ہمارے جسم میں موجود ’مرکزی شاہراہ‘ جس کی مدد سے آپ ذہنی سکون حاصل کر سکتے ہیں

ویگس جسم کا ایک سپر ہائی وے یعنی ’مرکزی شاہراہ‘ ہے جو دماغ سے آپ کے اہم اعضا تک معلومات پہنچاتا ہے۔ آپ شاید اس کے وجود سے بھی ناواقف ہوں اور اس بات سے تو بالکل بھی بے خبر ہوں کہ آپ کو اسے تربیت دینا بھی پڑ سکتی ہے۔

ویگس جسم کا ایک سپر ہائی وے یعنی ’مرکزی شاہراہ‘ ہے جو دماغ سے آپ کے اہم اعضا تک معلومات پہنچاتا ہے۔ آپ شاید اس کے وجود سے بھی ناواقف ہوں اور اس بات سے تو بالکل بھی بے خبر ہوں کہ آپ کو اسے تربیت دینا بھی پڑ سکتی ہے۔

لیکن سوشل میڈیا پر ایک مختصر سکرولنگ کے دوران مجھے ویگس اعصاب سے متعلق بے شمار تجاویز ملیں جسے شفا بخش، تحریک و ترغیب دینے یہاں تک کہ دوبارہ ترتیب دینے والے کے طور پر بیان کیا جات ہے۔ یہ سب بظاہر ذہنی دباؤ اور پریشانی کو کم کرنے کے لیے ہیں۔

کان میں کسی ربڑ کے ٹوتھ برش جیسی چیز ڈالنا، آنکھیں دائیں بائیں حرکت دینا، جسم پر ہلکی ہلکی تھپتھپاہٹ کرنا، یا وزن والا واسکٹ پہن کر پانی کے غرارے کرنا، یہ سب کچھ ایسی تکنیک ہیں جو اس اعصاب کی تربیت اور آپ کی فلاح و بہبود کے لیے تجویز کی جاتی ہیں۔

ہماری روز مرہ کی زندگی میں دباؤ کی سطح بلند ہے اور 35 سال سے کم عمر کے افراد میں برن آؤٹ ہونے کے امکانات بڑھ رہے ہیں، اس لیے یہ کوئی حیرت کی بات نہیں کہ سوشل میڈیا پر اس کی پوسٹس کے لاکھوں دیکھنے ہیں اور یہ وائرل ہیں۔

ان میں کچھ طریقے تھوڑے عجیب لگ سکتے ہیں، لیکن کیا واقعی ہم اپنے طاقتور اندرونی پیغام رسان نظام کو تربیت دے سکتے ہیں، اور کیا یہ زندگی کے دباؤ سے فوری راحت دے سکتا ہے؟

میں نے یہ جاننے کے لیے سٹاک پورٹ کے شہر کے مرکز میں ایک چھوٹے سے موم بتی والے سٹوڈیو کا رخ کیا، جہاں میں ایک چھوٹے گروپ میں شامل ہوئی اور ان کے ساتھ میں بھی زور زور سے ہم کر رہی تھی یعنی بھنبھنا یا بڑبڑا رہی تھی۔

ہمنگ سے ارتعاش اور سکون

مجھے بتایا گیا کہ ہمنگ یعنی بھنھنانے کی آواز نکالنا ویگس اعصاب کو متحرک کرنے اور دل کی دھڑکن کو سست کرنے میں مدد دے سکتا ہے۔ اور میں واقعی کچھ زیادہ پرسکون محسوس کرنے لگی۔ میں اپنے جسم میں ہلکی گونج محسوس کر رہی تھی اور دماغ کچھ کم مصروف سا لگنے لگا تھا۔

اس سومیٹک یعنی جسمانی کلاس میں، یوگا کی ماہر ایرین کولنج ہمیں گہری سانس، نرم رو جھولنے اور حرکتوں کے ذریعے نرمی سے حرکت کرنے کا طریقہ سکھا رہی تھیں۔

اگرچہ وہ سوشل میڈیا کی تمام تکنیکوں پر یقین نہیں رکھتی ہیں تاہم ایرین کہتی ہیں کہ ان کی مشق میں سانس، آنکھوں کی حرکت اور تھپتھپاہٹ کے طریقے شامل ہیں۔

لیکن وہ کہتی ہیں: 'یہ ایک پورا پراسیس ہے' اور اس کا کوئی فوری حل نہیں ہے۔ یہ اس نظریے پر مبنی ہے کہ ہم اپنے اعصابی نظام کو اپنے جسم کے ساتھ تعلق قائم کرکے پرسکون کر سکتے ہیں۔

کچھ سائنسدان کہتے ہیں کہ یہ ہمارے پیچیدہ اندرونی نظام کی حد سے زیادہ سادہ تفہیم ہے۔ لیکن دیگر کہتے ہیں کہ یہ ایک مصروف اور شدید دنیا میں کچھ حد تک سکون حاصل کرنے میں مددگار ثابت ہو سکتا ہے۔

سارہ مجھ سے چند چٹائیوں کے فاصلے پر لیٹی ہوئی ہیں۔ انھوں نے تقریباً ایک سال قبل اس کلاس میں شامل ہونا شروع کیا تھا۔ وہ کہتی ہیں کہ اس مشق نے ان کی زندگی بدل دی ہے۔

انھوں نے کہا: 'میں نے پہلی نشست کے بعد واقعی رونا شروع کر دیا تھا۔ ایسا محسوس ہوا جیسے میرا دماغ پہلی بار بند ہو گیا ہو۔

’جیسے دماغ کو فلوس کر رہی ہیں‘

یہ 35 سالہ خاتون، جو ذہنی صحت کے مسائل سے جدوجہد کر رہی ہیں، کہتی ہیں کہ اس سے ایسا محسوس ہوتا ہے جیسے وہ اپنے دماغ کو 'فلوس' کر رہی ہوں یعنی اس کی صفائی کر رہی ہوں۔

سارہ کے ساتھی زینڈر بھی ان سے متفق ہیں۔ انھوں نے کہا کہ انھوں نے اپنے جذبات کے بارے میں زیادہ آگاہی حاصل کی ہے۔

وہ وضاحت کرتے ہیں: ' ایک مرد کے طور پر ہم واقعی اس کے لیے پروگرام نہیں کیے گئے ہیں۔

'میری زندگی کے بیشتر عرصے میں مجھے ڈپریشن کا سامنا رہا، لیکن اب اپنے خیالات کو درست کرنے کی کوشش کرنے کے بجائے، میں اپنے جذبات کے ساتھ بات کر سکتا ہوں اور انھیں قبول کر سکتا ہوں۔

'اگر حالات میرے لیے بہت زیادہ ہو جائیں تو میں کام سے کچھ وقت ہٹا سکتا ہوں۔ مثال کے طور پر، دوڑنے جانا یا پہاڑوں میں وقت گزارنا۔

'اپنے اعصابی نظام کو سمجھنا اس کا ایک بڑا حصہ ہے۔'

ویگس لاطینی لفظ ہے جس کا مطلب 'وینڈرنگ' یا بہکنا ہے۔ یہ دماغ میں دو اہم شاخوں کے طور پر شروع ہوتا ہے، بائیں اور دائیں اور جو ہر بڑے عضو سے جڑتے ہیں اور مسلسل اہم معلومات کا تبادلہ کرتے ہیں۔

یہ خودکار اعصابی نظام کا حصہ ہے، جو ان چیزوں کو کنٹرول کرتا ہے جن کے بارے میں ہم سوچتے نہیں، جیسے سانس لینا، دل کی دھڑکن اور ہاضمہ وغیرہ۔

ویگس

اس نظام میں جزوی طور پر مندرجہ ذیل کام شامل ہے:

ہم نوا اعصابی نظام (Sympathetic Nervous System) جو 'لڑائی یا فرار' کو تحرک دیتا ہے، ہمیں جنگلی جانور سے بچنے یا اہم ملازمت کے انٹرویو کے لیے تیار کرتا ہے۔

پیراسمپیتھیٹک اعصابی نظام(Parasympathetic Nervous System)جو ویگس اعصاب پر انحصار کرتا ہے تاکہ جسم کو سکون کی حالت میں واپس لایا جا سکے۔

اگر ان میں سے کوئی بھی نظام غیر متوازن ہو جائے تو مسائل پیدا ہونا شروع ہو جاتے ہیں۔ لیکن کیا ہم واقعی ویگس اعصاب کو متحرک کرنے کی کوشش کر کے توازن دوبارہ قائم کر سکتے ہیں؟

ماہر نفسیات پروفیسر ہمیش مکالیسٹر-ولیمز کو اس میں شکوک شبہات ہیں۔

وہ کہتے ہیں: 'ہمارے پاس مضبوط شواہد ہیں کہ ویگس اعصاب کی تحریک دماغی امراض جیسے مرگی اور ذہنی امراض جیسے علاج مزاحم ڈپریشن میں مددگار ثابت ہو سکتی ہے۔ لیکن یہ ایک ایسے آلے سے ممکن ہے جو جسم میں نصب کیا جاتا ہے، جیسے پیس میکر جو ویگس اعصاب کو برقی توانائی کے دھچکے بھیجتا ہے۔'

یہ آلہ دماغ میں ویگس اعصاب کے ذریعے ہلکی برقی تحریکات بھیجتا ہے، جس سے سیروٹونن اور ڈوپامین جیسے کیمیائی مادے خارج ہوتے ہیں جو ہمارے مزاج کو متوازن کرنے میں مدد دیتے ہیں۔

جبکہ ویگس اعصاب کی جسم کے اندر تحریک کے لیے انویسیو سرجری درکار ہے اور یہ این ایچ ایس کے چند مریضوں کے لیے دستیاب ہے، اب غیر انویسیو یعنی پہننے کے قابل ٹیکنالوجی کی بڑھتی ہوئی مارکیٹ موجود ہے۔

یہ آلات جن کی قیمت 200 سے لے کر 1,000 پاؤنڈ سے زیادہ ہو سکتی ہے، عموماً کان پر لگا دیے جاتے ہیں، گردن میں پہنے جاتے ہیں یا سینے پر رکھے جاتے ہیں۔

بیرونی محرک

پروفیسر مک الیسٹر-ولیمز وضاحت کرتے ہیں: 'کچھ معتبر مطالعات ہیں جو بتاتے ہیں کہ یہ بیرونی محرک دماغی سرگرمی پر ممکنہ اثر ڈال سکتے ہیں، لیکن اس حوالے سے داخلی آلات کے مقابلے میں شواہد بہت کم ہیں۔'

بیرونی آلات کے معاملے میں، برقی دھچکے کو جلد، بافت، پٹھوں اور چربی کے ذریعے گزرنا پڑتا ہے، اس لیے یہ جسم میں موجود سیمولیٹر جتنا سادہ اور براہِ راست نہیں ہوتا۔

برن آؤٹ کا سامنا کرنے کے بعد، لوسی لیمبرٹ کہتی ہیں کہ ایسے غیرانویسیو ویگس اعصاب کے سیمولیٹرز نے ان کی مدد کی۔

تین بچوں کی ماں لوسی نے اپنی پرائمری سکول کی ملازمت چھوڑ دی کیونکہ وہ انتہائی 'دباؤ، تھکن اور اضطراب' محسوس کر رہی تھیں۔

لوسی کہتی ہیں: 'میں بہت عرصے تک صرف دوڑے جا رہی تھی، مجھے احساس ہی نہیں تھا، پھر اچانک اس نے جھٹکا مارا۔ زندگی میں کچھ کرنے کی فہرست بہت زیادہ طویل ہو گئی۔

انھوں نے کہا کہ 'ذہنی بوجھ اتنا زیادہ تھا کہ میں بستر سے اٹھ نہیں سکتی تھی۔'

مختلف طبی طریقے آزمانے اور کسی نتیجے تک نہ پہنچنے کے احساس کے بعد لیزا کے بھائی نے انھیں ایک ایسا آلہ تجویز کیا جو ارتعاش پیدا کرتا ہے اور دعویٰ کرتا ہے کہ یہ کم سطح کے برقی دھچکے ویگس اعصاب تک پہنچتا ہے، اکثر جلد کے ذریعے گردن یا کان کے حصوں سے گزرتا ہے۔

لوسی بتاتی ہیں: 'مجھے محسوس ہوا کہ جب بھی میں دباؤ محسوس کرنے لگتی، پہلے سر درد ہوتا۔

'پھر میں دن میں دو بار 10 منٹ کے لیے یہ آلہ پہنتی؛ سر درد ختم ہو جاتا اور میرا پورا جسم پرسکون ہو جاتا۔

ارتعاش یا جنبش کے اثرات

'ارتعاش واقعی کچھ اثر کر رہا تھا۔'

وہ کہتی ہیں کہ یہ آلات برن آؤٹ کو مکمل طور پر حل نہیں کرتے، لیکن یہ 'ایسے حالات پیدا کرنے میں مدد دیتے ہیں جہاں حقیقی شفا ممکن ہو سکے۔'

ڈاکٹر کرس بارکر، جو درد کے علاج کے شعبے میں کام کرتے ہیں، کہتے ہیں کہ اس طبی شعبے کی ترقی ابھی جاری ہے۔

وہ کہتے ہیں کہ ویگس اعصاب کی اہمیت کے بارے میں ہماری سمجھ بڑھ رہی ہے، لیکن اگرچہ اس کے 'واضح شواہد' موجود ہیں کہ غیر متوازن اعصابی نظام ہماری ذہنی صحت، دل کی دھڑکن اور ہاضمہ پر اثر ڈال سکتا ہے، اس کا مطلب یہ نہیں کہ ہمیں تمام مسائل کا حل معلوم ہو گیا ہے۔

وہ کہتے ہیں: 'یہ واقعی مناسب بات ہے کہ کسی مسئلے پر توجہ دی جائے اور اسے حل کرنے کی کوشش کی جائے۔

'ہمارا جسم واقعی پیچیدہ ہے، اور کبھی کبھی جو مسئلہ ہم دیکھتے ہیں وہ وسیع نظام میں عدم توازن کا حصہ ہو سکتا ہے۔'

وہ بتاتے ہیں کہ یہ انتہا پسندی کے بارے میں نہیں ہے۔ بلکہ یہ 'یہ علم ہونے کے بارے میں ہے کہ آپ کے لیے یہ کیا کام کرتا ہے اور اس میں اکثر وقت لگ سکتا ہے۔'

یہاں یہ یاد رکھنا ضروری ہے کہ اگر آپ کے دل یا سانس کے مسائل ہیں تو اپنے اعصابی نظام کو متوازن یا محرک کرنے سے پہلے طبی مشورہ ضرور لیں۔

برن آؤٹ کا تجربہ کرنے کے کئی سال بعد 47 سالہ لوسی اپنا کاروبار شروع کر رہی ہیں تاکہ دوسروں میں جذباتی لچک پیدا کرنے اور اعتماد بنانے میں مدد کر سکیں۔

وہ اب بھی روزانہ اپنے آلات استعمال کرتی ہیں، مراقبہ کرتی ہیں، اور باقاعدگی سے اپنے جذبات کا جائزہ لیتی ہیں۔ اور کہتی ہیں کہ 'یہ آلات مجھے آرام کرنے اور سب کچھ بند کرنے میں مدد دیتے ہیں۔'

لیکن وہ اس بات سے متفق ہیں کہ یہ جاننا مشکل ہے کہ فرق ان آلات کی وجہ سے ہے یا اس وجہ سے کہ وہ کچھ ضروری وقت اپنے لیے نکال رہی ہیں۔

ان آلات کے پیچھے مضبوط سائنسی شواہد کی کمی ہے، لیکن لوسی کے لیے یہ ان کی بحالی میں اہم کردار ادا کر چکے ہیں۔ وہ کہتی ہیں کہ اپنے اعصابی نظام اور ویگس اعصاب کی اہمیت کی فہم نے انھیں بااختیار بنایا ہے۔

وہ کہتی ہیں: 'اس نے مجھے اپنی ذہنی صحت اور فلاح و بہبود کی ذمہ داری لینے میں مدد دی، اور یہ بہت بڑی بات ہے۔'


News Source

مزید خبریں

BBC

Meta Urdu News: This news section is a part of the largest Urdu News aggregator that provides access to over 15 leading sources of Urdu News and search facility of archived news since 2008.

Follow US