پی سی بی سینئر کھلاڑیوں کو بگ بیش کھیلنے دے گا یا نہیں؟

image

پاکستان کرکٹ بورڈ نے سری لنکا میں تین ٹی ٹوئنٹی میچز کھیلنے کی حامی تو بھرلی لیکن اب پی سی بی کو فیصلہ کرنا ہے کہ آیا اپنے کھلاڑیوں کو آسٹریلیا میں ہونے والی بگ بیش لیگ پوری کھیلنے دیں یا سری لنکا سیریز کے لیے پہلے بلا لیں۔

پی سی بی نے بابر اعظم، شاہین شاہ آفریدی، محمد رضوان، شاداب خان، حارث رؤف اور حسن علی کو جو این او سیز جاری کیے ہیں اس کے تحت ان سارے کھلاڑیوں کو 14 دسمبر سے لے کر جنوری کے آخر تک بگ بیش کھیلنے کی اجازت دی گئی ہے۔ مسئلہ یہ کھڑا ہو رہا ہے کہ اب کیونکہ پاکستان کو سری لنکا میں 7، 9 اور 11 جنوری کو ڈمبولا میں ٹی ٹوئنٹی میچز کھیلنے ہیں تو آیا ان سینئر پلیئرز کو قومی ٹیم سے کھیلنے کے لیے واپس بلایا جائے یا ان کو بگ بیش میں کھیلنے دیا جائے اور ان کی جگہ متبادل کھلاڑی سلیکٹ کیے جائیں۔

کرکٹ آسٹریلیا نے ذرائع کے حوالے سے پاکستان کرکٹ بورڈ کو یہ بتایا تھا کہ وہ پاکستانی کھلاڑیوں کو اسی وقت بگ بیش کے لیے لیں گے جب ان کو یہ یقین ہوگا کہ وہ پورے ٹورنامنٹ کے لیے دستیاب ہوں گے۔ اسی کے تحت ان چھ کھلاڑیوں کو پورے بگ بیش کی این او سی جاری کی گئی ہے۔

ذرائع کا کہنا ہے کہ ٹی ٹوئنٹی ٹیم کے ہیڈ کوچ مائک ہیسن کے کہنے پر یہ سیریز کھیلنے کے لیے پی سی بی نے سری لنکن کرکٹ بورڈ سے حامی بھر لی کیونکہ ہیسن چاہ رہے ہیں کہ پاکستان جنہوں نے اپنے سارے ورلڈ کپ کے میچز سری لنکا میں کھیلنے ہیں اس سے پہلے سری لنکا میں کھیلنے کا موقع ملے اور پلیئرز کنڈیشنز کو اور بہتر انداز سے سمجھ سکیں۔ پی سی بی نے کچھ اور پلیئرز کو بھی این او سیز دی ہیں، دوسری لیگز میں کھیلنے کے لیے، جیسے کہ فخر زمان، حسن نواز، نسیم شاہ جو اس وقت ایمریٹس کرکٹ لیگ میں کھیل رہے ہیں لیکن کیونکہ یہ لیگ جنوری کے شروع میں ہی ختم ہوجائے گی تو ان کو جلدی واپس بلانے کا پی سی بی کے لیے مسئلہ نہیں ہے۔

تاہم 11 سے 12 اور کھلاڑیوں کو بنگلادیش پریمیئر لیگ کھیلنے کی بھی اجازت دی جا رہی ہے ان میں پاکستان ٹی ٹوئنٹی کے مستقل کھلاڑی جیسے ابرار احمد، صائم ایوب، صاحبزادہ فرحان، محمد نواز شامل ہیں اور یہ لیگ شروع ہی 26 دسمبر سے ہوگی تو ان کھلاڑیوں کے ساتھ بھی پی سی بی کو مسئلے کا سامنا کرنا پڑے گا۔


Meta Urdu News: This news section is a part of the largest Urdu News aggregator that provides access to over 15 leading sources of Urdu News and search facility of archived news since 2008.

Follow US