریف بی جے پی کی سویٹی سنگھ کو 76,875 ووٹ ملے۔

کشن گنج اسمبلی سیٹ پر تقریباً 80 فیصد ووٹ ڈالے گئے۔

کانگریس نے یہاں اپنے موجودہ ایم ایل اے کو ٹکٹ نہیں دیا۔ اس نے اے آئی ایم آئی ایم کے سابق ایم ایل اے قمر الہدی کو میدان میں اتارا۔

عابد الرحمن، ارریہ

کانگریس کے عابد الرحمن نے جنتا دل یونائیٹڈ کی شگفتہ عظیم کو 12,741 ووٹوں سے شکست دی۔ اویسی کی پارٹی کے محمد منظور عالم تیسرے نمبر پر آئے۔

عابد الرحمن نے 2020 کے اسمبلی انتخابات میں بھی شگفتہ عظیم کو شکست دی تھی۔


News Source

مزید خبریں

BBC

Meta Urdu News: This news section is a part of the largest Urdu News aggregator that provides access to over 15 leading sources of Urdu News and search facility of archived news since 2008.

Follow US