سندھ ہائیکورٹ کے حکم پر ممبر انسپکشن ٹیم نے دودھ کی کوالٹی سے متعلق تفصیلی رپورٹ عدالت میں جمع کرادی جس میں انکشاف ہوا ہے کہ شہر کے مختلف علاقوں سے لئے گئے دودھ کے تمام نمونے غیر معیاری اور مضر صحت پائے گئے۔
سندھ ہائیکورٹ کے آئینی بینچ میں دودھ کی قیمتوں میں اضافے کے خلاف درخواست کی سماعت ہوئی۔ سماعت کے دوران ممبر انسپکشن ٹیم نے لیبارٹری رپورٹ پیش کی جس میں بتایا گیا کہ درجنوں نمونے پاکستان اسٹینڈرڈ اینڈ کوالٹی کنٹرول اتھارٹی کو بھیجے گئے تھے تاہم ایک بھی نمونہ انسانی استعمال کے قابل نہیں تھا۔ عدالت نے لیبارٹری رپورٹ کو کیس ریکارڈ کا حصہ بنانے کا حکم جاری کردیا۔
رپورٹ میں بتایا گیا کہ شہر قائد میں فروخت ہونے والا دودھ معیار، صفائی اور انسانی صحت کے بنیادی تقاضوں پر پورا نہیں اترتا جس پر عدالت نے شدید تشویش کا اظہار کیا۔
دوسری جانب کمشنر کراچی کی جانب سے دودھ کی قیمتوں کا نیا نوٹیفکیشن بھی عدالت میں پیش کیا گیا۔ سرکاری وکیل کے مطابق اسٹیک ہولڈرز کے اجلاس کے بعد 27 نومبر کو نئی قیمتوں کا نوٹیفکیشن جاری کیا گیا۔
نوٹیفکیشن کے مطابق ڈیری فارمز 200 روپے، ہول سیلرز 208 روپے اور ریٹیلرز 220 روپے فی لیٹر دودھ فروخت کریں گے۔عدالت نے قیمتوں اور معیار کے معاملے پر متعلقہ حکام سے مزید رپورٹ طلب کرتے ہوئے سماعت آئندہ تاریخ تک ملتوی کردی۔