پاکستان کی افغانستان کو سمینٹ کی کروڑوں ڈالر کی برآمدات کیسے متاثر ہوئیں اور ایران کیسے متبادل بن کر سامنے آیا؟

ایران جو دنیا کے سب سے بڑے سیمنٹ پیدا کرنے والے ممالک میں شامل ہے بظاہر پاکستان کی سیمنٹ کی کمی کو پورا کر رہا ہے۔ سیمنٹ برآمدات میں اضافے میں اس بات نے بھی مدد کی کہ ایران اور افغانستان کے درمیان ایک ریلوے لائن بنائی گئی ہے جس سے سیمنٹ کی نقل و حمل سستی اور تیز ہو گئی ہے۔
Getty Images
Getty Images

طالبان حکومت اور پاکستانی سرحدی فورسز کے درمیان جھڑپوں اور سیاسی کشیدگی میں اضافے کے بعد دونوں ممالک کے درمیان تجارتی راستے بدستور بند ہیں۔

توقعات کے برعکس طالبان حکومت کی وزارتِ خزانہ اور عالمی بینک کی رپورٹ کے مطابق پاکستان کی جانب سے سرحد بند ہونے کا افغانستان کی مجموعی تجارت پر کچھ خاص منفی اثر نہیں پڑا۔

عالمی بینک نے اپنی رپورٹ میں کہا ہے کہ حالیہ صورتحال کے باعث افغانستان نے ایران اور وسطی ایشیائی ممالک سے درآمدات میں اضافہ کر کے پاکستانی راستوں کی بندش سے ہونے والے نقصانات کا ازالہ کیا۔

لیکن طالبان اور پاکستان کے درمیان تنازع کے اثرات سے مکمل طور پر انکار بھی ممکن نہیں، خاص طور پر افغانستان کی منڈیوں میں سیمنٹ کی قیمتوں میں بڑا اضافہ ہوا ہے۔

ہرات سے ہلمند تک بہت سے لوگوں نے بی بی سی پشتو سروس کو بتایا کہ ان کے علاقوں میں سیمنٹ کی قیمت حالیہ دنوں میں دگنی ہو گئی۔

جب طالبان نے سنہ 2021 میں افغانستان پر کنٹرول حاصل کیا تھا اور سکیورٹی کی صورتحال بہتر ہوئی تھی تو ملک میں کئی ترقیاتی منصوبوں پر کام میں تیزی آئی تھی جیسا کہ ہائی ویز، ریلویز، پانی کی ترسیل کے نہری نظام اور دیگر تعمیرات اور اس صورتحال کے باعث افغانستان کی سیمنٹ کی ضرورت میں نمایاں اضافہ ہوا تھا۔

عالمی بینک نے اپنی اپریل 2024 کی رپورٹ میں کہا تھا کہ افغانستان کا صنعتی شعبہ 2.1 فیصد کی شرح سے بڑھا جبکہ سنہ 2023 میں یہ شرح 1.8 فیصد تھی۔

عالمی بینک نے اس کی بنیادی وجہ تعمیراتی شعبے کی توسیع کو قرار دیا تھا، جو اُن کے مطابق 15 فیصد بڑھ چکا ہے۔ خاص طور پر کابل میں جہاں بڑھتی ہوئی آبادی کے سبب رہائش، کاروبار اور مختلف سہولیات کی مانگ میں اضافہ ہوا۔

ایک اور وجہ یہ بتائی گئی کہ کمزور معیشت اور محدود بینکنگ سہولیات کے باعث مناسب سرمایہ کاری کے مواقع کم ہیں اور اسی لیے کئی افغان نقد رقم رکھنے کے بجائے جائیداد خریدنا اور عمارتیں تعمیر کرنے کو محفوظ سرمایہ کاریقرار دیتے ہیں اور اسی کو ترجیح بھی دیتے ہیں۔

عالمی بینک یہ بھی کہتا ہے کہ طالبان حکومت نے گذشتہ برسوں میں مواصلات اور عوامی خدمات کی سہولیات کو بہتر بنانے کے لیے سڑکوں، پلوں اور سرکاری عمارتوں کی تعمیر کو ترجیح دی۔

طالبان حکومت کے نائب وزیرِ برائے اقتصادی امور کی جانب سے ویب سائٹ پر بھی کہا گیا کہ افغانستان میں پلوں، نالوں، صنعتی، سروس، شہری اور فوجی عمارتوں، پانی اور بجلی کے ڈیموں اور پانی کی فراہمی کے نیٹ ورک کی تعمیر میں سیمنٹ استعمال ہوتا ہے۔

پاکستان ہر سال افغانستان کو کتنا سیمنٹ برآمد کرتا ہے؟

افغانستان کو اپنے ترقیاتی منصوبوں کی تکمیل کے لیے ہر سال تقریباً 50 سے 70 لاکھ ٹن سیمنٹ کی ضرورت ہوتی ہے۔

آل پاکستان سیمنٹ مینوفیکچررز ایسوسی ایشن کی جانب سے بی بی سی کو فراہم کردہ اعداد و شمار کے مطابق مالی سال 2024-25 کے دوران پاکستان کی افغانستان کو سیمنٹ کی کل برآمدات لگ بھگ 16 لاکھ 84 ہزار ٹن کے قریب رہیں جبکہ اس سے پچھلے مالی سال کے دوران یہ برآمدات 14 لاکھ 57 ہزار ٹن تھیں۔

آل پاکستان سیمنٹ مینوفیکچررز ایسوسی ایشن کے چیئرمین محمد علی ٹبہ کا کہنا ہے کہ افغانستان پاکستان کے سیمنٹ کی ایک بڑی منڈی ہے۔ بی بی سی سے بات کرتے ہوئے انھوں نے بتایا کہ اعداد و شمار کے مطابق پاکستان افغاستان کو ہر مہینے لگ بھگ ڈیڑھ سے دو لاکھ ٹن سیمنٹ برآمد کر رہا تھا۔

انھوں نے بتایا کہ پاکستان میں سیمنٹ بنانے والے مختلف کارخانے افغانستان سیمنٹ برآمد کرتے تھے تاہم ان میں بڑے ناموں میں بیسٹ وے سیمنٹ، لکی سیمنٹ، فوجی سیمنٹ اور چیراٹ سیمنٹ شامل ہیں۔

ورلڈ ٹریڈ آرگنائزیشن کے مطابق پاکستان کی جانب سے سنہ 2023 میں افغانستان کو بھیجے گئے سمینٹ کی مالیت لگ بھگ پانچ کروڑ 50 لاکھ ڈالر تھی۔

دوسری جانب افغان وزارتِ صنعت و تجارت کے مطابق رواں سال کے پہلے آٹھ ماہ میں پاکستان نے افغانستان کو 16 لاکھ ٹن سیمنٹ برآمد کیا جس کی مالیت 151 ملین ڈالر سے زیادہ تھی۔

پاکستان سیمنٹ مینوفیکچررز ایسوسی ایشن کے اعداد و شمار کے مطابق سنہ 2025 میں پاکستان کی سیمنٹ کی کُل پیداوار 46 ملین ٹن سے زیادہ تھی جس میں سے 92 لاکھ ٹن برآمد کی گئی۔

افغان مارکیٹ کو پاکستان کی 16 لاکھ ٹن برآمدات کو دیکھتے ہوئے ایسا لگتا ہے کہ کابل اپنی سالانہ سیمنٹ کی ضروریات کا تقریباً 18 فیصد پاکستان سے پورا کرتا ہے۔

سرحد کی بندش کی وجہ سے پاکستان کو کتنا فرق پڑا؟

پاکستان اور افغانستان کے درمیان کشیدگی اور اس کے بعد اکتوبر کے مہینے سے تجارت بند ہونے کا سلسلہ شروع ہوا جس کے بعد پاکستان سے افغانستان کو سیمنٹ کی برآمد رک گئی۔

محمد علی ٹبہ کے مطابق سرحد کی بندش سے فرق تو پڑا کیونکہ ہر مہینے پاکستان سے تقریباً ڈیڑھ سے دو لاکھ ٹن سیمنٹ افغانستان جا رہا تھا اور یہ سلسلہ اب بند ہے۔

رواں مالی سال کےپہلے چار مہینوں (جون سے ستمبر) میں پاکستان کی جانب سے افغانستان میں سیمنٹ کی کل برآمدات 828,505 ٹن رہیں جو گذشتہ مالی سال کے دوران 710,057 ٹن کے مقابلے میں 17 فیصد زیادہ تھی۔

جولائی 2025 میں 235,255 ٹن رہی جو گذشتہ سال کے اسی مہینے میں 99,020 ٹن کے مقابلے میں غیر معمولی اضافے سے 138 فیصد زائد رہی۔

تاہم سرحد کی بندش کے بعد اکتوبر کے مہینے میں پاکستان سے افغانستان سیمنٹ کی برآمد میں اضافے کا یہ رجحان رک جاتا ہے اور پاکستان کی افغانستان کو سیمنٹ کی برآمدات میں بہت بڑی کمی ریکارڈ کی گئی۔

افغانستان کو ہر سال کتنے سیمنٹ کی ضرورت ہوتی ہے؟

Getty Images
Getty Images

طالبان حکومت کے نائب وزیرِ برائے اقتصادی امور کے مطابق افغانستان کی سیمنٹ کی پیداوار بہت کم ہے۔

افغانستان کو ہر سال تقریباً پانچ سے سات ملین ٹن سیمنٹ کی ضرورت ہوتی ہے لیکن ملک کی سیمنٹ پیدا کرنے کی صلاحیت بہت محدود ہے۔

طالبان کی وزارتِ صنعت و تجارت کے ترجمان اخوندزادہ عبدالسلام جواد نے بی بی سی کو بتایا کہ سنہ 2025 کے پہلے آٹھ مہینوں میں افغانستان میں 30 لاکھ 759 ٹن سیمنٹ درآمد کیا گیا، جس کی مالیت 326 ملین ڈالر تھی۔

یہ سیمنٹ درج ذیل ممالک سے درآمد کیا گیا:

  • پاکستان: 16 لاکھ ٹن، مالیت: 151 ملین ڈالر
  • ایران: 17 لاکھ ٹن، مالیت: 124 ملین ڈالر
  • تاجکستان: تقریباً 420000 ٹن، مالیت: 30 ملین ڈالر
  • ازبکستان: 160 ہزار ٹن، مالیت: 11 ملین ڈالر
  • ترکمانستان: 79 ہزار ٹن، مالیت: 6 ملین ڈالر
  • ترکی: ایک ہزار ٹن سے کم، مالیت: 103,000 ڈالر

افغانستان کی بڑی سیمنٹ فیکٹریاں ’غوری سیمنٹ‘ اور ’جبلِ سراج‘ ہیں، جو باغلان اور پروان میں واقع ہیں۔

غوری سیمنٹ فیکٹری روزانہ 600 ٹن پیدا کرتی ہے اور اگر پیداوار بڑھا کر 1400 ٹن بھی کر دی جائے تو یہ ملک کی ضروریات کا صرف 14 فیصد پورا کر پائے گی۔

جبلِ سراج فیکٹری روزانہ 100 ٹن پیدا کر سکتی ہے۔

طالبان نے سنہ 2024 میں نئی سیمنٹ فیکٹریاں بنانے کے لیے ایک معاہدہ بھی کیا، جیسے یتیمت تاق فیکٹری (یہ فیکٹری جوزجان صوبے میں ہے) ترک کمپنی 77 (کمپنی کا نام ہے 77) کے ساتھ، جس کی مالیت 11 ارب افغانی ہے۔ اگر یہ فیکٹری عملی طور پر کام شروع کر دے، تو یہ روزانہ 3,000 ٹن سیمنٹ پیدا کر سکتی ہے۔

طالبان کے مطابق، اب تک انھوں نے ملکی اور غیر ملکی کمپنیوں کے ساتھ تقریباً 43 ارب افغانی مالیت کے سیمنٹ معاہدے کیے ہیں۔

کیا ایران پاکستان کی جگہ لے رہا ہے؟

Getty Images
Getty Images

افغانستان کے ہمسایہ ممالک جیسے ایران اور وسطی ایشیائی ممالک خطے میں بڑے سیمنٹ پیدا کرنے والے ممالک ہیں۔ سیمنٹ انڈسٹری ورکرز ایسوسی ایشن کے مطابق ایران ہر سال تقریباً 88 ملین ٹن سیمنٹ پیدا کرتا ہے۔ جس میں سے 14 ملین ٹن دیگر ممالک کو برآمد کیا جاتا ہے۔

افغانستان ایران کا سب سے بڑا سیمنٹ درآمد کنندہ ہے۔ رواں سال کے پہلے سات مہینوں میں ایران نے افغانستان کو 12 لاکھ ٹن سیمنٹ برآمد کیا جو ایران کی کل سیمنٹ برآمدات کا 33 فیصد بنتا ہے۔

ایران کے علاوہ ازبکستان بھی افغانستان کے لیے ایک بڑا سیمنٹ برآمد کنندہ ہے۔ ملک کے شماریاتی کمیٹی کے مطابق اس سال کے پہلے نو مہینوں میں ازبکستان نے افغانستان کو 273000 ٹن سیمنٹ برآمد کیا۔

تاجکستان نے بھی تقریباً 393000 ٹن سیمنٹ افغانستان کو برآمد کیا جس کی مالیت 26 ملین ڈالر سے زیادہ ہے۔

ترکمانستان کی برآمدات بھی تقریباً 79000 ٹن ہیں لیکن ہرات میں ترکمانستان کے سفارت خانے کے مطابق وہ افغانستان کو سیمنٹ کی برآمدات بڑھانا چاہتے ہیں۔

ایران جو دنیا کے سب سے بڑے سیمنٹ پیدا کرنے والے ممالک میں شامل ہے بظاہر پاکستان کی سیمنٹ کی کمی کو پورا کر رہا ہے۔ سیمنٹ برآمدات میں اضافے میں اس بات نے بھی مدد کی کہ ایران اور افغانستان کے درمیان ایک ریلوے لائن بنائی گئی ہے جس سے سیمنٹ کی نقل و حمل سستی اور تیز ہو گئی ہے۔

ایرانی میڈیا کے مطابق سیمنٹ کی پہلی کھیپ ٹرین کے ذریعے افغانستان بھیجی گئی اور یہ برآمدات ہفتے میں 1000 ٹن کی صلاحیت سے جاری رہیں گی۔

اب ایسے میں طالبان حکومت کی وزارتِ صنعت و تجارت کے اعداد و شمار ظاہر کرتے ہیں کہ ایرانی سیمنٹ پاکستانی سیمنٹ سے بھی سستا ہے، یعنی پاکستان کے 16 لاکھ ٹن سیمنٹ کی مالیت 151 ملین ڈالر جبکہ ایران کے 17 لاکھ ٹن سیمنٹ کی مالیت 124 ملین ڈالر ہے۔

افغانستان کی ریلوے لائنیں ازبکستان اور ترکمانستان سے بھی جڑی ہوئی ہیں اور دونوں ممالک اپنا سیمنٹ برآمد کرنا چاہتے ہیں۔

پاکستان سے سیمنٹ کی برآمد بند ہونے کے بعد افغانستان کے لیے متبادل ملک کے بارے میں محمد علی ٹبہ نے بتایا کہایران سے افغانستان جانے والے سیمنٹ میں کچھ عرصے سے اضافہ دیکھا جا رہا تھا اور اب پاکستان سے سیمنٹ برآمد بند ہونے کے بعد زیادہ سیمنٹ ایران سے جا رہا ہے۔

افغانستان میں انڈیا کے سیمنٹ کی برآمد کے بارے میں محمد علی ٹبہ نے بتایا کہ انڈین سیمنٹ افغانستان نہیں جا رہا اور افغانستان کی ڈیمانڈ ایران سے پوری ہو رہی ہے۔


News Source

مزید خبریں

BBC

Meta Urdu News: This news section is a part of the largest Urdu News aggregator that provides access to over 15 leading sources of Urdu News and search facility of archived news since 2008.

Follow US